کنگن میں سبھی امیدوار پہلی بار انتخابی سیاست میں میاں خانوادے کی چوتھی نسل الیکشن لڑرہی ہے

بلال فرقانی

سرینگر//کنگن اسمبلی نشست کو حد بندی کمیشن کی جانب سے’ایس ٹی‘ کیلئے مخصوص قرار دینے کے بعد تمام امیدوار پہلی بار انتخابی میدان میں سیاسی قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔ نیشنل کانفرنس نے میاں خاندان کی چوتھی نسل میاں مہر علی کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے جبکہ پی ڈی پی کی طرف سے سابق ٹریجری افسر جماعت علی شاہ میدان میں ان کا مقابلہ کریں گے۔ میاں مہر علی کے خاندان کی اس نشست پر گزشتہ62 برسوں کی پکڑ ہے،جس کے نتیجے میں انہیں مضبوط دعوے دار قرار دیا جا رہا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مہر علی شاہ کے پر دادا میاں نظام الدین نے ایک بار جبکہ میاں بشیر الدین نے4اور انکے والد میاں الطاف نے5بار اس نشست سے الگ الگ جماعتوں سے کامیابی درج کی ہے۔ پارلیمانی الیکشن میں میاں الطاف کی جنوبی کشمیر اور پیر پنچال سے کامیابی کے بعد نیشنل کانفرنس نے مہر علی پر اپنا اعتماد ظاہر کیا ہے اور انہیں الیکشن میں اپنا امیدوار نامزد کر کے نہ صرف نیشنل کانفرنس کی نشست بلکہ اپنی خاندان کی جانب سے اب تک اس نشست سے پر لگاتار62برسوں تک فتح کا جھنڈا لہرانے کا دفاع کرنے کیلئے میدان میں اتارا ہے۔تاہم اس نشست کو’ایس ٹی‘ کیلئے مخصوص قرار دینے کے بعد پی ڈی پی نے 2بار اس نشست سے اپنے امیدوار کو گاندربل نشست سے لڑنے کیلئے میدان میں اتارا اور کنگن سے سابق ٹریجری افسر جماعت علی شاہ کو اپنا امیدوار نامزد کیا۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جماعت علی شاہ کو بھی سرسری نہیں لیا اجاسکتا کیوںکہ اس نشست پر پی ڈی پی کا اپنا ووٹ ہے اور گزشتہ الیکشن میں پی ڈی پی امیدوار محض432ووٹوں کے فرق سے ہار گیا تھا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پی ڈی پی میاں مہر علی کو سخت مقابلہ دینے کی سقت رکھ سکتی ہے۔نشست پر مجموعی طور پر6 امیدوار میدان میں ہے جن میں اپنی پارٹی کے عطا محمد کھٹانہ،جو سرپنچ تھے،کے علاوہ جموں کشمیر دیموکریٹک لیبرل پارٹی کے محمد ایوب چوہان،ریپبلکن پارٹی آف انڈیا کے عبدالمجید بنیا اوران ارکشت سماج پارٹی کے غلام ربانی تدوا شامل ہیں۔ اس نشست پر ماضی میں کانگریس نے3، نیشنل کانفرنس نے7مرتبہ کامیابی حاصل کی ہے۔1962کے الیکشن میں میاں نظام الدین کیانوی نے نیشنل کانفرنس کی ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی جبکہ جبکہ1967اور1972کے الیکشن میں میاں بشیر الدین نے کانگریس کی ٹکٹ پر کامیابی درج کی۔1977میں میاں بشیر الدین نے جنتا پارٹی کے امیدوار محمد افضی کو17ہزار500ووٹوں سے شکست دی تو1983میں انہوں نے ایک بار پھر کامیابی درج کی۔ کانگریس کی ٹکٹ پر میاں الطاف احمد نے1987میں مسلم متحدہ محاذ کے امیدوار گل محمد وار کو قریب4700ووٹوں کے فرق سے ہرا کر میدان مار لیا جبکہ1996میں میاں الطارف نے نیشنل کانفرنس کے امیدوار کی حیثیت سے کانگریس کے محمد افضل قاضی کو21ہزار500ووٹوں سے ہرادیا۔2002کے الیکشن میں میاں الطاف نے جیت کی ہیٹرک مارتے ہوئے پی ڈی پی کے غلام محمد ڈار کو قریب11ہزار ووٹوں سے شکست دی جبکہ2008کے الیکشن میں میاں بشیر احمد نے پی ڈی پی امیدوار بشیر احمد میر کو قریب7ہزار700ووٹوں سے ہرادیا۔2014کے الیکشن میں میاں الطاف احمد نے پانچویں بار اس نشست کامیابی درج کرتے ہوئے پی ڈی پی کے ہی بشیر احمد میر کو432ووٹون سے شکست دی۔