موہالی// مسلسل چار میچ ہارنے کے بعد آخری نمبر پر پہنچی دہلی ڈیئر ڈیولس اپنے میدان پر گزشتہ میچ ہارنے کے بعد دباؤ جھیل رہی کنگز الیون پنجاب موہالی میں اتوار کو جیت کی تلاش میں ایک دوسرے سے مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ پنجاب نے آٹھ میچوں میں تین میچ جیتے ہیں اور وہ چھ پوائنٹس کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہے جبکہ دہلی ہمیشہ کی طرح اپنی مایوس کن کارکردگی کی بدولت گزشتہ مسلسل چار میچوں میں شکست کا سامنا کے بعد سات میچوں میں پانچ ہار کے ساتھ آخری نمبر پر ہے ۔ اس کے پاس فی الحال صرف چار پوائنٹس ہیں۔ دونوں ٹیموں کے ہی لئے آگے کی راہ مشکل ہو گئی ہے ۔ دہلی نے پچھلا میچ کولکاتا نائٹ رائڈرس سے سات وکٹ سے ہارا تھا تو پنجاب اپنے گھریلو میدان کا بھی فائدہ نہیں اٹھا سکی اور حیدرآباد نے اسے 26 رنوں سے ہرا دیا۔ پنجاب نے ٹورنامنٹ میں اچھی شروعات کی تھی لیکن پھر وہ پٹری سے اتر گئی اور پھر اس کے لئے واپسی مشکل ہو گئی. گلین میکسویل کی ٹیم نے گزشتہ دو میچوں میں گجرات کو 26 رنوں سے شکست دی تھی تب اس کی واپسی کی توقع اجاگر ہونے لگی تھی لیکن پھر اگلے میچ میں وہ ہار گئی۔ حیدرآباد کے خلاف پنجاب کے گیند بازوں کی مہنگی بولنگ کی وجہ سے مخالف ٹیم 207 رن پر پہنچ گئی اور بلے بازوں کی جدوجہد کے باوجود وہ بڑے ہدف سے کچھ دور آکر چوک گئی تھی. تو یہی حال دہلی کا بھی رہا جس تجربے کی کمی اور خراب بولنگ اور خراب فیلڈنگ اس ہار کی وجہ بن رہی ہے . بلے باز سنجو سیمسن پر ٹیم رنوں کے لیے اس قدر انحصار ہے کہ ان کی 60 رن کی اہم اننگز کے آؤٹ ہونے کے بعد آخری چھ اووروں میں اس کے بلے باز 37 رن ہی جوڑ سکے ۔ سنجو سیمسن، شریس ایر، رشبھ پنت جیسے نوجوانوں کی اس ٹیم میں تجربہ کی بھی کمی نظر آتی ہے ۔ سنجو ٹیم کے لئے سات میچوں میں 284 رنز بنا کر بہترین اسکورر ہیں لیکن باقی کھلاڑیوں سے انہیں خاطر خواہ تعاون نہیں مل پا رہا ہے ۔ گزشتہ میچ میں شریس نے 47 رن کی اہم اننگز کھیلی اور وہ پانچ میچوں میں 37.75 کی اوسط سے 151 رنز بنا کر دوسرے بڑے اسکورر ہیں. وکٹ کیپر پنت بھی مڈل آرڈر میں رن بنا رہے ہیں لیکن آئی پی ایل کے حساب سے اب ان کھلاڑیوں میں تجربہ اور تیزی کی کمی ہے ۔ دہلی کے پاس بولنگ میں کپتان ظہیر خان جیسا تجربہ کار کھلاڑی ہے ۔ کرس مورس اور کمنز بھی وکٹ لینے میں ٹیم کو مدد کر رہے ہیں لیکن کے کے آر کے خلاف کیگسو ربادا کے دو وکٹ کے علاوہ باقی کوئی بولر وکٹ نہیں لے سکا اور مخالف ٹیم 16 ویں اوور میں ہی میچ جیت گئی۔ صاف ہے کہ دباؤ میں دہلی کے لئے کھیلنا مشکل ہے ۔ پنجاب کی حالت بھی ویسے کچھ خاص نہیں کہی جا سکتی ہے جس میں تسلسل کی سب سے زیادہ کمی دکھائی دیتی ہے . ایک میچ جیتنے کے بعد اگلے ہی میچ میں وہ پٹری سے اتر جاتی ہے . حیدرآباد کے سامنے پنجاب کی بولنگ شکست کی اہم وجہ بنی جس آئی پی ایل میں اپنا محض چوتھا میچ کھیل رہے تیز گیند باز ایشانت شرما کو بنچ سے اٹھانا ٹیم کو مہنگا پڑ گیا۔ ایشانت نے اس میچ میں 41 اور کیسی کریپپا نے 42 رنز دیئے اور وہ بھی بغیر کسی وکٹ کے ۔ پٹیل، موہت شرما، کپتان اور آل راؤنڈر میکسویل اور سندیپ شرما نے ہی ابھی تک ٹیم کے لئے تسلی بخش بولنگ کی ہے وہیں بلے بازی میں بھی میکسویل پر انحصار کافی ہے جو ہاشم آملہ کے بعد دوسرے بڑے اسکورر بھی ہیں۔