کشمیر فائلز ایک ‘ٹیروروفوبک’ فلم ہے، ‘اسلامو فوبک’ نہیں: وویک اگنی ہوتری

نیوز ڈیسک
نئی دہلی// کشمیر فائلز کے ذریعہ سے دنیا کے سامنے پہلی مرتبہ جموں و کشمیر کے کشمیری پنڈتوں پر ہوئے ہولناک مظالم اور قتل عام کو دنیا کے سامنے لانے والے فلمساز وویک اگنی ہوتری نے آج الزام لگایا کہ غیر ملکی میڈیا ہندوستان کی خودمختاری کے ساتھ اور ملک میں اکثریتی برادری کے خلاف فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی سازش کر رہے ہیں۔

 

اگنی ہوتری، ان کی اہلیہ اور اداکارہ پلوی جوشی نے گلوبل کشمیری پنڈت ڈاسپورا (جی کے پی ڈی) کے بین الاقوامی کوآرڈینیٹر اتپل کول کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں یہ الزام لگایا۔

 

انہوں نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کے مصائب اور ان کی کہانی کی پوری دنیا میں پڑنے والے اثرات پر بحث ہورہی ہے اور انہیں کئی غیر ملکی نامہ نگاروں نے بلایا اور ان سے بات کرنے کی خواہش ظاہر کی جس کے بعد انہیں فارن کارسپونڈینٹ کلب میں ٹاک پروگرام طے کیا گیا تھا لیکن آخری لمحات میں کلب کے صدر نے انہیں مطلع کیا کہ نیویارک ٹائمز، الجزیرہ اور بلومبرگ کی طرف سے شدید دباؤ تھا جس کی وجہ سے انہیں پریس کانفرنس منسوخ کرنا پڑ رہی ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ اسی طرح 3 مئی کو جب انہوں نے پریس کلب آف انڈیا میں پریس کانفرنس کے لیے بکنگ کروائی تو انہیں عالمی یوم آزادی صحافت کے دن پریس کانفرنس کی منسوخی کی اطلاع دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ان واقعات نے ملک کے سامنے بیرونی طاقتوں کی سازش کو بے نقاب کر دیا ہے۔

 

اس کے پس منظر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلم کشمیر فائلز بنانے کے بعد نومبر 2021 سے وہ اسے امریکہ کے 16 شہروں میں دکھا چکے ہیں جس کو تمام طبقوں کی جانب سے کافی پذیرائی حاصل ہوئی تاہم چھ میں سے پانچ میڈیا اداروں نے فلم کو فرضی ثابت کرنے کے لئے پوری طاقت سے کام کیا۔ 

 

مختلف مضامین کے ذریعے بتایا گیا کہ یہ اسلامو فوبک فلم ہے۔ لیکن امریکہ میں عوامی حمایت حاصل کرنے کے بعد ان میڈیا اداروں کے نمائندوں نے ان سے رابطہ کیا اور صرف مسلمانوں اور مودی کے بارے میں سوالات کیے اور اپنے ہندوستان مخالف اور ہندو مخالف ایجنڈے کے مطابق من گھڑت رپورٹیں لکھیں۔