کرونا وائرس کے خطرات | عمرہ ادا کرنے پر عارضی پابندی انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے ضروری: امامِ کعبہ

سرینگر//امام کعبہ السدیس کا کہنا ہے کہ ایک وبائی بیماری سے انسانی جانوں کا تحفظ حکومت کی پہلی ذمہ داری ہے۔ بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومت کا ہرقدم شرعی حدود اور اسلامی اصولوں کے عین مطابق ہے۔کے این ایس کے مطابق سعودی عرب میں حرمین شریفین کی جنرل پریذیڈینسی کے چیئرمین اور امام کعبہ الشیخ عبدالرحمان السدیس نے کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر حکومت کی طرف سے عمرہ کے مناسک پرعارضی پابندی کے فیصلے کو شریعت کے مطابق درست اقدام قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک وبائی بیماری سے انسانی جانوں کا تحفظ حکومت کی پہلی ذمہ داری ہے۔ بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومت کا ہر قدم شرعی حدود اور اسلامی اصولوں کے عین مطابق ہے۔قبل ازیں جمعہ کے خطبات میں الشیخ ڈاکٹر عبداللہ الجھنی نے مسجد حرام اور مسجد نبوی کے خطیب الشیخ ڈاکٹر ڈاکٹر صلاح البدیر نے حکومت کی طرف سے کرونا وباء کے خطرے کی وجہ سے عارضی طور پر عمرہ کی ادائی اور مسجد نبوی کی زیارت پر پابندی کی حمایت کی ہے۔ دونوں علماء نے کرونا کی وجہ سے اس عارضی پابندی کی حمایت کرتے ہوئے اسے شریعت کے تقاضوں سے ہم آہنگ فیصلہ قرار دیا تھا۔مسجد حرام کے امام وخطیب الشیخ ڈاکٹر عبداللہ الجھنی نے جمعہ کے خطبہ میں کہا کہ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن عبدالعزیز کی قیادت میں مملکت نے کرونا وائرس کی وجہ سے عمرہ کی ادائی پر جو عارضی پابندی لگائی ہے وہ اسلامی شریعت کے اصولوں کے عین مطابق ہے۔اسی حوالے سے حرمین شریفین کی جنرل پریزیڈنسی کے سربراہ الشیخ ڈاکٹر عبدالرحمان السدیس نے کہا کہ کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر مسجد حرام اور مسجد نبوی کو نماز عشاء کے ایک گھنٹے بعد بند کرنے اور نماز فجر سے آدھ گھنٹہ قبل کھولنے کا فیصلہ کرونا جیسے وبائی مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسجد حرام اور مسجد نبویؐکی فضاء اور اس کے ماحول کو کسی بھی وبائی امراض کے اثرات سے محفوظ رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ اسی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے سعودی عرب کی قیادت نے بروقت فیصلہ کرتے ہوئے عمرہ کی ادائی پر عارضی طور پر پابندی عاید کر دی ہے۔انہوں نے کہا کہ کرونا سے بچاؤ کے لیے دیگر حفاظتی انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔ مسجد حرام اور مسجد نبویؐمیں اعتکاف، بستر بچھانے، کھانے پینے کی اشیاء لانے پر پابندی عاید کی گئی ہے۔ مساجد میں جگہ جگہ زم زم کے کولر بند کر دیئے گئے ہیں۔
 
 

بارہمولہ میں ماسک اور سینیٹائزر نایاب 

فیاض بخاری

 بارہمولہ //بارہ مولہ میں ماسکوں اورسینیٹائزروںکی قیمت آسمان کو چھورہی ہے اور منہ مانگے قیمتوں پر بھی اب یہ مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں۔کچھ روزقبل جو ماسک بازار میں پانچ ،دس روپے میں آسانی سے ملتی تھی ،تاہم اب اسی ماسک کو تین چار گنا زیادہ قیمت پر بیچاجاتاہے ۔ایک مقامی شخص غلام محمد نے اس نمایندے کوبتایا کہ جمعہ کے روز اُس نے گورنمنٹ میڈیکل کالج بارہ مولہ کے سامنے ایک ماسک دس روپے میں خریدی ،جس کی قیمت صرف پانچ روپے ہے ۔بارہ مولہ کے ایک دوافروش نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ماسکوں کی قیمتوں میں تقسیم کاروں نے اضافہ کیا ہے ۔اُس نے کہا کہ ہم بے بس ہیں اور اب زیادہ خریدنے سے انکار کرتے ہیں ۔اس دوافروش نے مزیدکہاکہ سپریار نامی ایک ماسک جو70سے80روپے میں بازار میں دستیاب تھی اور ہم اُسے 100روپے کی قیمت پر گاہکوں کو بیچ رہے تھے ،جمعرات کے روزسرینگر میں اس کے تقسیم کار نے فون پر بتایا کہ اس کی نئی قیمت اب 220روپے ہے ۔اس دوافروش نے کہا کہ اس کے بعد ہم نے اس سے ماسک لینے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ تقسیم کاروں نے ہر ماسک کی قیمت میں تین گنا اضافہ کیا ۔اس سلسلے میں چیف میڈیکل افسر بارہمولہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ مارکیٹ میں نہ صرف ماسکوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اب یہ دستیاب بھی نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف بازار میں ماسک نایاب ہوگئے بلکہ سینیٹائزراورٹشوپیپر بھی نہیں مل رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ماسکوں  کی قیمتوں میں اضافہ کرنے والوں کیخلاف محکمہ صحت کارروائی کرے گا۔ادھر مختلف اسکولوں کے منتظمین نے طلبہ سے کہا ہے کہ وہ ماسک کے بغیراسکول نہ آئیں ۔ان بچوں کے والدین نے بتایا کہ مارکیٹ میں ماسک ہی دستیاب نہیں ہیں تو ہم کہاں سے خریدیں گے ۔
 
 
 
 

بارہمولہ اور پٹن میں جانکاری پروگرام منعقد

بارہمولہ//وبائی بیماری کرونا وائرس کے خطرات کے بارے میںلازمی جانکاری فراہم کرنے کے لئے ترقیاتی کمشنر بارہمولہ ڈاکٹر جی این ایتو کی صدارت میں بارہمولہ اور پٹن میںجانکاری پروگراموں کا انعقاد کیا گیا۔ان پروگراموں میں بی ڈی سی چیرپرسنز اورپی آر آئی نمائندوں کے علاوہ دیگر متعلقین نے شرکت کی۔اس موقعہ پر سی ایم او بارہمولہ نے شرکأ کو کرونا وائرس کے پھیلائو کے روک تھام اوراحتیاط کے بارے میں جانکاری دی۔اس دوران بتایاگیا کہ مختلف محکموں نے وائرس کے خطرات سے نمٹنے کے لئے ممبران کی کمیٹیاں تشکیل دی ہیں ۔ترقیاتی کمشنر نے ایسے افراد کی نشاندہی کرنے کی ہدایت دی جنہوںنے حال ہی میں متاثرہ علاقوں کا سفر کیا ہے۔انہوںنے لوگوں کو وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے احتیاط برتنے کی تلقین کی۔پروگرام میں ایس ایس پی،اے ڈی سی اورسول وپولیس انتظامیہ کے آفیسران کے علاوہ دیگر آفیسران بھی موجود تھے۔