کرکٹ سٹیڈیم کے ارد گرد سیکورٹی حصار

 سرینگر/ بلال فرقانی/15 اگست کی تقریبات کے سلسلے میںپوری وادی میںسلامتی ایجنسیوں کو متحرک کیا گیا ہے۔وادی میں سب سے بڑی تقریب سرینگر کے سونہ وار کرکٹ اسٹیڈیم میں منائی جا رہی ہے،جسے سیکورٹی حصار میں رکھا گیا ہے۔واضح رہے کہ مزاحمتی قائدین نے مکمل ہڑتال کی کال بھی دی ہے۔جنگجویانہ سرگرمیوںکے نتیجے میںسنگین سیکورٹی خدشات کے بیچ سیکورٹی ایجنسیاں کوئی رسک نہیں لینا چاہتی ہیں اسی لئے پوری وادی میں سیکورٹی کے کڑے بندو بست کئے گئے ہیں۔14اگست کو ہی شہر سرینگر میں سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات دیکھے گئے پورے شہر میں جگہ جگہ گاڑیوں اور مسافروں کی چیکنگ کے ساتھ ساتھ راہگیروں کی تلاشی کاسلسلہ بھی جاری رہا ۔ حساس مقامات پر سیکورٹی کے خصوصی دستے بھی متحرک رکھے گئے ہیں تاکہ کسی بھی جنگجویانہ حملے یا نا خوشگوار واقعہ کا فوری اور بر وقت سدباب کیا جا سکے ۔سونہ وار کے علاقے میںسرکاری اور نجی عمارات کی اُوپری منزلوں میں پولیس اور فورسز کے خصوصی دستوںکے ساتھ ساتھ نزدیکی پہاڑی پر بھی فورسزکو تعینات کردیا گیاہے ۔ 15اگست کی تقریب کے پیش نظر سونہ وار اسٹیڈیم کے نزدیک سے گذرنے والے راستوں کو 14اگست کی شام سے ہی عام ٹریفک کی آمدورفت کیلئے بند کردیا گیا جبکہ 15اگست کے روز کچھ مخصوص گاڑیوںکے علاوہ کسی بھی گاڑی کو اسٹیڈیم کے نزدیک جانے کی اجازت نہیں ہوگی ۔اُدھر وادی کے دیگر ضلعی و تحاصیل صدر مقامات پر بھی 15اگست کی تقاریب کے پیش نظر سیکورٹی قبل از وقت مزید سخت کردی گئی ہے اور تمام اضلاع میں مشکوک افراد کی سرگرمیوں پر نظر گذر رکھی جارہی ہے ۔ شمالی کشمیر میں گزشتہ ایک ہفتہ میں جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان 2خونین جھڑپوں اور جنوبی کشمیر کے دیگر اضلاع میں عسکری کاروائیوں میں تیزی کے پیش نظرسیکورٹی کے اضافی انتظامات کئے گئے ہیں اور اس سلسلے میں تمام اہم سرکاری تنصیبات کے ساتھ ساتھ 15اگست کی پریڈ کیلئے مقررہ مقامات پرپولیس اور نیم فوجی دستوں کے اضافی اسکارڈ تعینات کر دیئے گئے ہیں ۔ اس دوران مزاحمتی لیڈروں اور کارکنوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔سید علی گیلانی بدستور خانہ نظر بند ہیں،جبکہ تحریک حریت کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی، حریت(گ) جنرل سیکریٹری حاجی غلام نبی سمجھی ،تحریک مزاحمت کے بلال صدیقی،جاوید احمد میر،محمد اشرف لایا کو بھی خانہ نظر بند رکھا گیا۔ حریت(گ) ترجمانغلام احمد گلزار، محمد یوسف نقاش ،سید امتیاز حیدر، محمد یاسین عطائی، اشفاق احمد خان، محمد یوسف گنائی گاندربل، محمد مقبول گنائی باترگام، بشیر احمد چھون، حاجی غلام حسن بٹ ناگام ، ماسٹر علی محمد ڈار حاجن، غلام احمد پرے حاجن، صوفی غلام محمد گاندربل، فاروق احمد شاہ کولگام، غلام رسول کار چاڈورہ، شکیل احمد حیات پورہ، فیاض احمد ایتو حیات پورہ، محمد سلطان بنگرو سویہ بگ،لبریشن فرنٹ کے بشیر احمد راتھر عرف بویا،فیاض احمد میر،مشتاق احمد وانی،غلام محمد صوفی، رائیس احمد صوفی،محمد یوسف،مشتاق احمد گورسہ،قیصر احمد اورعاشق حسین عرف چھوٹا عاشق سمیت دیگر سینکڑوں جوانوں کو گرفتار کر کے مختلف پولیس تھانوں میں قید رکھا گیا ہے۔