سرینگر//1989-90میں وادی میں کشمیری پنڈتوں کے مبینہ قتل عام کی تحقیقات کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی عرضی کو2017میں خارج کئے جانے کے فیصلے پرنظرثانی کرنے کیلئے یہاں ایک ’کیوریٹیو پٹیشن‘داخل کی گئی۔’روٹس ان کشمیر‘نامی کشمیری پنڈتوں کی تنظیم کی طرف سے داخل کی گئی کیوریٹیوپٹیشن میں کہاگیا ہے کہ عدالت کاعرضی داخل کرنے کے مرحلے پر محض اس بناپر خارج کرنا کہ یہ معاملہ 1989-90کاہے اور اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیوں کہ اس مرحلے پرثبوتوں کادستیاب ہونا ممکن نہیں ہے،2017میں خارج کرنامنصفانہ نہیں تھا۔عرضی میں کہاگیا ہے ،’’درحقیقت یہ انصاف کی ناکامی ہے یاانصاف کوغلط نام سے پکارنے کے مترادف ہے اس پس منظر میں کہ عرضی گزار نے عرضی اورریویوپٹیشن میں کہاتھاکہ اس عدالت نے جہاں 30-32سال پرانے معاملوں میںنہ صرف عرضی منظورکی اورسماعت کیلئے ضروری ہدایات بھی دیں ۔کیوریٹیو پٹیشن عدالت عظمیٰ میں وہ قانونی طریقہ ہے جسمیں معاملے کا سرنوجائزہ لینے کی درخواست کی جاتی ہے ۔تنظیم نے پہلے عدالت میں 1989-90،1997اور1998میں کشمیری پنڈتوں کے قتل کے معاملوں کی تحقیقات کرنے کیلئے عرضی داخل کی تھی۔تنظیم نے اس معاملوں کی تحقیقات سی بی آئی یا این آئی اے کے ذریعے کرانے کیلئے بھی ہدایات کی گزارش کی تھی ۔تنظیم نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ جموں کشمیرپولیس ان سینکڑوں ایف آئی آرزمیں کوئی پیش رفت نہیں دکھا سکی ۔عدالت عظمیٰ نے اپریل2017میں عرضی کو خارج کیاتھا اوراس کے بعد سرنوجائزہ لینے کی عرضی بھی عدالت نے خارج کی تھی۔کیوریٹیو پٹیشن میں تنظیم نے عدالت سے قبل جاری کئے گئے احکامات پردوبارہ غورکرنے کی استدعا کی ہے۔
کشمیری پنڈتوں کا مبینہ قتل کی تحقیقات
