بلال فرقانی
سرینگر// بجبہاڑہ حلقہ انتخاب میں پی ڈی پی نے اپنا دبدبہ قائم رکھنے کیلئے سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجاء مفتی کو میدان میں اتارا ہے ۔ التجاء مفتی اس نشست سے الیکشن میں شرکت کرنے والی مفتی خاندان کی تیسری نسل سے ہیں۔ اس سے قبل التجاء مفتی کے نانا اور سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید نے کانگریس کی ٹکٹ پر 1962میںاسی نشست(دچھنی پورہ) سے انتخابی سیاست کا آغاز کرتے ہوئے کامیابی درج کی ہے جبکہ انکی والدہ اور جموں کشمیر کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی کانگریس کی ٹکٹ پر1996میں اسی نشست سے انتخابی سیاست کا آغاز کیا اور جیت حاصل کی۔بعد میں دونوں باپ بیٹی جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ بنے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر چہ التجاء مفتی بھی اپنی انتخابی سیاست اسی نشست سے شروع کر رہی ہیں اور بظاہر ایک مضبوط دعویدار ہیں تاہم نیشنل کانفرنس کے امیدورا بشیر احمد شاہ ویری کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔بشیر احمد ویری کے والد عبدالغنی ویری بھی اسی نشست سے3بار ممبر اسمبلی منتخب ہوئے ہیں اور1977میں اسی نشست سے مفتی محمد سعید کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے۔2014کے انتخاب میں بشیر احمد شاہ دوسرے پائیدان پر رہے اور20ہزار713ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے جبکہ2008کے الیکشن میں بھی ڈاکٹر بشیر ویری نے دوسرے پائیدان پر رہتے ہوئے13ہزار کے قریب ووٹ حاصل کئے۔بشیرویری اس کے علاوہ قانون ساز کونسل کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ بھاجپا کی جانب سے اس نشست کیلئے پارٹی کے نائب صدرصوفی یوسف کو میدان میں اتارا گیا ہے۔ صوفی یوسف بھی قانون ساز کونسل کے رکن رہ چکے ہیں۔ صوفی یوسف نے2014کے الیکشن میں بھاجپا کی ٹکٹ پر پہلگام نشست سے الیکشن میں شرکت کی اور چوتھے پائیدان پر رہتے ہوئے1943ووٹ حاصل کئے جبکہ2008کے الیکشن میں بھی بھاجپا کی ٹکٹ پر پہلگام نشست سے چوتھے نمبر پر رہتے ہوئے 2702ووٹ حاصل کئے تھے۔ جنوبی کشمیر میں اس نشست پر صرف3امیدوار کھڑے ہیں۔ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا اس کا فیصلہ نتائج برآمد ہونے کے بعد ہی سامنے آئے گا۔ اس نشست پر پی ڈی پی اور کانگریس نے چار،4جبکہ نیشنل کانفرنس نے تین مرتبہ جیت حاصل کی ہے۔ اس نشست پر ماضی میں محبوبہ مفتی اور مفتی محمد سعید نے بھی جیت درج کی ہے۔1967اور1962میں اس نشست پر مفتی محمد سعید کامیاب ہوئے جبکہ1972میں کانگریس کے ہی سیف الدین ڈار نے بازی مار لی۔1977کے علاوہ1983اور1987کے انتخابات میں نیشنل کانفرنس کے عبدالغنی شاہ ویری نے اپنی جماعت کو کامیابی دلائی جبکہ1996میں محبوبہ مفتی نے کانگریس کی ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی۔ پی ڈی پی کے منصہ شہود پر آنے کے بعد محبوبہ مفتی نے اس نشست پر استعفیٰ دیا اور1999کے الیکشن میں پی ڈی پی کی ٹکٹ پر عبدالرحمان بٹ ویری نے کامیابی درج کی۔2002کے بعد2008اور 2014میں بھی عبدالرحمان ویری نے ہی اس نشست پر کامیابی درج کی۔ اس نشست میںمجموعی طور پر ایک لاکھ2ہزار81ووٹر ہیں جن میں50ہزار728مرد اور51ہزار353خواتین شامل ہیں۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے نشست کیلئے125پولنگ مراکز کا قیام عمل میں لایا ہے جن میں16شہری جبکہ109دیہی علاقوں میں ہیں۔
پہلگام میں تکونی مقابلہ | این سی اور اپنی پارٹی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع
بلال فرقانی
سرینگر//پہلگام حلقہ انتخاب پر دو سابق ممبران اسمبلی کے علاوہ پی ڈی پی امیدوار کے درمیان تکونی مقابلہ ہوگا ،جس کیلئے اس نشست پر انتخابی بخار سر چڑ کیلئے بول رہا ہے۔ نیشنل کانفرنس نے اس نشست کا دفاع کرنے کیلئے سابق ممبر اسمبلی الطاف احمد وانی(کلو) کو میدان میں اتار ہے تو اپنی پارٹی نے بھی اس نشست سے دو بار اپنی کامیابی درج کرنے والے رفیع احمد میر کو مقابلہ کیلئے کھڑا کیا ہے۔ رفیع احمدمیر نے1987میں نیشنل کانفرنس جبکہ2008میں پی ڈی پی کی ٹکٹ پر کامیابی درج کی ہے تاہم اس بار وہ اپنی پارٹی کے امیدوار کی حیثیت سے اس نشست سے اپنی قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔پی ڈی پی نے تاہم اس نشست سے شعبہ طب سے سیاست میں قدم رکھنے والے نئے چہرے ڈاکٹر شبیر صدیقی کو میدان میں اتارا ہے۔ تجزیہ کاروں کا مانیں تو نیشنل کانفرنس اور اپنی پارٹی امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہونے کی توقع ہے۔ نیشنل کانفرنس کے الطاف احمد وانی نے2014کے الیکشن میں903ووٹوں کی فرق سے رفیع احمد میر کو شکست دی تھی جبکہ2008کے الیکشن میں وہ قریب11ہزار ووٹوں کے فرق سے رفیع احمد میر سے شکست کھا گئے تھے۔ الطاف احمد وانی قانون ساز کونسل کے ممبر بھی رہ چکے ہیں۔ ان کے مقابلے میں محمد رفیع میر نے2008کے الیکشن میں 24316ووٹ حاصل کرکے کامیابی درج کی تھی جبکہ اس سے قبل1987میں انہوں نے مسلم متحدہ محاذ کے امیدوار غلام نبی ہاگرو کو قریب2750ووٹوں کے فرق سے ہرا دیا تھا۔ تاہم رفیع احمد میر2002کے الیکشن میں نیشنل کانفرنس کی ٹکٹ پر محبوبہ مفتی کے مد مقابل تھے،اور2100ووٹوں کی فرق سے الیکشن ہار گئے تھے۔ رفیع احمد میر مجموعی طور پر اس بار5ویں مرتبہ الیکشن میں امیدوار ہے۔ پی ڈی پی نے اس کے برعکس ایک نئے چہرے کو اس نشست سے اپنا امیدوار کھڑا کیا ہے۔ڈاکٹر شبیر صدیقی شعبہ طب سے وابستہ تھے اور سبکدوشی کے بعد پی ڈی پی میں شمولیت کی،جس کے بعد انہیں پہلگام نشست سے پارٹی نے اپنا امیدوار کھڑا کیا ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شبیر صدیقی اپنے سماجی کام کی وجہ سے علاقے میں معروف ہے تاہم ان کے سامنے تجربہ کار سیاست دان اور سابق ممبران اسمبلی کھڑے ہیں۔ حلقہ انتخاب پہلگام میں کل ملا کر6 امیدوار ہے میدان میں ہے جن میں عوامی نیشنل کانفرنس کے شبیر احمد پڈر اور آزاد امیدوار شوکت احمد بٹ و محمد مقبول خان بھی شامل ہے۔اس نشست کا قیام1967 میں عمل میں لایا گیا اور اب تک ہوئے انتخابات میں نیشنل کانفرنس نے سب سے زیادہ5 مرتبہ جبکہ پی ڈی پی نے3 اور کانگریس نے2 مرتبہ جیت درج کی۔1967 اور1972 میں اس نشست پر کانگریس کی ٹکٹ پر مکھن لال فوتیدار نے جیت درج کی جبکہ1977اور1983 میں نیشنل کانفرنس کی ٹکٹ پر پیارے لال ہنڈو اپنے حریفوں کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے۔1987 میں نیشنل کانفرنس کی ٹکٹ پر رفیع احمد میر اور1996 میں اس جماعت کی ٹکٹ پر عبدالکبیر بٹ نے کامیابی درج کی۔2002 میں سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اس نشست سے کامیاب ہوئی جبکہ2004کے ضمنی انتخاب میں سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کامیاب ہوئے۔2008 کے انتخابات میں پی ڈی پی ٹکٹ پر رفیع احمد میر جبکہ2014کے الیکشن میں نیشنل کانفرنس کی ٹکٹ پر الطاف احمد وانی نے کامیابی درج کی۔یہ نشست69ہزار693رائے دہندگان پر مشتمل ہے جن میں34ہزار983 مرد اور34ہزار710خواتین ووٹروں کیلئے101 پولنگ مراکز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ شہری علاقوں میں12جبکہ دیہی علاقوں میں89 پولنگ مراکز ہے۔