کشمیر عظمیٰ کے نیوز ایڈیٹر حامد حمید کو صدمہ

 سرینگر//کشمیر عظمیٰ کے نیوز ایڈیٹر اور سینئرصحافی حامدحمیدکی والدہ بدھ کی صبح انتقال کرگئیں۔انہیں نماز ظہر کے بعد اپنے آبائی مقبرہ واقع مرن پلوامہ میں سپردخاک کیاگیا۔مرحومہ کا چہارم سنیچر 27جنوری کو انجام دیا جائے گا۔نماز ظہر کے بعدمرحومہ کے گھر میں تعزیتی تقاریب کا سلسلہ شام دیر گئے تک جاری رہا ۔ادھر کشمیر عظمیٰ کے دفتر میں ایک تعزیتی مجلس منعقد ہوئی جس میں مرحومہ کی جنت نشینی اور لواحقین کے صبر جمیل کیلئے دعا کی گئی۔ریاست کے مختلف اضلاع اورتحاصیل سے کشمیر عظمیٰ کے سبھی نامہ نگاروں نے بھی حامد حمید کی والدہ کے انتقال پر رنج وغم کا اظہار کیا ہے اور مرحومہ کی جنت نشینی کیلئے دعا کی ہے۔ اس دوران صحافتی برادری کے علاوہ سیاسی اور سماجی حلقوں نے غمزدہ خاندان بالخصوص حامدحمیدکے ساتھ ہمدردی اورتعزیت کااظہارکیاہے ،جس میں مقامی حقوق انسانی کارکن اور ووئس آف وکٹمز کے کوارڈی نیٹر عبدالرئوف خان نے بھی شرکت کی۔مقامی خبر رساں ایجنسی ( کے این ایس )کے جملہ اراکین نے حامدحمیدسمیت سوگوارخاندان کے ساتھ تعزیت کااظہارکرتے ہوئے  مرحومہ کی جنت نشینی کیلئے دعا کی ہے۔ فیڈریشن آف اردو ورکنگ جرنلسٹس نے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ با لخصوص حامد حمید کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیاہے۔ادھر پیپلز پولیٹکل فرنٹ سرپرست فضل الحق قریشی اور چیئرمین محمد مصدق عادل ، سینئر حریت لیڈر محمد فاروق خان ماموسی نے پیرزادہ حمید حامد کی والدہ ماجدہ کے انتقال پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا۔ لیڈراں نے اس غم آلود گھڑی کے موقعہ پر حامد صاحب سمیت مرحومہ کے دوسرے متعلقین کے ساتھ تعزیت، ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے مرحومہ کے لئے مغفرت اور جنت نشینی  اور پسماندگان کے صبر جمیل کی عطائی کے لئے دعا کی ۔اس دوران فیڈریشن آف اردو ورکنگ جرنلسٹس نے کشمیر عظمیٰ کے سنیئر ایڈیٹر اور معروف صحافی حامد حمید کی والدہ کی رحلت پر سخت رنج و صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ با لخصوص حامد حمید کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔ فیڈریشن آف اردو ورکنگ جرنلسٹس کا ایک تعزیتی اجلاس منعقد ہواجس کے دوران مرحومہ کے حق میں دعائے مغفرت جبکہ پسماندگان کو صبر و جمیل عطا کرنے کی دعا کی گئی۔ادھر جموں میں بھی ایک تعزیتی اجلاس الطاف حسین جنجوا کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں اشفاق سعید، یاسین جنجوا اور طارق ابرار نے شرکت کی اور تعزیتی اجلاس میں حامد حمید کی والدہ کے حق میں دعائے مغفرت کی گئی۔