عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر//کشمیر ٹریڈ الائنس ، نے کشمیر آنے اور جانے والی پروازوںکی آسمان چھوتی ہوائی کرایوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس کواستحصال قرار دیا ہے۔ الاینس نے ہوائی ٹکٹوں کی قیمتوں میں زبردست اضافے پر لگام لگانے کے لیے حکام سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وادی میں سیاحت کی صنعت اور مجموعی کاروباری سرگرمیوں پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔پیر کو جاری کردہ ایک بیان میں، کے ٹی اے کے صدر اعجاز شہدر نے کہا،’’کشمیر کے لیے ہوائی کرایوں میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے، جس سے سیاحوں اور کاروباریوں کے علاوہ دیگر مسافروں کے لیے کشمیر کا دورہ کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔اس کا کہنا تھا کہ اس عمل سے نہ صرف سیاحت کا شعبہ متاثر ہو رہا ہے، جو ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، بلکہ عام طور پر تجارت اور کاروبار میں بھی رکاوٹ پڑ رہی ہے۔‘‘شہدار نے دہلی سے سری نگر تک کے یک طرفہ ٹکٹوں کی مثالیں پیش کیں جن کی قیمت 12000 سے 15000 روپے تک ہوئی ہے جو ہوائی کمپنیوں کی طرف سے ’دن کی روشنی میں ڈکیتی‘ ڈالنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بے تحاشا قیمتوں نے کشمیر کے ہوائی سفر کو ایک عیش و آرام کی چیز بنا دیا ہے جسے صرف امیر ہی برداشت کر سکتے ہیں۔شہدار نے کہا کہ حد سے زیادہ ہوائی کرایوں سے نہ صرف سیاحت اور کاروباری شعبے متاثر ہو رہے ہیں بلکہ ایسے مریضوں پر بھی بوجھ پڑ رہا ہیں جنہیں علاج کے لیے دہلی اور دوسرے بڑے شہروں کا سفر کرنے کی ضرورت ہے۔ کے ٹی اے نے ایسے مریضوں کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کیا، جن میں سے اکثر کا تعلق معاشی طور پر پسماندہ پس منظر سے ہے۔ شہدار نے کہا،’’یہ دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے کہ مریضوں اور ان کے ساتھیوں کو صرف اہم طبی طریقہ کار کے لیے سفر کرنے کے لیے بھاری رقم خرچ کرنی پڑتی ہے۔‘‘ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو اس مسئلے کے انسانی پہلو پر غور کرنا چاہیے اور خطے سے باہر صحت کی دیکھ بھال کے خواہاں افراد کے لیے ہوائی سفر کو مزید سستی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنا چاہیے۔کے ٹی اے نے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) اور وزارت شہری ہوا بازی پر زور دیا ہے کہ وہ مداخلت کریں اور کشمیر جانے اور آنے والے ہوائی کرایوں کو مناسب سطح پر محدود کریں۔ الائنس کے صدر نے نشستوں کی دستیابی کو بڑھانے اور ایئر لائنز کے درمیان مسابقت کو فروغ دینے کے لیے خطے میں مزید پروازیں متعارف کرانے کی بھی کوشش کرنے پر ڈور دیا، جس سے ٹکٹوں کی قیمتوں میں ممکنہ طور پر کمی آسکتی ہے۔شہدر نے خبردار کیا کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو اس سے کشمیر میں سیاحوں کی آمد اور کاروباری سرگرمیوں میں نمایاں کمی واقع ہو سکتی ہے، جس سے خطے کی پہلے سے ہی کمزور معیشت کو شدید دھچکا لگے گا۔شہدار نے کہا کہ ہوائی کرایہ کا مسئلہ کشمیر کے سیاحت اور کاروباری شعبوں میں اسٹیک ہولڈرز کے لیے دیرینہ تشویش کا باعث ہے۔