کشمیر میں اردو یونیورسٹی کے کیمپس کا قیام خطرے میں

 سرینگر//پاٹہ وائو بڈگام میں مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے سیٹلائٹ کیمپس کی تعمیر کیلئے ریاستی سرکار کی طرف سے فراہم کی گئی 100کنال اراضی تجاوزات کی وجہ سے سمٹ کر70کنال رہ گئی ہے۔ کیمپس کی دیواری بندی، باب الداخلہ اور گارڈ روم کی تعمیر وقت پر مکمل نہ ہونے سے ساڑھے3کروڑ روپے لیپس ہونے کا خطرہ ہے۔ وسطی ضلع بڈگام کے پاٹہ واؤ علاقہ میں ملک کی واحد قومی اردو یونیورسٹی کے سیٹلائٹ کیمپس کا سنگ بنیاد 28 مئی 2013 ء کو اُس وقت کے مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل ڈاکٹر ایم ایم پلم راجو اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے رکھا تھا۔یونیورسٹی کے علاقائی ناظم اور انچارج سیٹلائٹ کیمپس کشمیر ڈاکٹر اعجاز اشرف نے یو این آئی سے بات کرتے ہوئے انکروچمنٹ اور مداخلت کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ اگر کیمپس کی دیواری بندی، باب الداخلہ اور گارڈ روم کی تعمیر کے پروجیکٹ پر اگلے سال مارچ تک کام شروع نہیں ہوا، تو ساڑھے 3کروڑ روپے مالیت کا یہ پروجیکٹ لیپس ہوجائے گا۔ ڈاکٹر اعجاز اشرف نے کہا کہ’’ یونیورسٹی کو کیمپس کی تعمیر کیلئے 104 کنال اراضی منتقل کی گئی تھی لیکن جب ہم نے گزشتہ دنوں اس اراضی کی پیمائش کی تو ہم یہ جان کر دنگ رہ گئے اس کا رقبہ سمٹ کر 70 کنال ہی رہ گیا ہے‘‘۔ انہوں نے کہاکہ اتنا ہی نہیں بلکہ کیمپس کے پیچھے کچھ افراد کی ہچرائی زمین ہے ،جس کیلئے وہ کیمپس کے اندر سے راستہ مانگ رہے ہیں۔ ڈاکٹر اعجاز اشرف انہوں نے کہا ’کیمپس کے اندر ہوسٹل بنیں گے، ہم کسی کو کیمپس کے اندر سے راستہ کیسے دے سکتے ہیں، اگر ہم انہیں 12 فٹ سڑک ، جس کا وہ مطالبہ کرتے ہیں، دے دیں گے، تو پھر ہمارے پاس کیا بچے گا؟۔ یو این آئی نے  اعلیٰ حکام سے رابطہ کرنے کی متعدد کوششیں کیں تاہم ان سے رابطہ قائم نہیں ہوسکا۔