کشمیر وفلسطین بے رُخی کے شکار ٗ

سرینگر// جمعیت اہلحدیث جموںوکشمیر کے صدر پروفیسر غلام محمد بٹ المدنی نے سلفیہ دانشگاہ پرے پورہ میں ریاست بھر سے آئے 400سے زائد اراکین مرکزی شوریٰ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انسانی دنیا پر آج کئی قوتیں مسلط ہیں جو اپنے فیصلے ساری انسانیت سے منوانے کیلئے ہر طرح کی دھونس دبائو اور دھمکیوں اور جور وجبر کا ہر حربہ آزمارہے ہیں اور جو بھی اشخاص واقوام اُن کے خیالات وافکار سے اختلاف کرتے ہیں ، اُنہیں زیر اور پسپا کرنے کیلئے بھی کوئی کسر باقی نہیں اُٹھاتے ۔ وہ نہیں جانتے کہ حکمرانی کے تخت پر بیٹھنے والے جن لوگوں میں بھی تکبر ورعونت کے کیڑے لگ گئے کچھ دیر دھوم دھڑام سے وہ ایستادہ تو نظر آتے ہیں لیکن انجام کار ذلت ورسوائی اور دائمی زوال اُن کا مقدر بن جاتا ہے۔۔انہوں نے کہا کہ ادھر زمین کاشمر بے گناہوں کے خون سے لالہ زار ہے تو اُدھر فلسطین لہو لہو ہے ۔ شام ، لبنان، عراق بھی قہر واستبداد کے پنجے میں کراہ رہے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ اُمت مسلمہ کی شیرازہ بندی کی ضرورت ہے ۔ آج گو شاہ فیصل مرحوم جیسی آہنی قیادت میسر نہیں لیکن عالمی سطح پر مسلمانوں کو ایک فعال، محترک اور بے لوث قیادت کی ضرورت ہے، اور دنیا کے سبھی اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو اس تعلق سے مل بیٹھ کر اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہوں گی۔ اُنہوں نے خاص طور مسئلہ کشمیر وفلسطین پر سیر حاصل گفتگو کی اور کہا کہ یہ ددنوں عشروں سے یکساں قہر واستبداد اورعالمی بے رُخی کے شکار ہیں۔ ضرورت ہے کہ عالمی ادارے اور انصاف پسند اقوام ان مسائل کے دیر پا حل کیلئے بھی اپنی صدقدلانہ کاوشیں کریں ، اور حکمران بھی یہ نوشتہ ٔ دیوار پڑھ لیں کہ دبائو اور آتش و آہن کی برستی برسات مسائل کا حل نہیں ۔بلکہ باہمی مذاکرات ہی ثمر بار ثابت ہوسکتے ہیں۔ جمعیت کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر عبداللطیف الکندی نے کہا کہ جمعیت کا یہ نمائندہ اجلاس اس بات پر تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ یہاں ہمارے روایتی بھائی چارے ، رواداری اور اتحاد واتفاق کو زک پہنچانے کے تانے بانے بنے جارہے ہیں اور مقام افسوس ہے کہ کہیں کہیں منبر ومحراب سے بھی وحدت اُمت میں رخنہ ڈالنے کے عمل کو ہوا دی جارہی ہے۔ مگر اللہ کا فضل ہے کہ جہاں عوام خود ان فریب کاریوں کو سمجھ رہے ہیں۔وہاں دینی اور سیاسی قیادت بھی بطور خاص ان رویوں کے خلاف کمر بستہ ہے۔ انہوں نے ائمہ و خطباء سے کہا کہ وہ اپنے خطابات میں خاص طور اُمت مظلومہ کو ان سازشوں سے باخبر رکھ کر اُسے وحدت فکر وعمل کے جذبہ سے سرشار ہونے کی تلقین کریں۔موصوف نے اخلاقی انارکی ، منشیات کے بڑھتے سیلاب نوجوانوں کی بے روزگاری ، کرپشن کے سیلابی پھیلائو ، روحانی اقدار کی مردگی ، عدل وانصاف شکنی ، بے پردگی ،حیا سوزی ، کنبہ پروری، بدعنوانی، ایک منصوبے کے تحت شراب کی لعنت کو عام کرنے اور ہماری ثقافت وتہذیب کے خلاف منصوبہ بند میڈیا ئی یلغار پر گہرے کرب واضطراب کا اظہار کیا۔ نائب صدر مولانا مشاق احمد ویر ی نے بالخصوص مقامی حلقہ اور ضلع سطحوں پر نوجوانوں کی کردار سازی کے لئے دینی کلاسز کے قیام کے عمل میں سرعت لانے کی ضرورت واضح کی ۔انہوں نے بجلی بحران کے حوالہ سے جہاں حکمرانوں کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے کو کہا وہاں تاکید کی کہ عوام خود بھی اس تعلق سے کفایت شعاری اوربجلی کے معقول استعمال کو شعار بنائیں۔غیر معمولی اجلاس میں شرکت کرنے کیلئے لداخ طورتک ، تاکشی ، کرگل، خطہ ٔ پیر پنچال ،کشتواڑ ، ڈوڈہ ، بھدرواہ ،جموں ،مینڈھر ، پونچھ ، سرنکوٹ ، راجوری کے علاوہ وادی بھر سے آئے معزز اراکین شوریٰ شامل رہے، اور سبھی نے مختلف معاملات ومسائل پر جاندار گفتگو کی۔