پی ڈی پی کے آغا منتظر اور6دیگر بھی میدان میں
بلال فرقانی
سرینگر// نیشنل کانفرنس کی روایتی سیٹ مانی جانی والی بڈگام نشست پر اب تک اس جماعت نے تقریباً تمام الیکشنوں میں کامیابی درج کی ہے،جس کے چلتے ہی پارٹی نے اس حلقہ سے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو میدان میں اتارا۔ حساس نشست ہونے کے ناطے ہی پی ڈی پی نے بھی اس سے سابق حریت لیڈر اور معروف شعیہ رہنما آغا سید حسن کے فرزند آغا سید منتظر کو اپنا امیدوار نامزد کرکے میدان میں اتارا ہے۔ دونوں امیدوار اس نشست پر پہلی مرتبہ الیکشن میں شرکت کر رہے ہیں،تاہم عمر عبداللہ کو اپنی جماعت جماعت کے لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ آغا روح اللہ کی زبردست حمایت حاصل ہے۔
آغا روح اللہ اس نشست پر3بار لگاتار عوام کی نمائندگی کرتے آرہے ہیں۔ عمر عبداللہ کو بڈگام کے علاوہ گاندربل نشست سے بھی پارٹی نے میدان میں اتارا۔ تجزیہ کاروں کا تاہم کہنا ہے کہ عمر عبداللہ کیلئے اس نشست پر کامیابی آسان کام نہیں ہے،کیونکہ آغا سید منتظر،کے والد آغا سید حسن ایک معروف شعیہ عالم اور لیڈر ہیں،جن کی اس نشست کے ووٹروں پر اچھی خاصی پکڑ ہے۔ دونوں جانب سے اگرچہ اس نشست پر فتح کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جا رہا ہے تاہم حلقہ میں مجموعی طور پر8امیدوار میدان میں ہے جن میں عوامی نیشنل کانفرنس کے امیدوار آغا سید احمد موصوی بھی شامل ہیں۔ دیگر امیدواروں میں سماج وادی پارٹی کے غضنفر مقبول شاہ، پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ کے نثار احمد پال ،آزاد امیدوار مختار احمد ڈار،نذیر احمد وانی اور معراج الدین گنائی شامل ہیں۔1972کے انتخابات کو چھوڑ کر اس نشست پر اب تک نیشنل کانفرنس کو کھبی بھی ہار کو منہ نہیں دیکھنا پڑا جبکہ سب زیادہ بار نیشنل کانفرنس کے ہی سید غلام حسین گیلانی نے4اور آغا روح اللہ نے3بار کامیابی درج کی۔1972میں اس نشست پر کانگریس کے علی محمد میر نے قریب2500ووٹوں سے جیت حاصل کی جبکہ1977کے انتخابات میں نیشنل کانفرنس کے سید غلام حسین گیلانی نے جنتا پارٹی کی ٹکٹ پر الیکشن میں شرکت کرنے والے آغا سید حسن کو قریب2500ووٹوں کی فرق سے ہرادیا۔1983میں سید غلام حسین گیلانی نے دوسری مرتبہ جیت درج کرکے کانگریس کے اسد اللہ میر کو8ہزار600ووٹوں سے شکست دی،تاہم1987میں گیلانی نے اس نشست پر جیت کی ہیٹرک مارتے ہوئے مسلم متحدہ محاز کے محمد سلطان بٹ کو قریب6ہزار400ووٹوں سے شکست دی۔1996کے انتخابات میں سید غلام حسین گیلانی نے چوتھی مرتبہ بھی اس نشست کو اپنے نام کردیا اور کانگریس کے آغا سید مہدی کو 1600 ووٹوں سے شکست دی۔ نیشنل کانفرنس نے جیت کا سلسلہ جاری رکھا اور سال2002میں آغا روح اللہ مہدی کو اپنا میدوار نامزد کیا جنہوں نے کانگریس کے امیدوار آغا سید محمود المصوی کو6650ووٹوں کے قریب سے شکست دی۔روح للہ نے2008کے الیکشن میں پی ڈی پی کے محمد کمال ملک کو قریب10ہزار ووٹوں سے شکست جبکہ2014میں آغا روح اللہ نے جیت کی ہیٹرک مارتے ہوئے پی ڈی پی امیدوار منتظر محی الدین کو2800کے قریب ووٹوں سے ہرادیا۔