کپوارہ// ریاست میں برسراقتدار آنے والی حکومتوں کی مبینہ غفلت شعاری سے کرناہ میں ٹنل کی تعمیر نہ ہونے سے برفباری کے دوران انسانی جانوں کا زیاں ہورہا ہے۔ 70ہزار نفوس پر مشتمل آبادی کامطالبہ ہے کہ 70برسوں سے ٹنل کی تعمیر کی دیرینہ مانگ کو پورا کرنے میں لیت ولعل کا مظاہرہ کیوں کیاجارہاہے؟ چوکی بل کر نا ہ شاہراہ کرناہ تحصیل کو ضلع صدرمقام کے ساتھ جڑنے کا واحد زمینی رابطہ ہے اور برفباری کے بعد عوام کاوادی اور بیرون دنیا سے رابطہ کٹ کررہ جاتا ہے اورکیرن، مژھل اور کرناہ کی آبادحالات کے رحم و کرم پر زندگی بسر کرتے ہیں۔ موسم سرما آتے ہی کرناہ میں زندگی کی رفتار جیسے تھم جاتی ہے اور برفباری کے بعد لوگوں کا صدر مقام اور وادی سے زمینی رابطہ کٹ جاتاہے۔ روزمرہ کی مجبوریوں کے سبب لوگوںکو اپنی جان جوکھم میں ڈال کر کئی فٹ برفباری میں پیدل چل کر منزلوں تک پہنچنا پڑتا ہے جس میں بسا اوقات حادثات رونما ہوتے ہیں اور انسانی جانوںکازیاں ہوتاہے۔ چوکی بل کرنا سڑک پر پیش آئے حادثات کیخلاف لوگوں نے متعدد بار مظاہرے کرتے ہوئے مانگ کی کہ ٹنل کی تعمیر کی جائے لیکن مصلحت پسندی اور عدم دلچسپی کامظاہرہ کرتے ہوئے اس حساس معاملہ کو برسراقتدار آنے والی حکومتوںنے عوام سے وعدے کرنے کے باوجود پست پشت ڈالاجس کا خمیازہ آبادی کو اٹھانا پڑرہاہے۔گزشتہ5برسو ں کے دوران خراب سڑکو ں کی وجہ سے کرناہ علاقہ میں00 2 سے زائد انسان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ سیاست دانو ں نے اپنے عوام کو اس طرح سے مایوس کیوں رکھا ہے ؟یہ ایک سوال ہے جس کا جواب ترجیحی بنیادوں پر تلاش کیا جانا ناگزیر ہے ۔ علاقوں کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ بر صغیر کو اب آ زاد ہوئے 70برس ہوئے ہیں لیکن کپوارہ کے سرحدوں پر واقع ان علاقوں کی حالت زار حکمرانو ں کی غیر سنجیدگی اور لاپرواہی کی منہ بولتی داستانیں ہیں جہا ں طرز حیات 7دہائیوں سے گو یا منجمند ہوگئی ہے ۔ لوگوںنے مختلف سیاسی جماعتوں سے آس لگائی بیٹھی تھی کہ ووٹ ڈال کر وہ ٹنل کی تعمیر کا معاملہ حل کرینگے لیکن اقتدار کی نیلم پری پر براجمان ہوکر وہ عوام سے کئے گئے وعدوں سے منحرف ہوئے۔ لوگوں کامطالبہ ہے کہ عوام کی زندگیوں کو قیمتی جان کر نستہ چھن گلی پر ٹنل کی تعمیر ہنگامی بنیادوں پر کی جائے تاکہ لوگوںکو راحت اور وادی سے زمینی رابطہ سال بھر بنا رہے۔