کشمیر: کاش یہاں امن وانصاف کی پُر وائیاں چلیں

 مشہورمورخ کلہنؔ نے آج سے کئی صدیاں قبل کشمیری قوم سے متعلق اپنی کتاب راج ترنگنی میںرقم کیا تھا کہ ــ’’ کشمیری قوم کو ہتھیار سے نہیں بلکہ پیار سے حاصل کیا جاسکتا ہے‘‘۔ کلہن ؔکا یہ دعویٰ مبنی برحقیقت تاریخی حقیقت ہے لیکن عصرِحاضر میں شاید یہ اپنی اہمیت ہی کھوبیٹھی ہے ۔ آج کشمیری قوم سے کسی کو پیار ہے اور نہ کسی طرح کی کوئی ہمدردی بلکہ یہ قوم نفرت کی سیاست کی نذرہو گئی ہے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ جو چیز سیاست کی نذر ہوجاتی ہے وہ اپنی قدرومنزلت کھوبیٹھتی ہے۔کشمیری آج بھی پیارومحبت اورہمدردی سے سرشار ہیں لیکن  نامساعدحالات کے آگے بے بس اور لاچار بھی ہیں ۔ بے شک کشمیرکا ہر باشندہ پیارومحبت اور ہمدردی کی مثال ہے لیکن پُرتشدد حالات وواقعات کے تسلسل نے اس سرزمین کو مختلف فتنوں میں ڈال رکھا ہے ۔ علامہ اقبال ؔکے بقول     ؎
آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبوروفقیر
کل جسے اہلِ نظرکہتے تھے ایرانِ صغیر
 کشمیری قوم کی دست کاری کے آگے دنیابھر کا ہنر اورفن ہیچ ہے لیکن افسوس کہ ہنرمندوںکی اس قوم کو تاریخ کے ہردور میں ایسے ظالموں اورجابروں سے سابقہ پڑاجنہوں نے اس قوم کی قوم کی عزت اور آبرو کا سوداکیا۔  16مارچ 1846ء کامعادئہ امرتسر کی رُوسے مہاراجہ گلاب سنگھؔ نے کشمیرمع کشمیری محض پچھترلاکھ نانک شاہی کے عوض خریدا۔اُس وقت سے لے کر آج تک کشمیری قوم ظلم و جبرکی چکی میں پِس رہی ہے ۔ حفیظ جالندھری ؔ کشمیر کے بارے میں سچ فرما گئے ہیں    ؎
وادیاں کہسار جنگل پھول پھل اور سب اناج
ڈھورڈنگر آدمی ان سب کی محنت کام کاج
یہ مویشی ہوں کہ آدم زاد‘ہیں سب زرخرید
ان کے بچے بچیاں اولاد ہیں سب زرخرید
  کشمیری قوم نے نامساعد حالات کو بدلنے کے لئے جب بھی پُرامن آواز بلند کی تو اسے جبرو تشددسے دبادیا گیالیکن تاریخ گواہ ہے کہ حق وصداقت کی مشعل فروزاں رہتی ہے اور ظلم و جبر اسے کبھی مٹانہیں سکتے ۔ کاش کشمیر میں امن اور انصاف کو پنپنے کا موقع دیا جائے تا کہ یہ بہشت پھر سے دین و دنیا کی بھلائیوں اور بھائی چارے کا گہوارہ بن سکے!!!
رابطہ :سیر جاگیر سوپور‘کشمیر
8825090545