سرینگر//کوچنگ سینٹرز ایسوسی ایشن آف کشمیر نے کووِڈ- 19 کیسوں میں اضافے کے پیش نظر تربیتی مراکز کو بند کرنے کے حکومتی فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ ایوان صحافت کشمیر میں پریس کانفرنس کے دوران ایسوسی ایشن نے کہا کہ جب بھی کووِڈ کیسوں میں معمولی اضافہ ہوتا ہے تو سب سے پہلے نقصان تعلیمی شعبہ کو ہوتا ہے۔انہوں نے کہا،’’ہم یہ سمجھنے میں ناکام ہیں کہ حکومت کووِڈ کے معاملات میں معمولی اضافے کے بعد بھی تعلیم کے شعبوں کو بند کرنے کی خواہاں کیوں نظر آتی ہے۔ ‘‘ انہوں نے کا کہا کہ برسوں تک اسکولوں اور تعلیمی اداروں کو بند کرنے کے بعد، حکومت نے اب صرف ان فعال کلاسوں کو بند کر دیا ہے جو ان طلبا کے تعلیمی نقصان کی تلافی کے لیے سخت محنت کر رہے تھے۔ایسوسی ایشن نے کہا کہ طلبا موجودہ صورتحال کی بھاری قیمت چکا رہے ہیں کیونکہ ان کی پڑھائی بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے۔انہوں نے کہا’’ابھی تک زندگی کی تمام سرگرمیاں جیسے تہوار، کاروباری ادارے، بھیڑ بھری مسافر بردار ٹرانسپورٹ، ریلیاں وغیرہ معمول کے مطابق چلتی ہیں، لیکن صرف تعلیمی کلاسوں کو ہی نشانہ بنایا جا رہا ہے‘‘۔ انہوںنے کہا کہ کوچنگ سینٹر تمام احتیاطی تدابیر اپنا رہے ہیں۔ ایسو سی ایشن نے کہا،’’ہم تمام طلبا کی ٹیکہ کاری کر رہے ہیں اور کویڈ مناسب رویہ کو اپنانے کو یقینی بنا رہے ہیں۔‘‘ ان کا کنا تھا کہ زیادہ تر طلبا اور پورا عملہ ویکسین کر چکا ہے۔ایسوسی ایشن نے کہا کہ کوچنگ مراکز کو بند کرنے کے بجائے حکومت کو سخت کووِڈ مناسب رویہ لاگو کرنا چاہئے اور یہی کووِڈ کو شکست دینے کا بہترین طریقہ ہے۔ انہوں نے کہا،’’متعدد طلاب سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مکمل لاک ڈان سے روک تھام میں مدد نہیں ملتی اور اس کے بجائے اس سے لوگوں خصوصا طلبا کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے۔
کورونامیں معمولی اضافے کی مار صرف تعلیم کے شعبے پر کیوں؟
