سرینگر//ملک میں اگر کوئی ایک جگہ ہے جو’دنیامیں جنت‘کے نام سے جانی جاتی ہے ،تووہ خوبصورت وادی کشمیر ہے۔وادی جس طرح اپنی خوبصورتی کیلئے مشہور ہے اُسی طرح یہاں آنے والے مہمانوں کی میزبانی کیلئے بھی اس کانام ہے ۔یہی بڑی وجہ ہے کہ کشمیرکی سیاحت تشدداورتنازعہ کے چیلنجوں کے باوجودباقی رہی بلکہ کئی برس تواس میں زبردست ترقی بھی ہوئی۔کشمیر کے بارے میںمنفی تشہیر کی وجہ سے سیاحت کوبڑادھچکہ پہنچاہے اور کشمیر کی اقتصادیات کا یہ خاص شعبہ بری طرح متاثر ہوا۔دل لبھانے والے مناظر،خوش ذائقہ پکوان اور مہمان نوازی جس کا سیاحوں کویہاں تجربہ ہوتا ہے،کے باوجود خوف کے ایک احساس کی وجہ سے متعدد سیاحوں نے یہاں آنے کی بکنگ منسوخ کی۔ تاہم موجودہ حالات کے پس منظر میں کئی بڑے ٹور آپریٹر کشمیر اوریہاں کی سیاحت کی حمایت کیلئے آگے آئے ہیں ۔ممبئی کے ٹور آپریٹرس نے کشمیر کے ٹورآپریٹروں کو ہرممکن حمایت کی ہے اور انہیں اس سال بہترین تجارت کایقین دلایا ہے ۔آپریٹروں نے یہ یقین دہانی بھی کی ہے کہ آنے والے مہینوں میں سیاح کشمیر کابہترین تجربہ کریں گے اورریاست سیاحوں کیلئے محفوظ جگہ ہے ۔نثاراحمدوانی ڈائریکٹر ٹورازم کشمیر کے مطابق کشمیر سیاحوں کیلئے محفوظ ترین جگہ ہے ۔یہاں کسی طور سیاحوں کو نشانہ بنانے کاکوئی ریکارڈ نہیں ہے ۔گلمرگ،پہلگام اور سونہ مرگ جیسے مقامات محفوظ ترین ہیں ۔انہوں نے مزیدکہاکہ کشمیر میں جرائم کی شرح صفر کے برابر ہے ۔یہاں لوگ مہمان نواز ہیں اور حال ہی میں جب پلوامہ حملے کے بعد ائرپورٹ بند کئے گئے ،مقامی لوگوں نے سیاحوں کواپنے گھروں میں ٹھہراکر استقبال کیا۔ شیلیش پاٹل منیجنگ ڈائریکٹر کیسری ٹریول کی رائے ہے کہ لوگوں کے ڈرنے کی کوئی بات نہیں ہے کیونکہ سیاحوں کو یہاں ہمیشہ تحفظ فراہم ہوگا۔ پاٹل نے کہا کہ ہم گزشتہ35 برس سے کشمیر کی سیاحت کابندوبست کرتے آئے ہیں اور اس وقت بھی ہمارا کام جاری ہے۔کچھ برس پہلے جب کشمیر کے کچھ علاقوں میں سیلاب آیا تولوگوں نے سیاحوں کو اپنے گھروں میں ٹھہرایااور ہفتوں اُن کی مہمان نوازی کی ۔ہم کشمیر سے محبت کرتے ہیں اور ریاست کیلئے سیاحتی دوروں کااہتمام کرتے رہیں گے ۔ ٹراول فیکٹر کے ترجمان سدھارتھ شاہ نے کہا کہ کشمیرکے بارے میں منفی تصور کیلئے ذرائع ابلاغ کو میں ذمہ دار گردانتا ہوں ۔کشمیر کوغلط طور سے ایک ناکام ریاست کے طور پیش کیاگیا۔یہ ایک خوبصورت ریاست ہے جس کی لازمی طور سیر کی جانی چاہیے ۔ممبئی کے پوجا ہالی ڈئز کے مالک ستیش شاہ کے مطابق ’’کشمیر میرے لئے گھر جیسا ہے ۔ہم یہ یقین دلاتے ہیں کہ کشمیر محفوظ ہے کیونکہ یہاں سخت سیکورٹی ہے ۔میں یہ اس وجہ سے کہتا ہوں کہ جس دن پلوامہ حملہ ہوا،ممبئی کے78سیاحوں نے کشمیر کاسفر کیااورسبھی سیاح گئے اور سلامتی کے ساتھ واپس لوٹے‘‘۔ہیزل ٹورزکے منیجنگ ڈائریکٹرپنکج چڈھاکی بھی یہی رائے ہے کہ سیاحوں کوڈرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہاں مگر مارچ کے مہینے میں بکنگس متاثر ہوئی ۔یہ کشمیر کی سیر کرنے کاچوٹی کاسیزن ہے لیکن گڑبڑکی وجہ سے خوف پیداہواہے ۔اس سے کشمیریوں کاروزگار متاثر ہوا ہے اور ہمیں اُن کی مددکرنی چاہیے ۔ کشمیرمیں احد ہوٹلزکے ڈائریکٹر آصف اقبال بُرزاکاکہنا ہے کہ سیاحت لوگوں کے لوگوں کے ساتھ روابط کی حوصلہ افزائی کرتی ہے، دوریوں کو کم کرتی ہے اور سماجی ،اقتصادی اور تہذیبی طور لوگ جڑ جاتے ہیں۔انہوں نے وضاحت کی،’’ہمیں خودسے پوچھنا ہوگاکیاہمیں امیدوں کے پُل باندھنے چاہیے یااُنہیں توڑنا چاہیے ۔کشمیر میںتاریخ،ورثہ،تہذیب اور پکوانوں میں بہت کچھ پیش کرنے کوہے ۔ہم سبھی کو یہاں آنے کی دعوت دیتے ہیں اور سب کاخیرمقدم کرتے ہیں اورانہیں بہترین میزبانی جس کیلئے کشمیر عالمی شہرت یافتہ ہے ،کابھی یقین دلاتے ہیں ۔