نئی دلی //مرکزی حکومت کے زرعی قوانین کے خلاف مسلسل کسانوں کا احتجاج شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔ ہفتہ کو مرکزی حکومت اورکسانوں کے درمیان پانچویں دور کی بات چیت بے نتیجہ رہنے کے بعد کسانوں نے آج یعنی8 دسمبر کو بھارت بند کی کال دی ہے۔کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت نے جو تین زرعی قوانین منظور کیے ہیں۔ انہیں واپس لے۔ اناج منڈیوں کو ختم نہ کرے اور حکومت کی جانب سے مقرر کردہ اناج کی کم سے کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) کو قائم رکھنے کے لیے قانون وضع کیا جائے۔حکومت اور کسانوں کی 34 تنظیموں کے نمائندوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے تین ادوار ناکام ہو چکے ہیں۔ جب کہ ہفتے کو مذاکرات کے چوتھے دور سے متعلق بات چیت ہو رہی ہے۔حکومت سے بات چیت کے دوران کسان نمائندے حکومت کی جانب سے فراہم کردہ اشیا خور و نوش کا بائیکاٹ کرتے ہیں اور وہ کھانے پینے کی اشیا خود لے کر پہنچتے ہیں۔8 دسمبر کو مکمل بھارت بند یعنی ہڑتال کی جائے گی۔کسان رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھارت بند کے دوران پورے ملک کی چنگیوں پر قبضہ کر لیں گے اور حکومت کو ٹول ٹیکس وصول کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ کسان لیڈر نربھئے سنگھ نے بھارت بند پر بولتے ہوئے کہا کہ ہمارا احتجاج صرف پنجاب تک محدود نہیں ہے۔ کناڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹوڈو جیسے دنیا بھر کے لیڈران بھی ہمیں اپنی حمایت دے رہے ہیں۔ ہمارا احتجاج پرامن ہے۔کسان لیڈر ڈاکٹر درشن پال نے کہا کہ کل پورے دن بھارت بند رکھا جائے گا۔ دوپہر تین بجے تک چکہ جام رہے گا ، لیکن یہ ایک پرامن بند ہوگا۔ سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ بھارت بند کی حمایت کئے جانے پر پال نے کہا کہ ہم اپنے اسٹیج پر کسی بھی سیاسی لیڈر کو اجازت نہیں دینے پر قائم ہیں۔وہیں لدھیانہ سے پردھان پنجاب ٹرانپسورٹ ایسوسی ایشن کے چرنجیت سنگھ لوہارا نے کہا کہ آل انڈیا موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس نے کسانوں کی حمایت میں 8 دسمبر کو چکہ جام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹرانسپورٹ یونین ، ٹرک یونین ، ٹیمپو یونین سبھی نے بند کو کامیاب بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بند پور ہندوستان میں ہوگا۔ریاست کرناٹک کی اہم ملی تنظیموں اور جماعتوں نے ملک بھر میں جاری کسانوں کے احتجاج کی تائید کا اعلان کیا ہے۔ کسان تنظیموں کی جانب سے 8 دسمبر 2020 بروز منگل کو کئے جارہے بھارت بند کی مکمل طور پر تائید کرنے کا ایک بڑا فیصلہ کیا ہے۔ بنگلورو میں جاری کئے گئے تحریری بیان میں جمعیت علماء ہند، جماعت اسلامی ہند اور دیگر ملی تنظیموں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ 8 دسمبر بروز منگل کو کئے جا رہے بھارت بند کا بھر پور ساتھ دیں۔ اپنے اپنے کاروبار، تجارت اور دکانوں کو بند رکھیں۔ ملک کے کسانوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔اپنے تحریری بیان میں ملی تنظیمیں نے کہا کہ ملک کی موجودہ مرکزی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک کا ہر باشندہ پریشان ہے۔
وزارت داخلہ کی ریاستوں کو سیکورٹی کے سخت انتظامات کی ہدایت
نئی دہلی// مرکزی وزارت داخلہ نے منگل کو کسانوں کی تنظیموں کی اپیل پر ملک بھر میں 'بھارت بند' کے پیش نظر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو سکیورٹی کے سخت انتظامات کرنے اور امن برقرار رکھنے کو کہا ہے وزارت کے مطابق ، مرکزی داخلہ سکریٹری نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایک مشاورت جاری کیا ہے کہ منگل کو کسان تنظیموں نے ملک بھر میں بھارت بند کی اپیل کی ہے۔ اس بند کی حزب اختلاف کی جماعتوں اور بہت سی دوسری تنظیموں اور ٹریڈ یونینوں نے بھی حمایت کی ہے۔اس بند کے دوران ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے سیکیورٹی کے مناسب انتظامات کرنے اور امن و امان برقرار رکھنے کو کہا گیا ہے۔ اس مشاورت میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومتوں کو ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے کہ کہیں بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے اور ہر طرف پرامن صورتحال قائم رہے۔اس کے علاوہ ، ریاستی انتظامیہ سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ کورونا کے وبا کے پیش نظر ملک بھر میں کووڈ کے بارے میں قومی رہنما خطوط کی مکمل تعمیل کو یقینی بنائے۔ اس طرح کے تمام اقدامات کئے جائیں تاکہ کوویڈ کی ہدایتوں کی خلاف ورزی نہ ہو۔قابل ذکر ہے کہ کاشتکار حال ہی میں نافذ کردہ تین زرعی قوانین کی مخالفت کر رہے ہیں اور دارالحکومت میں کوچ کرنے کے لئے گذشتہ دس دن سے دہلی کی سرحدوں پر ڈٹے ہوئے ہیں- کسان تنظیموں کے نمائندوں اور حکومت کے مابین مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں لیکن اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔ کسانوں نے ملک بھر میں اپنے احتجاج کو ملک بھر میں پھیلانے کے لئے منگل کے روز بھارت بند کی اپیل کی ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں اور متعدد دیگر تنظیموں اور ٹریڈ یونینوں نے بھی اس بند کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔یو این آئی۔
کانگریس نے بند حمایت کی
نئی دہلی //کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ مودی حکومت کسانوں کے ساتھ ناانصافی کررہی ہے اور اس ظلم کو برداشت نہیں کیا جاسکتا، اسی لئے ان کی پارٹی 8 دسمبر کو احتجاجی کسانوں کے ملک گیر بند کی مکمل حمایت کرے گی۔ادھرکانگریس نے کہا ہے کہ حکومت کسانوں کے صبر کا امتحان لے رہی ہے لیکن اسے یہ سوچنا چاہئے کہ ابھی یہ وقت امتحان لینے کا نہیں بلکہ کاشتکاروں کی مشکلات کو حل کرنے اور انہیں ساتھ لے کر چلنے کا ہے۔ کانگریس لیڈر سنیل جاکھڑ نے پیر کو یہاں پریس کانفرنس میں بتایا کہ حکومت کسانوں کے معاملے پر ہٹ دھرمی کررہی ہے اور کسانوں کی بات سننے کے بجائے وہ اپنی بات پر اڑی ہے اور اپنی بات منوانے کے لئے کسانوں کو بانٹنے کی پالیسی پر کام کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کو بانٹنے کے بجائے ان کی باتیں سننی چاہئے اور ان کے صبر کو چیلنج نہیں کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت صبر کا امتحان لینے کا نہیں بلکہ سب کو ساتھ لینے اور کسانوں کی تحریک کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کرنے کا ہے۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ شرح صدر سے کسانوں کی باتیں سنیں اور ان کے مطالبات کو دھیان سے سن کر ان کے مسائل حل کرے۔ اسے سخت موقف چھوڑ کر تینوں قوانین کو واپس لینا چاہئے اور کسانوں کی باتوں کو تسلیم کرنا چاہئے۔کانگریس کے بھارت بند کی حمایت کرنے کے سوال کے بارے میں انہوں نے اس بات کو تسلیم کیاکہ اس بند سے ملک کے عام لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اپوزیشن پارٹیوں کا دوہرا کردار سامنے آیا: بی جے پی
نئی دہلی//بھارتیہ جنتا پارٹی نے کہا ہے کہ زرعی اصلاحات کے سلسلے میں بنے قانونوں کی مخالفت کرنے والے اپوزیشن پارٹیوں کا شرمناک دوہرا کردار سامنے آگیا ہے بی جے پی کے سینئر رہنما اور مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے پیر کو یہاں ایک پریش کانفرنس میں کہا کہ زرعی اصلاحات کے سلسلے میں نریندر مودی کی حکومت نے جو التزام کئے ہیں،وہ کانگریس کی قیادت والی اس وقت کی ترقی پسند اتحاد (یوپی اے) کی حکومت دس برسوں سے کرنے کی کوشش کررہی تھی۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں کا سیاسی وجود ختم ہورہا ہے لہذا وہ خود کو بچانے کیلئے کسی بھی تحریک کی حمایت میں کھڑے ہوجاتے ہیں۔مسٹر پرساد نے کہا کہ صرف کسان تحریک کی بات نہیں ہے بلکہ شہریت ترمیمی بل ،شاہین باغ یا کوئی بھی اصلاح کا موضوع ہو،کانگریس سمیت اپوزیشن پارٹی بس مخالفت کے لئے ان کے ساتھ کھڑی ہوجاتی ہیں۔
اکھلیش یادو حراست میں لئے گئے
لکھنؤ//سماجو ادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو کو مع ان کے سینکڑوں حامیوں کو ریاستی راجدھانی میں اس وقت پولیس نے حراست میں لے لیا جب وہ کسان مارچ میں شرکت کی غرض سے قنوج کے لئے نکلے تھے کسانوں کی حمایت میں نکالے جانے والے کسان مورچہ میں شرکت کی غرض سے قنوج کے لئے نکلے مسٹر یادو کو جب پولیس نے راستے میں روک لیا تو وہ اپنے حامیوں کے ساتھ راج بھون کراسنگ پر دھرنے پر بیٹھ گئے۔پولیس نے ایس پی کارکنوں کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج بھی کیا۔ کارکن حکومت مخالف نعرے بازی بھی کررہے تھے۔ پولیس لاٹھی چارج میں متعدد کارکنان زخمی ہوئے ہیں۔تقریبا ایک گھنٹے کے ڈرامہ کے بعد مسٹر یادو کو پولیس نے گرفتار کرلیا اور ان کے حامیوں سمیت انہیں ایکو گارڈن لے کر چلی گئی۔اس سے قبل لکھنؤ انتظامیہ نے مسٹر یادو کو ان کی رہائش گاہ واوقع وکرمیہ دتیہ مارگ سے باہرآنے پر پابندی عائد کردی تھی لیکن بعد میں انہیں اپنے پارٹی کارکنوں سے ملنے کی اجازت دی گئی تھی۔وہیں ان تمام کے دوران اعظم گڑھ سے رکن پارلیمان کی حیثیت سے مسٹر یادو نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو خط لکھ کر اپنے جمہوری حقوق کو سلب کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے ان سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔انہوں نے لکھا ہے کہ کس طرح سے یوپی پولیس نے انہیں قنوج جانے کی اجازت نہ دے کر ان کے جمہوری حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔