جموں // //نستہ چھن گلی پر ٹنل کی تعمیر کی مانگ کو لیکر کرناہ میں تیسرے روز بھی لوگوں نے احتجاجی دھرنا دیا اور سرکار مخالف نعرہ بازی کی ۔منگل کی صبح ہی کرناہ کے مختلف علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ تحصیل ہیڈکواٹر تک پہنچے اور احتجاجی دھرنے میں شرکت کی ۔لوگ ٹنل کی تعمیر کا مطالبہ کر رہے تھے ۔احتجاج میں شدت آنے کے فورناًً بعد ضلع ترقیاتی کمشنر کپوارہ خالد جانگیر اور ایس ایس پی کپوار نے کرناہ کا ہنگامی دورہ کیا اور لوگوں کو یقین دلایا کہ وہ ٹنل کی تعمیر کا معاملہ مرکزی سرکار کے ساتھ اٹھائیں گے جس کے بعد کرناہ کواڈینیشن کمیٹی نے 25جنوری تک احتجاج کو موخر کرتے ہوئے سرکار کو خبردار کیا کہ اگراس عرضہ کے دوران ریاستی اور مرکزی سرکار کوئی فیصلہ نہیں لے گئی تو وہ احتجاج میں شدت لانے کے ساتھ ساتھ پنچایتی انتخابات سے بائیکاٹ کرنے کے علاوہ 26جنوری کو یوم سیاہ کے طور منائیں گے ۔پورے ٹنگڈار میں تیسرے روز بھی سرکاری وغیر سرکاری ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں سے ٹرانسپورٹ غائب رہا ۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ سادھنا گلی پر ٹنل کی تعمیر مرکزی سرکار کےلئے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے اور اگر سرکار چاہئے تو کچھ ہی ماہ کے اند ر اندر ٹنل کی تعمیر کا کام ہاتھ میں لیکر لوگوں کی جانیں بچانے کے اقدمات کر سکتی ہے ۔لوگوں نے آج بھی ہماری مانگیں پوری کرو ، ہہمارے لئے ٹنل تعمیر کرو کے فلک شکاف نعرے بلند کئے ۔لوگوں نے کہا کہ نستہ چھن گلی پر ہر سال انسانی جانوں کا ضیاع ہو تا ہے اور یہ واحد علاقہ ہے جہاں کے لوگ ہر سال جانوں کی قربانیاں اس درے پر دیتے ہیں ۔معلوم رہے کہ پچھلے تین روز سے علاقے میں حالات کشیدہ بنے ہوئے تھے اور لوگوں نے ٹیٹوال سرحد پر بھی جا کر احتجاج کیا اور سرکار مخالف نعرہ بازی کی جس کے بعد علاقے میں امن وصورتحال کو دیکھتے ہوئے ضلع انتظامیہ کے کچھ افسر آج ہی کرناہ پہنچے تھے ۔ڈی سی کپوارہ خالد جہانگیر نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ تشدد کا راستہ ترک کریں اور لوگوں کے مسائل کو مرکزی سرکار تک پہنچانے کےلئے وہ فی الفور اقدمات کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ وہ ضلع کے سربراہ ہیں اور وہ خود لوگوں کو اس بات کی یقین دہانی کراتے ہیں کہ وہ اس معاملے پر لوگوں کی آواز بن کر مرکزی کے سامنے اُن کے مسائل کو لیکر جائیں گے ۔اس یقین دہانی کے بعد کرناہ کوڈنیشن کمیٹی نے ہڑتال کو 25جنوری تک موخر کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ اگر ٹنل کی تعمیر کے حوالے سے سرکار کوئی فیصلہ نہیں لے 26جنوری کے بعد کرناہ میں احتجاج میں شدت لائی جائے گئی ۔