بانڈی پورہ // پیپلزڈیموکریٹک پارٹی نے لیہہ اور کرگل میں باری باری صوبائی صدر دفتر رکھنے کے معاملے کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی قائم کرنے کو مسترد کرتے ہوئے اسے گورنر انتظامیہ کی طرف سے معاملے کو طول دینے کاحربہ قرار دیا ۔ پی ڈی پی کے سینئرلیڈر اورسابق وزیر نعیم اختر نے کہا کہ گورنر انتظامیہ نے جوکچھ کیا اس کیلئے اگر انہوں نے کسی سے مشورہ لینے کی ضرورت محسوس نہیں کی،تو صریحی ناانصافی کے بعد کمیٹی کیوں بنائی گئی ۔انہوں نے کہا کہ اس کا بہترین حل یہ ہے کہ حال ہی میں معرض وجود میں لائے گئے صوبے کا ہیڈ کوارٹر باری باری موسم گرما میں کرگل میں اور موسم سرما میں لیہہ میں رکھا جائے ۔سیکریٹریوں کی کمیٹی کیا کرے گی ۔کیا قیاس انسانی پروہ کوئی حل نکالیں گے ۔بہتر یہی ہوگا کہ جب کہ ابھی ایجی ٹیشن ابتدائی مرحلے میں ہے گورنر انتظامیہ جموں کشمیر کی پیچیدگیوں اور اس کے سماجی واقتصادی بناوٹ کاادراک کریں۔انہوں نے بلا سوچے سمجھے جس عمل کوشروع کیا اُس کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے اور یہ بھڑک بھی سکتا ہے اور اس سے پہلے کہ ایسا اس حساس ریاست میں وقوع پزید ہو،گورنر کو پہلی فرصت میں اس حکم کو واپس لینا چاہیے اور باری باری چھ چھ ماہ کیلئے کرگل اور لیہہ میں صوبائی صدر دفتر کے قیام کا حکم جاری کرناچاہیے ۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر نے ریاست کے طور تنوع
کے باوجود تشخص اس لئے برقراررکھا کیونکہ یہاں جموں اور سرینگر کے درمیان سالانہ دفاتر کی منتقلی ہوتی ہے ۔نعیم اختر نے کہا کہ اب جب گورنر نے اپنی عقل کے مطابق سوچاکہ لداخ ایک اور صوبہ ہونا چاہیے انہیں ایک باعزت قاعدے کو اپنانا ہوگا نہیں تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ گورنر فوری طور کارروائی کریں نہ کہ کمیٹی قائم کرکے تاخیری حربہ استعمال کرنے کی کوشش کریں ۔کمیٹی سے کیا حاصل ہوگا؟کیا وہ تجربہ گاہ میں کوئی حل ڈھونڈیں گے؟پی ڈی پی لیڈر نے کہا کہ گورنر کوسیاسی جماعتوں سے اہم معاملات پر مشورہ لینا چاہیے تھااور انہیں بعد میں پچھتاا نہیں پڑتا۔