کرناہ میں ٹھوس فضلہ اور دیگر گندگی ندی نالوں اور جنگلات کی نذر | بتہ موجی اور قاضی ناگ سمیت متعددنالے کوڑے دان میں تبدیل،سنجیدہ فکر لوگوں کو تشویش

کرناہ //سرحدی سب ڈویژن کرناہ میں ٹھوس فضلہ اور کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کیلئے انتظامیہ کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے اور ہر گذرتے وقت کے ساتھ علاقے میں غفونت پھیل رہی ہے۔ اچھی صحت کیلئے صفائی کو ضروری قرار دیا گیا ہے، لیکن کرناہ میں یہاں کے گھروں سے نکلنے والا سینکڑوں ٹن ٹھوس فضلہ، کوڑا کرکٹ، پلاسٹک، نالوں اور دیگر آبی ذخائر کے علاوہ جنگلات کی نذر کیا جا رہا ہے اور اس وجہ سے علاقے میں ماحولیاتی آلودگی پھیلنے کا شدید خطرہ ہے ۔علاقے میں ٹھوس فضلہ کو ٹھکانے لگانے کیلئے انتظامیہ کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی بیداری پروگرام منعقد کئے جا رہے ہیں ۔کرناہ کے تمام پنچایتی حلقوں میں چھوٹے چھوٹے آبی زخائر تباہ ہو چکے ہیں، کیونکہ پانی کی کوئی نالی یا کنال ایسی نہیں جس میں بچوں کیلئے استعمال کئے گئے ڈائپر ، پولی تھین ، پلاسٹک کی بوتلیں اور گھروں سے نکلنے والا ٹھوس فضلہ بھرا نہ ہو ،ایسے میں پانی ناپاک ہورہا ہے ۔یہی نہیں بلکہ کرناہ کے بیچوں بیچ بہنے والے نالہ قاضی ناگ اور بتہ موجی کی حالت بھی بد سے بدتر کر دی گئی ہے۔ ایک تو ان نالوں پر غیر قانونی تجاویزات ہوئی ہیں ۔وہیں ان سے کرید کرید کر ریت و باجری نکالی جاتی ہے اور اب حد یہ ہے کہ آبادی بڑھنے کے ساتھ ساتھ ان دونوں نالوں میں سینکڑوں ٹن فضلہ ڈال کر ان کے پانی کو زہرآلودہ بنایا جارہا ہے ۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ماضی میں نالہ قاضی ناگ اور بتہ موجی کا پانی لوگ پینے کیلئے استعمال کرتے تھے، لیکن آج یہ دن بھی دیکھنے پڑتے ہیں کہ متعدد علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت ہے اور ان نالوں کا پانی پینے کے لائق نہیں ہے ۔نالہ بتہ موجی کے کناروں پر ٹنگڈار علاقے میں قصابوں کی دکانیں موجود ہیں اور جانوروں کو اسی نالے میں ذبح کیا جاتا ہے جبکہ دکانوں کی گلی سڑی سبزیاں ، مردہ جانوار ، پولی تھین وغیرہ بھی اسی نالے کی نظر کئے جاتے ہیں اور اس سے ایک تو غفونت پھیل رہی ہے اور پانی بھی سوکھ گیا ہے اور ایسی صورتحال سے نپٹنے کیلئے حکام کے پاس کوئی سہولت نہیں ہے ۔سنجیدہ فکر حلقوں نے پنچایتی اراکین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ انہیں صرف نریگا سکیم کے بغیر اور کچھ نظر نہیں آتا، جبکہ یہ ان کا کام تھا کہ وہ اپنے اپنے حلقوں میں موجود نالوں اور نالیوں کی صفائی اور اُن کی ہیت کو بچانے کیلئے کوئی کام کرتے لیکن ایسا نہیں ہے ۔مقامی بزرگوں کے مطابق ’’جیسا کرناہ تھا اب وہ خواب وخیال بن کر رہ گیا ہے، اور یہاں کے حالات کو دیکھ کر لوگ پہلے کے کرناہ کو یاد کر رہے ہیں‘‘ ۔معلوم رہے کہ کچھ سال قبل عوامی حلقوں کی جانب سے یہ مانگ کی جا رہی تھی کہ کرناہ کے قصبہ ٹنگڈار کو میونسپل حدود کے دائرے میں لایا جائے اور اس کیلئے حکام نے ایک پروجیکٹ رپورٹ بھی تیار کی تھی، لیکن اس رپورٹ پر بھی کوئی عمل درآمد نہ کیا گیا ۔مقامی لوگوں نے انتظامیہ سے مانگ کی ہے کہ کرناہ میں ٹھوس فضلہ کو ٹھکانے لگانے کیلئے جگہ کا تعین کیا جائے اور ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے جو ٹھوس فضلہ کو کھلے عام نالوں اور دیگر آبی زخائر کی نظر کرتے ہیں۔