عظمیٰ نیوزسروس
جموں//جموں وکشمیربھارتیہ جنتاپارٹی نے کانگریس کو کسان دشمن پارٹی قرار دیتے ہوئے کہاکہ کانگریس کامنشور کشمیرپرمرکوز ہے جبکہ جموں کے لئے ان کے منشورمیں کچھ بھی نہیں ہے۔ جموں کے کسانوں کے تئیں کانگریس کی بے رُخی پرسخت تنقیدکرتے ہوئے بھاجپانے کہاکہ وزیراعظم نریندرمودی کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے اپنے عہد پرعمل پیراہے اوراب تک کسانوں کی قریب70فیصد آمدنی بڑھی ہے جو جلد100فیصد بڑھ جائے گی۔بھاجپانے کہاکہ جموں وکشمیرمیں ڈبل انجن سرکاربننے کے بعدجموں وکشمیربھی ترقی کرے گااورخوشحال بنے گا۔پارٹی کے سینئرلیڈر سابق وزیر اورجموں وکشمیرمیں بھارتیہ جنتاپارٹی کی چناوی مہم کمیٹی کے نائب صدر چوہدری سکھنندن نے الیکشن میڈیا سینٹر پرایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزشن جماعت کانگریس کے بڑی تاخیر سے جاری کئے گئے چناوی منشور کواپنے نشانے کے مرکز پررکھا اورکہاکہ کانگریس نے جموں کیساتھ امتیاز کی اپنی روایت برقراررکھتے ہوئے کشمیرکے سیب کی فکرکی لیکن جموں کی باسمتی یاجموں کے سیب کانگریس کو پسند نہیں۔اُنہوں نے کہاکہ کانگریس نے جب بھی بات کی کشمیر کے سیب کی بات کی اور اس کی کم سے کم قیمت 72روپے فی کلو کرنے کاوعدہ کیا لیکن جموں کے سیب کی کوئی بات نہیں کی ہے۔اُنہوں نے کانگریس کے منشورپرکشمیرپرمرکوز قرار دیتے ہوئے کہاکہ پارٹی نے کشمیرکے سیب کی کم سے قیمت طے کی لیکن جموں کی اہم فصل جو دُنیابھرمیں مشہور ہے‘وہ باسمتی ہے لیکن باسمتی کیلئے کانگریس کے منشور میں کوئی جگہ نہ ہے۔اُنہوں نے کہاکہ کشمیرکااگر باغبانی اہم شعبہ ہے توجموں میں زراعت اہم شعبہ ہے جس پرکانگریس نے کبھی توجہ نہ دی۔اُنہوں نے کہاکہ 2008میں پہلی مرتبہ جموں وکشمیرمیں بھاجپاسرکار کاحصہ بنی توباسمتی پر سے پابندی ہٹائی گئی جس کے بعد جموں کی باسمتی باہرجانے لگی اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا۔ اُنہوں نے اپنے دورِ اقتدار میں جموں وکشمیرمیں کسانوں کیلئے اُٹھائے گئے اقدامات کاذکرکرتے ہوئے چوہدری سکھنندن نے کہاکہ جموں وکشمیرمیں کانگریس دورمیں کسانوں کو نقلی کھاد کیساتھ بیوقوف بنایا تاہم2012میں بھاجپاسرکار میں کھاد کے سیمپل لئے گئے جو نقلی نکلی اوراسے واپس کیاگیا۔اُنہوں نے کہاکہ 370سے پہلے کسانوں پربیشمار ٹول نافذتھے جو370ختم کرنے کے بعد ختم ہوگئے۔اُنہوں نے کہاکہ وہ بھی سیب پرٹول معاف تھے جبکہ جموں کی باسمتی پرلاگوتھے جو کانگریس کی جموں مخالف سوچ کو بے نقاب کرتی ہے۔چوہدری سکھنند ن نے کہاکہ کانگریس آج پھر وہ کشمیرکاسوچ رہے ہیں اورجموں کی اُنہیں کچھ یاد نہیں آرہی ہے۔اُنہوں نے کہاکہ جموں وکشمیرمیں یقینابھارتیہ جنتاپارٹی کی سرکار آئے گی اور کسانوں کے مفاد میں کام کرے گی۔اُنہوں نے کہاکہ 1947,1971کے مقامی الاٹیز قریب35سے40ہزار کنبوں کو بھی زمینوں کے مالکانہ حقوق اور کسان سمان ندھی یوجنا کے تحت انہیں بھی10ہزار روپے مالی امداد ملے گی۔اُنہوں نے کہا’’ہم ہر کسی تک پانی پہنچارہے ہیں، بجلی کی کوئی کمی نہیں، کانگریس دور میں منڈیا ں بند تھیں ہم نے2008کے بعد منڈیاں کھولیں اورکسانوں کی کی زندگی بہترہوئی‘‘۔اُنہوں نے کہاکہ کانگریس نے کسانوں کے بارے میں کبھی نہیں سوچا جبکہ بھاجپادورمیں کسانوں کو کم سے کم قیمت کے مطابق انہیں دام ملنے لگے۔اُنہوں نے کہاکہ آنے والے ایک دوبرسوں میں کسانوں کی آمدنی دوگنی ہوجائے گی۔اُنہوں نے کہاکہ کانگریس دورمیں کسانوں کوکھادکیلئے سڑکوں پراُترنا پڑتاتھا لیکن جب سے مرکزمیں مودی سرکار آئی ہے تب سے کسانوں کو کبھی کھاد کی کمی یانقلی کھاد کی شکایت نہیں ہوئی۔ سکھنندن نے کہاکہ کانگریس کامنشورکشمیرمرکزیت والاہے اور جموں کیلئے ان کے پاس کچھ نہیں،انہیں کشمیرکی فکرہے اورجموں کی انہیں کوئی فکر نہیں لیکن جموں وکشمیرمیں بھارتیہ جنتاپارٹی کی سرکاربننے کے بعد یہاں ڈبل انجن سرکار کسانوں کی زندگیاں خوشحال بنائے گی۔