کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

سوال: ہمارے معاشرے میں بہت سارے ایسے اشخاص( مسلمان) دیکھنے کوملتے ہیں جو کبھی بھی مسجد شریف کی جانب نماز کیلئے رُخ نہیں کرتے اور نہ ہی گھروں میں نماز پڑھتے۔ ان کیلئے مذہب میں کیا حکم ہے؟
مشتاق احمد ۔ امیراکدل

دانستہ تارکِ نماز کیلئے حکم
جواب:نماز ہر مسلمان پر فرض ہے ۔ حضرت نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مسلمان اور کافر کے درمیان نماز کا فرق ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ارشاد ہے جو شخص جان بوجھ کر نماز چھوڑے اس نے کفر کا کام کیا۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اصحاب عین( جنت کے لوگ جہنمیوں سے پوچھیں گے کہ تم کوکس جرم کی وجہ سے سقر( جہنم کے خطرناک حصہ) میں پھینکا گیا۔ وہ جواب دیںگے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے اور مسکینوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے وغیرہ ۔(سورہ المدثر )
قرآن و حدیث کے ان ارشادات سے خود وہ مسلمان سمجھ سکتا ہے کہ اس کا حال کیا ہے اور آخرت میں اُس کا کیا حال ہوگا جو مسلمان محض سستی و غفلت سے نماز کا تارک ہے۔ عہد نبوت میں تو منافق بھی نماز چھوڑنے کا تصور نہیں کرتا تھا جبکہ آج کے مسلمان ان منافقوں سے بدتر حالت میں ہیں کہ وہ محض غفلت ولاپرواہی کی وجہ سے نماز چھوڑدیتے ہیں اور اس پر کوئی افسوس بھی نہیں ہوتاہے۔
………………………
سوال:۔ گردوں کی بیماری کے سبب سے گردے عطیہ(Donate) کرنے کا سلسلہ تیز ہوا ہے، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
بشیر احمد ، گاندربل

گرد و ں کا عطیہ کرنے کی اہم شرائط
جواب:گردوں کا عطیہ جائزہے مگر تین شرطیں لازم ہے (۱) گردوں کی قیمت نہ لی جائے۔(۲) گردہ دینے والے کو خود ناقابل تلافی نقصان یا شدید بیماری کا خطرہ نہ ہو(۳) جسے گردہ دیا جائے اُسے فائدہ پہنچنے کا گمان غالب ہو۔ ورنہ ایسا نہ ہو کہ ایک سے گردہ لیا گیا اور دوسرے کو کار گر نہ ہوا۔ اگر ان میں سے ایک شرط بھی ٹوٹ جائے تو گردوں کا Donationدرست نہیں ہوگا۔
………………………
سوال:۱۔ایک لڑکی شادی کے دو سال بعد فوت ہوگئی مگراپنے پیچھے کوئی اولاد نہیں چھوڑی ۔اُس کی وراثت میں ماں ، باپ کی طرف سے دیا ہوا جہیز اور مہر کی رقم ہے۔ اس کے خاوند نے دوسری شادی کر لی ہے اب وارثان میں متوفیہ کے ماں باپ اوربھائی بہنیں ہیں ۔از روئے شریعت اس ورثے میں کس وراث کو کتنا حصہ ملے گا۔
سوال:۲۔راقم نے ایک یتیم لڑکی کی پرورش اپنی بیٹی کی طرح کی بلکہ یوں سمجھیں کہ اپنی بیٹی ہی بنا لیا۔ اچھی تعلیم تربیت کی اورتعلیم و تربیت کے دوران اپنی اصل رقم کے ساتھ ساتھ عشر و زکوٰۃ کی رقم بھی مذکورہ بچی پر خرچ کی ۔مذکورہ بچی اس گھر کو اب اپنا گھر سمجھ کر اپنی کمائی ہوئی رقم خرچ کرتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اسکایہ رقم خرچ کرنامیرے لئے جائز ہے۔ قرآن سنت کی روشنی میں جواب … فرمائیں؟
ایک شہری،سرینگر

لاولد خاتون کی وراثت کی تقسیم
جواب:۱۔فوت ہونے والی خاتون کی کوئی اولاد نہیں ہے۔ اس لئے اس کا مہر، زیورات میکے اور شوہر کی طر ف سے دیئے گئے ہدایا اور تحائف سب کو جمع کیا جائے۔ پھر اُس جمع شدہ مجموعہ میں سے نصف اُس کے شوہر کو اور تیسر احصہ اُس کی والدہ کو اور بقیہ اُس خاتون کے والد کو دیا جائے۔ قرآن کریم میں وراثت کے سہام اسی طرح بیان کئے گئے ہیں ملاحظہ ہو۔سورہ النساء رکوع(۲) جس میں شوہر اور والدین کے حصہ وارثت کا بیان ہے۔

پروردہ شخص کا اپنے پرورش کرنے والے پر خرچ کرنا غلط نہیں
جواب :۲۔یتیم بچی کی پرورش اپنی بیٹی کی طرح کرنے پر یقیناً اللہ کی رضا اور دنیا و آخرت میں اجر و انعام ملنے پر توقع کامل ہے۔ اب جب وہ بالغ ہوگئی ہے اور خود بھی کمانے لگی ہے تو اگر وہ اپنی رضا و خوشی سے اپنی کمائی میں سے کوئی رقم پرورش کرنے والے شفیق فرد پر خرچ کرے اور اس خرچ کرنے میں اُس پر کوئی جبر و زیادتی نہ ہو تو شرعاً اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
البتہ اس کی کمائی کے ذرائع کیا ہیں۔ یہ دیکھنا ضروری اور لازم ہے۔ اگر بے پردگی کے ساتھ اجنبی مردوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے اختلا ط پایا جاتا ہے تو اس طرح کمائی کرنا غیر شرعی عمل ہے۔
………………………
سوال:۔ کیا داہنی کلائی پر گھڑی باندھنا سنت ہے؟
بشیر احمد ، گاندربل

داہنی کلائی میں گھڑی کا استعمال
جواب: گھڑی دونوں ہاتھوں میں پہننا جائز ہے۔ البتہ داہنے ہاتھ میں پہننا افضل ہے اسلئے کہ حضرت نبی کریم ﷺ نے انگوٹھی دائیں ہاتھ میں ہی پہنی ہے اور دوسرے آپ ہر اچھے کام کو دائیں ہاتھ سے کرنا پسند کرتے تھے ۔ حتیٰ کہ کنگھا کرنے اور جوتے پہننے میں بھی آپ اس کا خیال فرماتے تھے( بخاری عن عائشہؓ) اس لئے گھڑی بھی دائیں ہاتھ میں پہننا افضل ہے مگر لازم بھی نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال۱۔کئی مساجد میں عشاء کی نماز اپنے اصل وقت سے پندرہ بیس منٹ پہلے ادا کی جاتی ۔ کیا ہم اس جماعت میں شامل ہوسکتے ہیں یا پڑ ھ کراپنے گھر میں الگ جماعت قائم کرکے نماز ادا کریں۔ جواب عنایت فرمائیں؟
ایک سائل

غروب شفقسے پہلے عشاء درست نہیں
جواب:۱۔ نماز عشاء میقات الصلواۃ میں دکھائے گئے وقت سے پہلے پڑھنا درست نہیں ہے۔ ہاں صرف دس پندرہ منٹ پہلے اذان پڑھی جائے اور اس کے ساتھ ہی نماز بھی پڑھی جاتے تو اس کی گنجائش ہے۔ نماز پڑھنے والے پر لازم ہے کہ صحیح وقت پر نماز پڑھے، اور صرف چند منٹ کی وجہ سے اپنی نماز خراب نہ کرے ۔اگر نماز مغرب غروب آفتاب سے پہلے پڑھی جائے تو یقیناً وہ درست نہیں۔ اسی طرح نماز ِ عشاء اگر غروب شفق سے پہلے پڑھی جائے تو وہ درست نہ ہوگی۔غروب شفق سے وقت عشاء احادیث سے ثابت ہے۔ اس کا وقت میقات الصلوۃ وغیرہ مستند تقویم ( کلینڈر) سے معلوم ہوگا۔
………………………
سوال:۔ خطبہ ٔ جمعہ کے دو حصے ہیں۔ جنہیں پہلا خطبہ اور دوسرا خطبہ کہا جاتا ہے۔ پہلا خطبہ اللہ تعالیٰ کے حمد و ثنا، رسول رحمتؐ پر درود و سلام، آیات قرآنی کی تفسیر، حدیث نبویؐ کی تشریح، سلف صالحین کے کارناموں۔ دنوں اور مہینوں کی اہمیت( جیسے لیلتہ القدر، جمعتہ الوداع،شب معراج ،رجب ، شعبان یا رمضان وغیرہ) کے علاوہ اُمت مسلمہ کی دینی و دنیاوی فلاح و بہبودی کے بارے میں ہوتا ہے۔ جب کہ دوسر ا خطبہ دُعائوںپر مشتمل ہوتا ہے۔ لہٰذا اکثر خطیب ہر جمعہ کو دوسرا خطبہ ایک مقرر کیا ہوا خطبہ دہراتے ہیں۔ انہی باتوں کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے علماء کرام نے خطبات کی کتابوں کو ترتیب دیا ہے۔ لیکن یہاں ایک خطیب حضرات صاحب نے ایک خطبہ زبانی یاد کیا ہے۔ جو وہ پچھلے کئی برسوں سے دہراتا چلا آرہا ہے۔ چاہئے کوئی بھی جمعہ یا کوئی بھی مہینہ ہو۔ برائے کرم فرمائیں کہ اُن کا یہ طریقہ صحیح ہے؟
محمد اسلم ، اسلام آبادکشمیر

خطبہ ٔ جمعہ کی تکرار میں مضائقہ نہیں
جواب:خُطبہ جمعہ واجب ہے او ر عربی میں ہونا ضروری ہے۔ اگر کوئی امام جمعہ کو اذان ثانی سے پہلے وعظ کرے اور اس میں قرآن و حدیث کے احکام بیان کرے۔ پھر اذان ثانی کے بعد عربی میںدو خطبے پڑھے اور وہ مقرر کردہ خطبہ کو ہی ہر جمعہ میں دہرائے تو اس میں مضائقہ نہیں۔ ہر ہر جمعہ کو الگ الگ خطبہ پڑھنا لازم نہیں ہے۔ عوام کو احکام دینیہ سنانے کا مقصد وعظ سے پورا ہوتا ہے اور جمعہ کا خطبہ، جو واجب ہے ، عربی کے دو خطبوں سے پورا کرنا کافی ہے۔ اگر ہر ہر جمعہ کے لئے الگ الگ خطبے کتابوں کی مد د سے پڑھے جائیں تو یہ زیادہ افضل ہے۔ اسی مقصد کے لئے یہ کتابیں مرتب کی گئی ہیں۔