پلوامہ//کریم آباد پلوامہ میں فورسز و مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپوں کے دوران تین نوجوانوں پر فائرنگ کی گئی جس کی وجہ سے تینوں شدید زخمی ہوئے۔ پر تشدد جھڑپوں کے دوران شلنگ اور پیلٹ بھی چلائے گئے۔پلوامہ ہی میں رتنی پورہ گائوں میں محاصرہ کے دوران جھڑپیں ہوئیں۔پلوامہ ضلع ہیڈ کوارٹرسے چند کلو میٹر کے فاصلے پر واقع کریم آباد نامی گائوں کے ہر پورہ محلہ کا فورسز نے سنیچر کی شام سوا سات بجے محاصرہ کیا اور اس دوران جنگجوئوں کی موجودگی کے شبہ میں تلاشیاں لینے کی کارروائی شروع کی۔لیکن مقامی نوجوان گھروں سے باہر آئے اور انہوں نے شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فورسز نے شلنگ کی جس کے بعد طرفین کے درمیان پر تشدد جھڑپیں ہوئیں ۔ فورسز نے پہلے شلنگ اور بعد میں پیلٹ بھی چلائے جس کے نتیجے میں چند افراد مضروب ہوئے۔جب جھڑپوں میں شدت پیدا ہوئی تو فورسز نے پہلے ہوائی فائرنگ کی اور بعد میں براہ راست فائرنگ کا سہارا لیا جس کے باعث تین نوجوانوں کو گولیاں مار دیں گئیں۔ گولیاں انکی ٹانگوں میں پیوست ہوئیں اور انہیں پہلے پلوامہ ضلع اسپتال اور بعد میں برزلہ سرینگر منتقل کردیا گیا۔اس دوران گائوں میں کہرم مچ گیا اور محاصرہ کرنے والی فورسز ایجنسیاں وہاں سے چلی گئیں۔ زخمی نوجوانوں کی شناخت 40سالہ تنویر احمد پنڈت ولد محمد عبداللہ ، 25سالہ سجاد احمد بٹ ولد مرحوم محمد یوسف اور 13سالہ فیضان احمدولد فاروق احمد کے طور پر ہوئی ہے۔ پولیس ذرائع نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ’’کہ علاقے سے فوج کی ایک پارٹی گزر رہی تھی جس پر نوجوانوں نے پتھرائو کیا ، جواب میں فوج نے گولی چلائی جس کی وجہ سے تین نوجوان زخمی ہوئے ‘‘۔گائوں میں کافی دیر تک احتجاج ہوتا رہا۔ادھر پلوامہ کے ہی رتنی پورہ گائوں میں فورسز نے سنیچر کی صبح محاصرہ کیا اور تلاشی کارروائی شروع کی۔اس موقعہ پر نوجوان گھروں سے باہر آئے اور احتجاج کیا جس کے بعد طرفیں کے درمیاںن جھڑپیں ہوئیں۔
کریم آباد اور رتنی پورہ پلوامہ میں محاصروں کے دوران جھڑپیں
