عوام میں بے چینی کی لہر، حکمنامہ منسوخ کیا جائے نیشنل کانفرنس
سرینگر//جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس نے بادامی باغ کنٹونمنٹ بورڈ کے دائرہ اختیار والے علاقوں میں جائیداد ٹیکس عائدکرنے کے اقدام پر شدید برہمی اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے ایک غیر جمہوری اقدام قرار دیا ہے۔ کنٹونمنٹ کے ذریعے جاری کی گئی پراپرٹی ٹیکس بلوں سے لوگوں میں پیدا ہونے والی بے چینی کی نئی لہر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی کے یوتھ لیڈر احسان پردیسی نے کنٹونمٹ حکام کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ متعلقہ حکام نے اپنے دائرہ اختیار والے علاقوں میں ٹیکس عائد کرنے کیلئے غیر جمہوری راستہ اپنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کنٹومنٹ کا ایک باضابطہ بورڈ ہوتا ہے جس میں 7وارڈوں کے چُنے ہوئے نمائندے بھی شامل ہوتے ہیں اور یہی بورڈ مل کر تمام فیصلے لیتے ہیں۔ لیکن تشویشناک امر یہ ہے کہ ان چُنے ہوئے نمائندوں کے معیاد کار ختم ہونے کے 2روز بعد یہ فیصلہ عوام پر تھوپا گیا کیونکہ اس سے قبل بورڈ ممبران مسلسل طور پر ٹیکس عائد کرنے کی مخالفت کرتے آئے ہیں اور ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ووٹنگ میں کبھی بھی منظور نہیں ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کسی بھی صورت میں لوگوں پر ٹیکس عائد کرنے کیلئے سازگار نہیں۔ اقتصادی بدحالی سے لوگ پہلے سے ہی مختلف نوعیت کی پریشانیوں میں مبتلا ہیں اور بیشتر آبادی ٹیکس ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ 2014کے سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد حالات کی مسلسل خرابی اور پھر 5اگست2019کے فصیلوں اور کورونا وائرس کے لاک ڈائونوں کی وجہ سے مقامی معیشت آج تک مسلسل ہچکولے کھا رہی ہے اور اس دوران لوگوں کی انفرادی آمدنی میں بھی زبردست کمی آگئی ہے۔ انہوں نے کنٹونمنٹ حکام پر زور دیا کہ وہ ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے کو فوری طور پرواپس لیں اور مستقبل میں ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کریں جو لوگوں پر اضافی بوجھ کا سبب بنے۔
چھاونی میں جائیدادپرٹیکس آمرانہ حکم:اشرف میر
سرینگر//سابق وزیر اور اپنی پارٹی صوبائی صدر کشمیر محمد اشرف میر نے سونہ وار، بٹوارہ، اندرا نگر اور شیوپورہ میں رہائش پذیر لوگوں پر بادامی باغ کنٹونمنٹ بورڈ کی طرف سے جائیداد ٹیکس کے عائدکئے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایک بیان میں میر نے کہاکہ ایسے آمرانہ فیصلوں سے لوگوں کیلئے مزید مشکلات پیدا ہوں گی جو پہلے ہی ملک گیر کورونا وباء کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی مار جھیل رہے ہیں۔میر نے کہاکہ اِن علاقوں میں ترقیاتی کام ریاستی حکومت کی طرف سے کئے جاتے رہے ہیں اورترقیاتی کاموں میں کنٹونمنٹ بورڈنے ذرہ بھر رول بھی ادا نہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ اندرونی علاقوں میں سڑکوں کی حالت انتہائی خستہ ہے اور پانی جمع ہوجانے کی مشکلات ہیں۔عرصہ دراز سے مطلوبہ تعمیرات اور حتیٰ کہ تجدید ومرمت کی اجازت بھی نہیں دی جارہی ہے۔ جب سارے ترقیاتی کام ریاستی حکومت کرتی ہیں، تو پھر کسی حیثیت سے کنٹونمنٹ بورڈ لوگوں کو ٹیکس ادا کرنے کو کہہ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے دیگر کئی علاقوں میں ایسے کنٹونمنٹ بورڈ کی طرف سے میٹروپولیٹن علاقوں کی دیکھ ریکھ کی جاتی ہے جبکہ یہاں تو اُس کے برعکس ہے۔انہوں نے بیان میں مزید بتایا ہے کہ ’’اس وقت دہلی کنٹونمنٹ بورڈ12اسکول، 49بستروں والا اسپتال چلا رہا ہے ، ساتھ ہی 20کلومیٹر عوامی سڑکوں کی دیکھ ریکھ کی جارہی ہے ۔ اگر بادامی باغ کنٹونمنٹ بورڈ بھی شہری آبادی کو ایسی سہولیات فراہم کرتا تو ٹھیک تھا لیکن یہاں تو حقیقت کچھ اور ہے‘‘۔ انہوں نے مرکزی سرکار سے معاملہ میں مداخلت کی گذارش کرے ہوئے کہاکہ اِن علاقوں میں رہنے والے عام لوگوں پر ایسے ٹیکس نافذ کر کے اُنہیں مالی طور مزید پریشان نہ کیاجائے۔