کرتارپورراہداری کا کھلنا خوش آئند:رانا

جموں//کرتار پور راہداری پوائنٹ کھولنے کے اقدام کی سراہناکرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر دیوندر سنگھ رانانے ہندو عقیدتمندوں کیلئے پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے شاردا پیٹھ اور منگلا ماتا مندر میر کو کھولنے پر زور دیا۔انہوں نے ان باتوں کا اظہار ڈی ایس سودھی سے ان کی جلد جاری ہونے جارہی کتاب ’کشمیر ڈیوائن، کنکٹ اینڈ سکھ رول‘پر تبادلہ خیال کے دوران کیا ۔رانا کاکہناتھاکہ پاکستان کی طرف سے کرتار پورراہداری پوائنٹ کھولنے کی پہل سے حوصلہ پاکر انہیں امید ہے کہ جموں و کشمیر کے ہندئوں اور سکھ طبقوں کیلئے بھی ایسے ہی اقدامات کئے جائیں گے تاکہ وہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر جاکر وہاں تاریخی مندروں اور گردواروں پر حاضری دے سکیں ۔انہوں نے کہاکہ بڑی تعداد میں لوگ اور وفود ان راستوں کو کھولنے کی مانگ کرتے رہے ہیں اور اس سے نہ صرف لوگوں کا لوگوں سے رابطہ مضبوط ہوگابلکہ دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات میں بھی بہتری آئے گی ۔انہوں نے کہاکہ وہ چاہتے ہیں کہ سکھ سنگت کیلئے میرپور ۔جہلم لنک روڈ پر بھمبر ضلع میں واقع علی بیگ گردوارہ کھولاجائے اوراسی طرح سے کوٹلی میں واقع گرم پانی کے چشمے والی بائولی تک راستے کو بھی کھولاجائے کیونکہ لوگ اس پانی کو جسمانی بیماریوں کے رفع کیلئے کافی اہم سمجھتے ہیں ۔رانا نے کہاکہ اس بائولی پرقدیم زمانے سے لوگوں کا آناجانارہاہے ۔این سی رہنما نے کہاکہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر کو جانے والے متعدد راستوں کو کھولنا اعتماد سازی کیلئے اہم ہے جس سے کشیدگی تعلقات امن کی طرف لوٹ آئیں گے۔انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات نہ صرف دونوں ملکوں کی مجموعی ترقی بلکہ پورے برصغیر خطے کیلئے اہم ہے اوراس سے جموں وکشمیر کے لوگوں کوسب سے زیادہ فائدہ ہوگا ۔رانا نے کہاکہ حد متارکہ کے دونوں طرف مذہبی مقامات ہیں اور یہ تعلقات کی بہتری میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں ۔انہوںنے ہندوپاک پر زور دیاہے کہ دونوں ممالک جموں و کشمیر کے آر پار دونوں جانب کے لوگوں کی خواہشات اور مطالبات کے مطابق کام کریں اور کرتارپورہ راہداری کے بعد یہاں بھی ایسے ہی تمام تراقدامات کئے جائیں ۔