کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

سوال(۱) : امام کے پیچھے قرأت کا حکم کیا ہے؟
سوال (۲) : داڑھی کی شرعی مقدار کیا ہے۔کچھ حضرات کہتے ہیں کہ داڑھی کی کوئی شرعی مقدار نہیں ہے؟
سوال (۳) : گود لئے ہوئے بچے کے ساتھ عمرہ یا حج کرسکتے ہیں یا نہیں؟
فرحت احمد گنائی ،مقبول آباد،ہندوارہ

امام کی اقتدا ء میں مقتدی کیا کرے؟ احادیث کی روشنی میں
جواب۔۱۔ امام کی اقتداء میں نماز پڑھنے والا مقتدی کیا کرے گا ،اس کے متعلق چند احادیث ملاخطہ ہوں۔حضرت ابو موسیٰ الشعری کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،جب امام قرأت کرے تو تم خاموش رہو۔یہ حدیث مسلم(۴۰۴) ،سنن ابن ماجہ،حدیث (۷۴۸) ہے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ امام اس لئے ہوتا ہے تاکہ اْس کی اقتداء کی جائے،لہٰذا جب امام تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب امام قرأت کرے تو تم خاموش رہو۔(ابن ماجہ حدیث ۸۴۷) نیز ابن ماجہ میں حدیث ۸۵۰ یہ ہے ،جس شخص کا امام ہو تو امام کی قرأت ہی اْس کی قرأت ہے۔اس حدیث کو علامہ ناصر الدین نے صفتہ الصلوٰۃ صفحہ۔۸۱ میں لکھا ،پھر آگے یہ بھی لکھا ،اس روایت کو ابن ابی شیبہ،جلد۔۱ ،صفحہ۔۹۷ پر۔دارقطنی نے اور مسند احمد ابن ماجہ اورطحاوی نے بھی نقل کیا ہے۔ یہ حدیث مسند و مرسل دونوں طرح ہے۔
حضرت جابر عبداللہ کہتے ہیں کہ جس نے نماز میں سورہ فاتحہ نہیں پڑھی اْس کی نماز ادا نہیں اِلا یہ کہ وہ امام کی اقتداء میں ہو۔(یعنی اْس کا مقتدی ہونے کی صورت میں سورہ فاتحہ پڑھنا لازم نہیں،یہ حدیث ترمذی صفحہ ۳۱۳ ہے۔حضرت ابودرداء کہتے ہیں ،ایک مرتبہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ ہر نماز میں قرأت کرنا ضروری ہے۔آپؐ نے فرمایا کہ ہاں۔پھر فرمایا اگر کوئی امام جماعت پڑھا رہا ہو تو امام کی قرأت لوگوں (مقتدیوں) کے لئے کافی ہے۔(سنن نسائی ،حدیث۔۹۲۳)
حضرت عبادہ بن صامت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اْس شخص کی نماز درست نہ ہوگی جس نے سورہ فاتحہ نہیں پڑھی۔(بخاری) اس حدیث کے روایت کرنے والے حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ یہ حکم اْس شخص کے لئے ہے جو تنہا نماز پڑھے۔ابوداؤد حدیث ۸۲۲،باب۱۳۱ میں یہ وضاحت موجود ہے۔اس حدیث کو شیخ البانی ؒ نے صحیح کہا ہے۔ شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ نے اپنے فتاویٰ میں لکھا ،
حضرت عبداللہ سے پوچھا گیا کہ کیا امام کے پیچھے قرأت کرنی ہے۔آپ نے فرمایا ،جب تم میں سے کوئی شخص امام کے پیچھے نماز پڑھے تو امام کی قرأت اْس کے لئے کافی ہے۔حضرت ابن عمر امام کے پیچھے قرأت نہیں کرتے تھے۔امام مسلم نے اپنی صحیح مسلم میں لکھا کہ عطاء بن یسار نے حضرت زید بن ثابت سے پوچھا کہ کیا امام کے پیچھے مقتدی کوقرأت کرنی ہے تو انہوں نے فرمایا کہ امام کے پیچھے کچھ بھی (قرأت) کرنے کی اجازت نہیں ہے۔بیہقی میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود سے پوچھا گیا ،کیا مقتدی قرأت کرے گا؟ آپ نے فرمایا ،قرآن کے لئے خاموش رہو۔یہ تحقیق مجموعہ فتاویٰ ابن تیمیہ جلد۔۱۲،صفحہ ۱۵۷ اور جلد۱۳،صفحہ۱۸۴میں ہے۔خلاصہ یہ کہ مقتدی امام کے پیچھے کوئی قرأت نہ کرے۔

داڑھی کی شرعی مقدار
جواب۔۲ ۔ داڑھی اسلام کا شعار ہے ،اس پر پوری اْمّت کے فقہاء ،محدثین ،متکلمین اور اولیاء کا اجماع ہے کہ داڑھی رکھنا واجب اور لازم ہے۔اس سلسلے میں اتنی احادیث ہیں کہ وہ تواتر کے درجہ میں ہیں۔اْن میںسے چند احادیث یہ ہیں :حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اپنے آپ کو مشرکین کی وضع قطع سے بالکل دور رکھو ،اپنی مونچھوں کو کترائو اور اپنی داڑھی کو بڑھائو۔(صحیح مسلم)
حضرت عبداللہ بن عمر سے مروّی ہے کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجوسیوں ،آتش پرستوں کے برخلاف اپنے مونچھیں کٹوائو اور داڑھی بڑھائو(مسلم شریف)
حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں شاہِ ایران کے حکم سے ایک وفد پہنچا ،وفد کے لوگ کلین شیوتھے۔حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیرت سے پوچھا ،تم کو ایسا کرنے کا حکم کس نے دیا ہے؟ وہ بولے کہ ہمارے آقا نے۔اْن کا اشارہ شاہِ ایران خسرو کی طرف تھا۔آپ ؐ نے جواب میں فرمایا ،ہمارے ربّ نے ہم کو حکم دیا کہ داڑھی رکھیں اور مونچھیں کاٹ دیں۔(ابن جریر طبری)
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،دس چیزیں امور ِ فطرت میں سے ہیں۔اْن میں ایک داڑھی بڑھانا اور مونچھیں کترنا بھی ہے۔( مسلم) اس کے علاوہ اور بہت ساری احادیث ہیں، جن میں داڑھی رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ داڑھی کتنی بڑھانی ہے؟
اس کا جواب یہ ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنی داڑھی رکھی تھی، وہی عملِ رسول ؐ قولِ رسولؐ کی توضیح اور تشریح ہے اور وہ یہ کہ آپ نے داڑھی کبھی نہیں کاٹی۔ہاں کوئی بال الگ سے لمبا ہوتا تو کاٹ دیتے۔حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گھنی داڑھی تھی۔(مسلم)
حضرت خباب ؓ فرماتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر و عصر کی نماز میں قرأت فرماتے تھے اور ہم کو یہ بات اس لئے معلوم ہوتی تھی کہ آپؐ کی داڑھی مبارک قرأت کی وجہ سے ہلتی رہتی تھی۔(ابو داؤد)اس سے معلوم ہوا کہ آپ کی مبارک داڑھی اتنی دراز تھی کہ وہ پڑھتے ہوئے ہِل جاتی تھی۔غرض کہ امت کے تمام اہم طبقات ،صحابہ ،تابعین ،تبع تابعین ،چاروں فقہائے مجتہدین ،تمام محدثین اور تمام صوفیاء و مشائخ کا فیصلہ اور تعامل یہی تھا کہ داڑھی واجب ہے۔

 

گود لیا ہوا بچہ نہ وارث نہ محرم
جواب۔۳۔ جو بچہ گود لیا گیا ،وہ اْس خاتون ،جس نے گود لیا ہے، کے لئے اگر نامحرم ہے تو اْس کے ساتھ سفر کرنا نا محرم کے ساتھ سفر کرنا ہے اور یہ ناجائز ہے۔اگر کوئی گود لیا گیا بچہ لڑکی ہے تو جس مرد نے اْس کو گود لیا ہے ،اْس مرد کے لئے اگر یہ بچی نا محرم ہے تو اْس کے ساتھ سفر کرنا ناجائز ہے۔
یاد رکھیں بچہ گود لینے سے وہ بچہ نہ تو وارث بنتا ہے اور نہ ہی محرم بنتا ہے۔ہاں اگر گود لینے سے پہلے ہی یہ بچہ محرم تھا ،مثلاً وہ کسی عورت کا بھتیجہ یا بھانجا تھا ،اْس صورت میں خاتون اْس بچے کے ساتھ سفر ِحج کرسکتی ہے ،کیونکہ وہ پہلے سے محرم ہے۔اسی طرح اگر مردنے اپنی بھتیجی یا بھانجی گود لی ہو تو وہ پہلے سے ہی اْس کی محرم ہے تو اْس کے ساتھ سفرکرنا دْرست ہے۔دراصل گود لینے کے نتیجے میں یہ بچہ نہ وارث بنتا ہے ،نہ وہ بچہ بنتا ہے ،نہ وہ محرم بنتا ہے۔شریعت کے احکام کے مطابق گودلیا گیا بچہ اْسی طرح کا اجنبی بچہ ہوتا جیسے وہ بچہ ،جسے گود نہ لیا گیا ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال۔۱ : کیا صلوٰۃ و سلام پڑھ سکتے ہیں ۔اس میں کسی قسم کا کوئی شرک تو نہیں؟کیا جمعہ کے دن ہی اس کو پڑھنا بہتر ہے یا کسی اور دن بھی۔ اس میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شوکت احمد ۔کوکر ناگ
سوال۔۲۔: عید الفطر کی دوسری رکعت میں شامل ہونے کے بعد پوری نماز ادا کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
سوال۔۳ : نماز جنازہ میں کچھ تکبیرات کے چھوٹنےکے بعد شامل ہونے والا کس ترتیب سے نماز ِ جنازہ ادا کرے گا ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ محمد طاہر سوپور
سوال۔۴ : بہت سارے دوردراز علاقہ جات میں نماز جمعہ اد کی جاتی ہے مگر ان جگہوں پہ روز مرہ کی ضروریات بھی پوری نہیں ہوتی۔ مگر جمعہ کی نماز پڑھی جاتی ہے۔درخواست ہے کہ از روئے شریعت تفصیلاً جمعہ کے شرائط کو بیان فرمائیں نیز یہ بھی بتادیں کہ اگر کہیں پہ جمعہ کی نماز نہیں پڑھی جاتی ہے تو وہاں کے جمعہ درست ہے یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لون ماجد ۔درگمولہ

 

صلوٰۃ و سلام پڑھنا مبارک عمل
جواب ۔۱ :صلواٰۃ و سلام پڑھنا بہت مبارک عمل ہے اور اس کے لئے یہ افضل ہے کہ وہ کلمات پڑھے جائیں جو کلمات احادیث سے ثابت ہیں۔تاہم اگر کسی نے وہ کلمات ِ درود پڑھے جو احادیث سے ثابت تو نہیں مگر اُن کلمات میں کوئی بھی اعتراض کی چیز نہ ہو تو وہ بھی پڑھ سکتے ہیں۔مگر عقیدہ یہ رکھنا چاہئے کہ درود شریف فرشتوں کے ذریعہ بارگاہِ رسالت میں پیش ہوتا ہے۔جیساکہ حدیث ہے کہ اللہ کے کچھ فرشتے اسی کام کے لئے مقرر ہیں جو دنیا میں کہیں بھی درود پڑھا جائےوہ دربارِ نبوت میں پہنچاتے ہیں یا ارشاد ِ نبوی ہے ،جو شخص میری قبر پر درود شریف پڑھتا ہے،وہ میں خود سُنتا ہوں اور جو دور رہ کر پڑھتا ہے وہ مجھے پہنچایا جاتا ہے۔

نمازِ عید میں پہلی رکعت چھوٹ جائے تو؟
جواب ۔۲ : عید کی نماز میں دوسری رکعت میں شامل ہونے والا چھوٹی ہوئی رکعت امام کے سلام کے بعد ادا کرے۔اس رکعت میں وہ پہلے تین تکبیرات ادا کرے ،پھر رکعت میں قرأت اور رکوع سجدہ کرکے نماز مکمل کرے۔
جواب ۔۳ : جنازہ میں چھوٹی ہوئی تکبیرات امام کے سلام کے بعد ادا کرے ،اس طرح جنازہ مکمل کرے مگر امام کےساتھ شامل پہلی تکبیر سے شروع کرے۔
جواب۔۴ : جس قریہ میں جمعہ قائم کردیا گیا ہے ،اُس گائوں کی تفصیلات اور پائی جانے والی شرائط سامنے رکھ کر فیصلہ کیا جاتا ہےکہ وہاں جمعہ درست ہے یا نہیں۔

نمازِ جمعہ کی شرائط
یہ بات طے ہے کہ جمعہ کی نماز پنجو قتہ نماز کی طرح نہیں ہے ۔پنج وقتہ نماز ہر ہر گائوں ہر ہر مسجد میں دو تین افراد کی موجودگی میں بھی درست ہے مگر جمعہ کے لئے مخصوص شرائط ہیں۔اُن شرائط کے بعد ہی جمعہ درست ہے۔ اب جہاں جمعہ ادا ہورہا ہے وہاں جمعہ درست ہےیا نہیں ،اس کا فیصلہ کسی مستند و ماہر مفتی سے کرانا چاہئے اور یہ کام مسجد کی انتظامیہ کو کرانے کی ذمہ داری ہے۔