پانی درجنوں دیہات میں داخل، مکانات اور سکولوںکو نقصان، بجلی، پانی اور مواصلاتی نظام اور فوج کا تیل ڈیپوتباہ
کرناہ //کرناہ کے شمس بھری پہاڑ پر یکے بعد دیگر بادل پھٹنے سے نالہ بتہ موجی میں طغیانی آئی جس نے ٹنگڈار میں 30دکانوں میں اپنے ساتھ بہا لیا جبکہ ملحقہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی ،علاقے میں سڑکیں ڈھہ گئیں ، سکولی عمارات کو نقصان پہنچا، مال مویشی ہلاک ہوئے ،گاڑیاں سیلابی پانی میں ڈوب گئیں اوربجلی، پانی اور موصلاتی نظام بھی درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے جبکہ سینکڑوں کنال اراضی بنجر میں تبدیل ہو گئی ہے ۔ابھی تک ایک شخص کی ہلاکت ہوگئی ہے۔منگل کو کرناہ کے شمس بھری پہاڑپر یکے بعد دیگر بادل پھٹ گئے جس کے بعد پانی کاسیلابی ریلا مختلف دیہات میں گھس گیا۔ سیلابی ریلے سے ہائر سکنڈری سکول نہچیاں کے علاوہ دیگر کئی ایک سکولوں کونقصان پہنچا ہے۔، ٹنگڈار مین بازار میں بڑے پیمانے پر تباہی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے وہاں 30کے قریب دکانیں مال سمیت بہہ گئیںجبکہ مکانوں میں بھی پانی داخل ہوا ہے ۔ سیلاب کی وجہ سے نہچایاں ، ٹنگڈار ، باغ بالا ، گومل ، لونٹھا اور شاٹھ پلہ میں صورتحال انتہائی تشوشناک بنی ہوئی تھی ۔ کوچھی بڑں نامی بہک میں مال مویشی لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ اس دوران نالہ پر بنے عارضی پل اور بنڈ وغیر ہ سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں۔نالہ کے آس پاس بڑے پیمانے پر زرعی اراضی کو نقصان پہنچا ہے اور زمین بنجر میں تبدیل ہو گئی ہے ۔کرناہ کے نہچیاں ہائی سکول میں پانی جمع ہونے سے سکول کا ریکارڈ تباہ ہوا جبکہ سکول کے گروانڈ اور فینسنگ کو سیلاب اپنے ساتھ بہا کر لے گیا ہے۔بوائز ہائی سکول ٹنگڈار کو بھی سیلابی پانی کی وجہ سے نقصان ہوا ۔ نہچیاں میں فوج کے زیر استعمال تیل ڈیپو بہہ گیا ہے جہاں ایک ٹینکر ڈرائیورسیلابی پانی میں بہہ کر ہلاک ہوگیا ہے۔باغ بالا مین مارکیٹ میںکئی مکانوںمیں پانی داخل ہوا جبکہ نالے کے قریب کھڑے دو ٹینکر بھی تباہ ہوئے ، دیگر کئی ایک چھوٹی گاڑیوں کو بھی نقصان ہوا ہے۔ گومل میں دکانوں کے اندر پانی داخل ہونے سے سامان تباہ ہوا ۔نالہ بتہ موجی میں آنے والے اُبال کے بعدعلاقے کے سکول بند کردیئے گئے ہیں۔ تازہ سیلاب کی وجہ سے بجلی کھمبے زمین بوس ہو گئے ہیں ،تاریں گر گئیں ہیں۔ علاقے میں موصلاتی نظام کے درہم برہم ہونے سے موصلاتی رابطہ پوری وادی سے کٹ گیا ہے۔ایم ایل سے کرناہ ایڈوکیٹ راجہ منظور نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ علاقے کے لوگوں کو باحفاظت نکالنے کیلئے فوری طور پر اقدامات کریں ۔انہوں نے کشمیر عظمیٰ کو فون پر بتایا کہ علاقے میں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے اور پورا بازار تباہ ہو گیا ہے جبکہ سینکڑوں کنال اراضی بنجر میں تبدیل ہو گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ گورنر انتظامیہ سے انہوں نے اُس حوالے سے رابطہ قائم کیا ہے ۔ایس ڈی ایم کرناہ ڈاکٹر الیاس بھی علاقے میں موجود ہیں اور سیلابی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ٹنگڈار مین مارکیٹ میں 20سے زیادہ دکانیں سیلاب اپنے ساتھ بہا کر لے گیا ہے ۔ ۔ادھر کاجی ناگ میں بھی طغیانی نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی ہے۔نالہ قاضی ناگ جو سرحد پار یعنی پاکستانی زیر انتظام کشمیر سے نکل کر کرناہ کے بیچوں بیچ سے ہوتے ہوئے ٹیٹوال پہنچتا ہے ،نے تھمڑیاں ، گھنڈہی شاٹھ پنگلا ہری ڈل ٹاڈ اور سدپورہ کے لوگوں کی نیندیں حرام کردی ہیں۔اس دوران پنگلا ہڑی ڈول میں 2میگاواٹ بجلی پروجیکٹ کی کنال کو بھی نقصان ہوا ہے۔
انتظامیہ کو اقدامات کی ہدایت
ضلع کپواڑہ شمس واری رج پر بادل پھٹنے کے مدِ نظر سیکرٹری ڈیزاسٹر منیجمنٹ فاروق احمد شاہ نے کپواڑہ کی انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ مقامی آبادی کی حفاظت یقینی بنانے اور متاثرہ آبادی کو منقولہ جائیداد کے ساتھ محفوظ مقامات کی طرف منتقل کرنے کے اقدامات کریں ۔ سیکرٹری کی ہدایات کے مطابق ضلع ترقیاتی کمشنر کپواڑہ نے لوگوں کو آفاتِ سماوی سے محفوظ رہنے کے بارے میں خبر دار کیا اور ایس ڈی ایم کرناہ ، پولیس ، ایس ڈی آر ایف اور رضاکاروں کو ہدایت دی کہ وہ متاثرہ لوگوں کو ضروری مدد فراہم کریں ۔ فوج کو بھی سول انتظامیہ کو تعاون دینے کیلئے کہا گیا ہے ۔ اب تک کسی بھی جانی و مالی نقصان کی کوئی خبر نہیں ہے اور صورتحال پر اعلیٰ سطحی نگرانی رکھی جا رہی ہے ۔