گاندربل// نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اور سابق ممبر اسمبلی کنگن میاں الطاف احمد نے وسن میں مختلف علاقوں سے آئے ہوئے وفود سے ملاقات کے دوران سرینگر پارلیمانی نشست کے لئے نیشنل کانفرنس کے امیدوار ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے حق میں ووٹ ڈالنے کی اپیل کی۔اس موقع پر میاں الطاف احمد نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ، "پچھلے پانچ سالوں سے جہاں پوری ریاست جموں و کشمیر کا نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا ہے وہی کنگن میں بھی ترقیاتی منصوبوں پر کام روک دیا گیا،سرکاری راشن گھاٹوں پر غذائی قلت پیدا کردی گئی،چاول کی مقدار کم کئی گئی، کھانڈ بند کردیا،سوشل ویلفیئر میں فنڈز بند کردئے گئے جس کی وجہ سے عمر رسیدہ اور معذور افراد کو مشکلات درپیش آئی۔غریبی کی سطح سے نیچے گزر بسر کرنے والے افراد کو اندرا آواس یوجنا کے تحت سرکار کی طرف سے کچھ مالی امداد ملتی تھی جس سے نیا مکان بنانے میں تھوڑا بہت سہارا ملتا تھا ان گزرے سالوں میں کسی فرد بشر کو نہیں دیا گیا۔میاں الطاف نے کہاکہمحکمہ صحت کا تو جنازہ ہی نکال کر رکھ دیا گیا دوائیاں بند کردی گئی یہاں تک کہ کنگن کے ہسپتالوں سے عملہ ہی دوسری جگہوں پر تعینات کردیا گیا،کنگن کے بیشتر ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز روک دئے گئے جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔زیڈ موڑ ٹنل کا کام روک دیا گیا جس سے سینکڑوں افراد سے روزگار چھین لیا گیا،سال 2014 سے آج تک جن ٹھکیداروں نے کنگن میں کام مکمل کئے ہیں ان کی ادائیگی روک کر ان کو گوناگوں مشکلات سے دوچار کردیا۔سابقہ حکومت نے پوری ریاست میں بحرانی کیفیت میں مبتلا کردیا ہے۔اس وقت پوری ریاست میں فرقہ پرست جماعتوں نے اپنے ایجنٹوں کو میدان میں اترا ہوا ہے جن کا مقصد ریاست کی الگ پہچان کو زک پہچانا ہے۔اپنی کمزوری کو چھپانے کیلئے دفعہ 370 اور 35 اے کو ہٹانے کی بات کرتے ہیں لیکن یہ سب ڈھکوسلہ ہے جن سے وہ لوگوں کو بہلا رہے ہیں۔دفعہ 370 اور 35 اے کو چھیڑنے سے پوری ریاست کے حالات خراب ہوجائیں گئے۔