کوئٹہ میں خودکش حملہ،15افراد ہلاک، 30 زخمی

کوئٹہ (پاکستان)// صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بم دھماکے کے نتیجے میں 15 افراد جاں بحق اور30سے زائد زخمی ہوگئے ۔رپورٹ کے مطابق بم دھماکا کوئٹہ کے انتہائی حساس علاقے گلستان روڈ پر قائم انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس احسن محبوب کے دفتر کے قریب ہوا۔ دھماکے کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک ہوئے جن میں 7 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔پولیس نے بتایا کہ واقعہ میں 16 افراد زخمی بھی ہوئے ، ان زخمیوں میں 10 سالہ بچی بھی شامل ہے ۔واقعے کے بعد ریسکیو عملے نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو علاج کے لیے کوئٹہ کے سول ہسپتال منتقل کیا، جبکہ سول ہسپتال کی سیکیورٹی سخت کردی گئی، جہاں کسی بھی غیر متعلقہ فرد کو جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔دھماکے کے فوری بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا اور کسی بھی غیر متعلقہ فرد کو جائے وقوعہ کے وریب جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔پولیس نے دھماکے میں ہلاکتوں میں اضافے کا نقصان کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ متعدد زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے ۔انھوں نے بتایا کہ دھماکہ کوئٹہ انتہائی حساس علاقے میں کیا گیا ہے جہاں سیکیورٹی انتہائی سخت تھی جبکہ دھماکے کے مقام سے کچھ دور ہی ایک پولیس چوکی بھی موجود ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ گلستان روڈ پر قائم آئی جی کے دفتر کے قریب ہونے والے دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی اور اس کے نتیجے میں قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے ۔دھماکے کے فوراً بعد بی ڈی ایس کے عملہ کو جائے وقوعہ پر طلب کیا گیا۔واقعے کے حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ ایک گاڑی میں 18 سے 20 کلو گرام دھماکا خیز مواد نصب تھا جسے پولیس نے آئی جی دفتر کے قریب روکا تاہم اس میں موجود ڈرائیور نے گاڑی کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکے کے نتیجے میں مذکورہ گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی جبکہ اس کے قریب موجود دیگر گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔دھماکے کے مقام پر انسانی اعضا بکھرے ہوئے ہیں، جنہیں اٹھانے کے لیے ریسکیو سرگرمیاں جاری ہیں۔ ادھر سول ہسپتال کے ذرائع کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں سے متعدد کی حالت انتہائی تشویشناک ہے جبکہ دیگر زخمیوں کو بھی شدید نوعیت کے زخم آئے ہیں۔بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکٹر نے کہا کہ یہ دہشت گردی کا افسوس ناک واقعہ ہے اور دھماکا خیز مواد ایک پک اپ میں رکھا گیا تھا۔صوبائی ترجمان نے 5 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں زخمی ہونے والے افراد کو سول ہسپتال میں طبی دی جارہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ابتدائی معلومات ہیں تاہم پولیس تفتیش کے بعد ہی اصل صوت حال سامنے آسکے گی۔ادھر ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے جائے وقوعہ پر میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق دھماکا پولیس چوکی کے قریب ہوا ہے تاہم اس بات کی تفتیش کی جارہی ہے کہ دھماکے کی نوعیت کیا تھی۔ انھوں نے دھماکے میں ایک پولیس اہلکار کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سول ہسپتال میں زخمیوں کو علاج معالجے کی سہولیات دی جارہی ہیں۔دھماکے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ پولیس تفیش کے بعد ہی اصل صورت حال سامنے آسکے گی۔