سرینگر//ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا کہ کشمیروادی کی98فیصد آبادی کے اب بھی نئے کوروناوائرس میں مبتلاء ہونے کے امکانات ہیں۔ایک بیان میں ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا،’’وادی کی صرف2فیصد آبادی میں کووِ – 19 کی مدافعت پائی جاتی ہے‘‘۔انہوں نے پلوامہ میں آئی سی ایم آر کی طرف سے کئے گئے ایک سروے کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صرف دو فیصد آبادی کے خون میں ضدجراثیم پائے گئے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ ضد جراثیم کی خون میں موجودگی کا مطلب حال ہی میں اس فرد کو کووِڈ- 19کی چھوت لگی ہے اوراب اُ سمیں اس کی مدافعت پیداہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جانچ کئے گئے خون کے400نمونوں میں صرف8میں ضدجراثیم پائے گئے ۔انہوں نے کہا کہ تحقیق سے پتہ چلاہے کہ اکثر لوگوںمیں اس بیماری کی مدافعت نہیں ہے اورآبادی میں اس کی مدافعت ہونا ابھی کافی دور ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبادی میں کسی بیماری کی مدافعت پیداہونے کا مطلب یہ ہے کہ کسی مخصوص علاقہ یاخطے کی آبادی میں کسی خاص وائرس کیخلاف مدافعت پیدا ہوتی ہے اور پھراس وائرس کے پھیلناختم ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب جبکہ حکومت نے لاک ڈائون ختم کیا ہے اوراقتصادی سرگرمیاں بحال ہوئی ہیں ،آبادی کے اب بھی اس وائرس کاشکار ہونے کے امکانات زیادہ ہونے کی وجہ سے یکایک لاک ڈائون ختم کئے جانے کا قدم دودھاری تلوار ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لوگ جب باہر نکلیں گے تووہ یقیناًبیماری پکڑ لیں گے ۔وہ صحت یاب بھی ہوسکتے ہیں اور اُن میں مدافعت بھی پیدا ہوگی۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر وائرس میں تبدیلی ہوئی اور وہ زیادی خطرناک بن گیا توزیادہ اموات ہوں گی جو اب تک سارے کئے کرائے پر پانی پھیر دے گا۔ڈاکٹر نثار نے کہا کہ ہم ابھی خطرے سے باہر نہیں آئے ہیں ،ہم ابھی خطرے میں ہیں اورمیں نہیں چاہتا کہ لوگ سمجھے کہ اب کوئی خطرہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پابندیوں میں نرمی سے یہ لازمی ہے کہ وائرس کی نئی لہر پیدا ہوگی جوزیادہ مضبوط ہوسکتی ہے ۔ڈاکٹر نثار نے کہا کہ لوگوں کو لاپرواہی نہیں برتنی چاہیے اور وائرس سے بچنے کیلئے سماجی دوری سمیت چہرے پر ماسک لگانااورہاتھوں کو صحیح طریقے سے باربار دھونا چاہیے تاکہ وائرس کے پھیلنے کو روکا جائے۔
کشمیرکی98فیصد آبادی کے کووِڈ- 19 میں مبتلاء ہونے کاخطرہ:ڈاک کاانتباہ
