کرائم برانچ پر گواہوں پرتشدد کا الزام

 جموں//کٹھوعہ معاملہ کے تین گواہوں نے کرائم برانچ پر تشدد کا الزام لگاتے ہوئے اب ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے ۔ اس سے قبل اس معاملہ کے ملزم ویشال جنگوترہ کے ہم جماعتوں سچن شرما، نیرج شرما اور ساحل شرما نے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی تاہم عدالت عظمیٰ نے انہیں کسی قسم کی راحت دینے سے انکار کرتے ہوئے صرف دوران تفتیش کسی رشتہ دار کو موجود رہنے کی اجازت دی تھی، اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ کی سہ رکنی بنچ نے کہا تھا کہ مدعیان اس معاملہ میں ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔ جس کے بعد ان گواہوں نے کرائم برانچ کے 7اہلکاروں جن میں ایس ایس پی کرائم برانچ رامیش کمار جالا، ایڈیشنل ایس پی کرائم برانچ جموں پیرزادہ نوید، ڈی ایس پی کرائم برانچ جموں نثار حسین شاہ، ڈی ایس پی شیتامبری شرما، سب انسپکٹر عرفان وانی اور کیول کرشن شامل ہیںکے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور 50پچاس لاکھ روپے ہرجانہ دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ عدالت عالیہ نے جموں وکشمیر سرکار سے بذریعہ کمشنر سیکریٹری برائے محکمہ امور داخلہ اور ڈائریکٹر جنرل پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیاہے۔کٹھوعہ آبروریزی وقتل مقدمہ ان گواہان نے الزام عائد کیاکہ کرائم برانچ کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے ممبران نے ان سے زبردستی بیان لیا۔ بیان لینے کے لئے کرائم برانچ ممبران نے انہیںجسمانی طور ٹارچر اور ذہنی طور ہراساں کیا نیز ناشائستہ الفاظ کا استعمال کیا۔ ان سے زبردستی جھوٹا بیان دلوایاگیا۔ عرضی میں مدعیان نے کہاکہ انہوں نے جج کے سامنے دفعہ164ضابطہ فوجداری کے تحت بیانات بھی قلمبند کرائے ہیں جس میں انہوں نے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ سانجی رام اور ویشال جنگوترہ کے خلاف جھوٹا بیان دینے کے لئے انہیں ہراساں کیاگیا اور تھرڈ ڈگری ٹارچر کیاگیا۔ کیس کی اگلی تاریخ28اگست 2018کو مقرر کی گئی ہے۔