کانگریس سے نجات کے بعد ہی ملک سے غربت کا خاتمہ ممکن :مودی

میرٹھ// وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان سے غربت کا خاتمہ تبھی ممکن ہے جب کانگریس کا مکمل طور سے صفایا ہوجائے ۔اترپردیش کے میرٹھ میں عوامی ریلی سے انتخابی مہم کا آغاز کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ غریبوں نے کانگریس سے نجات حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔نیز ملک سے غریبی اسی وقت ختم ہوگی جب کانگریس کا مکمل طور سے صفایا ہوجائے ۔ مسٹر مودی نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ دھوکہ دہی کی کانگریس کی ایک لمبی اور قدیم تاریخ ہے کانگریس ہی مرکزی میں چودھری چرن سنگھ کی حکومت گرانے کی ذمہ دار تھی۔وزیر اعظم نے کہا کانگریس ابتدا سے ہی غریبی کے خاتمے کا نعرہ دیتی رہی ہے ‘‘ جب میں چھوٹا تھا اس وقت میں نے اندرا جی کے غریبی ہٹاؤ کا نعرہ سنا تھا’’ لیکن غریبوں سے دھوکہ دہی کانگریس کا پرانا مشغلہ رہا ہیمسٹر مودی نے سابقہ یو پی اے حکومت پر دہشت گردوں کی پست پناہی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ سابقہ حکومت کے دہشت گردوں کے تئیں نرم گوشہ کی وجہ سے ہی ملک کے مختلف حصوں میں حملے ہوئے ۔ لیکن 2014 کے بعد یہ حملے ہونے بند ہوگئے ۔ ملک اب محفوظ ہاتھوں میں ہے لیکن بدقسمتی سے سیاسی اتحاد کر کے دوبارہ اقتدار میں واپسی کی ناکام کوشش کی جارہی ہے ۔مسٹر مودی نے کہا کہ اپوزیشن متحد ہورہا ہے لیکن اگر عوام نے ان کو موقع دے دیا تو ملک کئی سالوں پیچھے چلا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے غربت کا خاتمہ تبھی ممکن ہے جب ملک سے کانگریس کا مکمل طور سے صفایا ہوجائے ۔ ملک میں غربت کے لئے کانگریس کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے انہوں نے کہا‘‘ آزادی کے ستر سال بعد بھی ملک میں غربت کی ذمہ دار صرف کانگریس ہی ہے ۔ اس نے غریبوں کو چھلا ہے ۔ اب اس پارٹی کے خاتمے کے بعد ہی ملک کو غریبی سے نجات ملے گی۔اور ہم نئے ہندوستان کی جانب گامزن ہوں گے ۔ میرٹھ میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا‘‘ خواہ وہ بری ہو یا بحری یا پھر فضائی ان کی حکومت نے ہر شعبے میں نمایاں کا م کا انجام دیا ہے ۔ ہم نے سرجیکل اسٹرائیک کر کے دکھائی۔ یہ چوکیدا کے ہی بس کی بات ہے کہ وہ سرجیکل اسٹرائیک جیسا بہادری والا فیصلے کرے ۔ائیر اسٹرائیک پر اپوزیشن کی جانب سے ثبو ت مانگے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے لوگ پاکستان میں اپنی مقبولیت حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ عوام پر منحصر ہے کہ وہ پاکستان کے ہیرو کو چاہتے ہیں یا پھر ہندوستان کے ہیرو کو۔ انہوں نے کہا کہ آپ تمام جانتے ہیں کہ میں ایک چوکیدار ہوں اور چوکیدار کوئی نانصافی نہیں کرتا۔ ایک ایک کر کے ہر کسی کی جوابدہی طے ہوگی۔ آنے والے کچھ دنوں میں میں نے جو بھی کچھ کیا ہے اس کی پوری تفصیل پیش کروں گا لیکن میرا یہ بھی سوال ہے جب عوام نے آپ پر بھروسہ نہیں کیا تو آپ پھر ان کو دوبارہ بے وقوف بنانے کی کوشش کیوں کرر ہے ہو۔ آپ کو بھی اپنے کئے کا حساب دینا چاہئے تاکہ لوگ آپ کے کالے کرتوت جان سکیں۔ مسٹر مودی نے کہا کہ پانچ سالہ کا وقف بیت چکا ہے جب آپ نے مجھے اپنے دعواؤں سے نوازہ تھا۔ آپ نے ہم سے اپنے لگاؤ کا اظہار کیا۔ میں نے وعدہ کیا تھا کہ میں آپ کے اس محبت اور اعتبار کا سو د سمیت ادائیگی کروں گا۔میں نے یہ بھی کہا تھا کہ جو بھی کام میں کرونگا میں اس کا حساب دونگا اور دوسروں کی جواب دہی بھی طے کرونگا۔ یہ دونوں ساتھ ہی ساتھ چلتے ہوں۔ وزیر اعظم نے اپنی حکومت میں غریبوں کے خاطر چلائی گئی اسکیموں کا تفصیل سے تذکرہ کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے کانگریس کی ‘‘ نیائے ’’ (کم از کم آمد نی گارنٹی اسکیم) کا یہ کہتے ہوئے مذاق اڑایا کہ جو پار ٹی غریبوں کے بینک اکاونٹس نہیں کھلواسکتی وہ ان کے کھاتوں میں پیسہ کیا خاک ڈالے گی۔مسٹر مودی نے کہا کہ ملک کے عوام فخر محسوس کر رہے ہیں کہ ہم نے جنرل زمرے کے افراد کے لئے بھی ریزرویشن کو ممکن بنایا ہے ۔ اور اب اعلی سماج کے معاشی طور پر غریب افراد کے لئے دس فیصد ریزرویشن حقیقت میں تبدیل ہوگیا ۔ وزیر اعظم نے ایس پی۔بی ایس پی اتحاد پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا یو پی میں لوٹ کے خاطر یہ اتحاد ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2017 میں یو پی نے ‘‘دولڑکے (اکھلیش اور راہل) کو دیکھا تھا اب بوا۔بھتیجا ایک ساتھ ہیں ،ان کا نعرہ ہے یو پی کو باری باری لوٹو’’۔ مایاوتی سے سوال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مایاوتی نے کبھی بھی ایک خط تک لکھ کر بھی مجھ سے عوام کی خدمت کے لئے تعاون کی گذاش نہیں کی۔ مسٹر اکھلیش نے کبھی بھی ایل پی جی کنکشن کی تقسیم کے لئے مرکزی حکومت کے تعاون کے خاطر کوئی خط نہیں لکھا۔ گنا کسانوں کے مسائل پر بات کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا ایس پی حکومت نے کسانوں کو غربت میں مبتلا کر رکھا تھا لیکن یوگی حکومت نے ان کو ان کی بدحالی سے نکالا۔ ان کے تمام بقایا جات کی ادائیگی کی گئی۔ کسانوں کے 20 سالہ پرانے بقایاجات کی ادائیگی کی گئی ہے ۔  انہوں نے مزید کہا کہ جب سے یوگی نے اترپردیش حکومت کی کمان سنبھالی ہے جرائم پیشہ افراد میں خوف کا ماحول ہے ۔ ہماری بچیاں اب خود کو محفوظ محسوس کرر ہی ہیں۔‘‘ آپ کے چوکیدار نے عصمت دری کی صورت میں پھانسی کی سزا کو یقینی بنایا ہے ’’۔ وزیر اعظم نے ریلی میں موجود لوگوں سے 11 اپریل کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں پولنگ اسٹیشن پہنچ کر بی جے پی کے حق میں ووٹنگ کی اپیل کی۔ اس موقع پر اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اور اترپردیش بی جے پی کے صدر ڈاکٹر مہندر ناتھ پانڈے نے بھی ریلی سے خطاب کیا۔ ریلی کے اختتام پر وزیر اعظم نے پہلے مرحلے میں ہونے والے آٹھ سیٹوں کے انتخابات کے لئے بی جے پی کے امیدواروں کو عوام سے متعارف کرایا اور ان کو سپورٹ کرنے کی اپیل کی۔
 

گرمی اور بے انتظامی:سینکڑوں لوگ مودی کو بغیر سنے چلے گئے 

میرٹھ//شدید گرمی اور بے انتظامی کی وجہ سے جمعرات کو وزیراعظم مودی کی ایک جھلک پانے کے لئے دور دراز سے یہان سوایا میدان میں آئے سیکڑوں لوگ ان کی تقریر شروع ہونے سے پہلے ہی ریلی کے مقام کو چھوڑ کر چلے گئے ۔ تیز دھوپ سے بچنے کے لئے جب لوگوں کو جگہ نہیں ملی تو وہ چھاؤں کی تلاش میں جانے لگے ۔ان کا کہنا تھا کہ پہلے صحت ہے اور وہی نہیں بچی کو ووٹ کیا دیں گے ۔ریلی میں لاؤڈ اسپیکر کا انتظام بھی ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے مسٹر مودی اور دیگر لیڈروں کی تقریریں لوگ صحیح سے نہیں سن سکے ۔جبکہ یہاں باغپت،مظفرنگر،کیرانا اور سہارن پور اضلاع سے بھی لوگ آئے تھے ۔مظفر نگ ر کے چھپار گاؤں کے رہنے والے 85سالہ پرتاپ نے یواین آئی کو بتایا کہ وہ وزیراعظم کی ایک جھلک پانے کے لئے بس سے آئے تھے ۔انہوں نے بتایا کہ لوگوں کے ہاتھوں میں جھنڈوں اور بینر کے ڈنڈوں سے ان کے ہاتھ زخمی ہوگئے اور خون بہنے لگا۔انہوں نے کہا کہ بہت کوشش کے باوجود وہ وزیراعظم کو دیکھ نہیں سکے اور لاؤڈ اسپیکر کی خرابی کی وجہ سے ان کی تقریر بھی نہیں سن سکے ۔ ریلی کی سکیورٹی میں لگائے گئے پولیس اہلکاروں کو بھی شکایت تھی کہ انہیں پینے کا پانی بھی نہیں مل پایا۔باغپت سے ڈیوٹی کرنے آئے برجیش سنگھ نے بتایا کہ انہیں آج صبح ساڑھے 6بجے ریلی کے مقام پر تعینات کیاگیا تھا،اور صبح سے انہیں اور ان کے ساتھیوں کوپینے کا پانی تک نہیں ملا ہے ۔ ریلی میں بڑے پیمانے پر خاص طور پر ان نوجوانوں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جو کالے رنگ کی قمیض یا ٹی شرٹ پہن کر آئے تھے ۔دو سرے کہیں یہ کپڑے کالے جھنڈے نہ دکھائی دیں لہٰذا ان کے کپڑوں کو پولیس اہلکاروں نے اتروا دیا۔اس کے نتیجے میں انہیں تیز دھوپ میں بغیر قمیض کے ریلی کے مقام پر آنا پڑا،اسی بہت سے نوجوان کچھ دیر بعد ہی ریلی چھوڑ کر چلے گئے ۔ اس کے علاوہ دہلی ہریدوار قومی شاہراہ پر واقع سوایا ٹول پلازا کو آج وزیراعظم کی ریلی کے پیش نظر سبھی گاڑیوں کے لئے فری کردیا گیا تھا۔مغربی اترپردیش ٹول وے لیمیٹیڈ کے ایگزیکٹو آفیسراور سی ای او شری دھر نارائن نے بتایا کہ آج صبح تقریباً پونے 10بجے سے دوپہر ساڑھے تین بجے تک ٹول نہیں لیاگیا ،اس سے کمپنی کو 4لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے ۔یواین آئی
 

’میں چوکیدار ہوں، حساب دوں گا بھی اور لوں گا بھی‘

ردر پور// وزیر اعظم نریندر مودی نے اتراکھنڈ کے ردر پور میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے آج کہا کہ وہ چوکیدار ہیں ’ وہ حساب دیں گے اور دوسروں سے حساب لیں گے بھی۔مسٹر مودی نے نینی تال’ اودھم سنگھ نگر لوک سبھا حلقہ میں بی جے پی کے امیدوار اجے بھٹ کی حمایت میں منعقد جلسہ عام میں گڑھوالی زبان میں خطاب شروع کرتے ہوئے کہا کہ دیو بھومی کے کروڑوں لوگوں کا آشیرواد ان کے ساتھ ہے ۔ انہوں نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کے فوجیوں کو جس طرح سے بے عزت کیا جارہا ہے اور نیچا دکھانے کی کوشش ہورہی ہے اور ان کے خلاف نازیبا الفاظ بولنے کی ہمت کی جارہی ہے وہ معاف کرنے کے لائق نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتراکھنڈ بہادروں ’ قربانی دینے والوں کی زمین ہے ۔ایسی زمین پر ملک کے چوکیدار کو آشیرواد دینے کے لئے اتنے سارے چوکیدار ایک ساتھ نکل پڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ میں پوچھوں گا ان سے ’ کانگریس سے او ردیگر سے کہ وہ اپنے دور اقتدار میں ناکام کیوں رہے ۔’’یو این آئی 
 

مودی نے ایس پی۔بی ایس پی۔آر ایل ڈی اتحادکو’شراب‘سے تعبیر کیا

میرٹھ//وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو اترپردیش میں اپنے پہلے انتخابی ریلی میں ایس پی۔ بی ایس پی۔ آر ایل ڈی اتحاد کو نئے لقب سے ملقب کرتے ہوئے اس کی تعبیر‘‘شراب ’’ سے کی ہے ۔ ایس پی۔ بی ایس پی۔ آر ایل ڈی کے پہلے لفظوں کو ایک ساتھ ملاکر نئے لفظ‘‘شراب’’ کا خلاصہ کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا یہ شراب آپ تمام ہی لوگوں کو برباد کردے گی اس سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔ مسٹر مودی نے اپنے خطاب کے آخر میں اس نئے لفظ اور نئی تعبیر کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ آپ تمام جانتے ہیں کہ شراب ہمیشہ سے آپ کے صحت، سماج اور ملک کے لئے نقصاندہ رہی ہے ۔ لہٰذا آپ تمام کو اس سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔ وزیر اعظم نے دیرینہ حریف ایس پی ۔ بی ایس پی کے آپس میں ہاتھ ملانے پر سوال کرتے ہوئے کہا‘‘ ان کا آپس میں ملنا اس بات کوظاہر کرتا ہے کہ یہ پارٹیاں کس طرح سے عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کررہی ہیں اور اقتدار میں آکر لوک کھسوٹ مچانے کے لئے بے چین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2019 کے عام انتخابات فیصلہ لینے والی حکومت بمقابلہ فیصلہ نہ کرنے والی سابقہ حکومت کے مابین ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب مضبوط‘‘ چوکیدار ’’ ہے تو وہیں دوسر ی جانب داغی لوگوں کی ایک لمبی قطار ہے ۔انہوں نے اترپردیش کو اتم پردیش بنانے کے لئے عوام سے ووٹنگ کے دن‘‘ کمل’’ کا بٹن دبانے کی اپیل کی۔یواین آئی