لیاقت علی جتوئی
ہر کسی شخص کے اندر ہارنے کا خوف موجود ہوتا ہے، کچھ میں کم اور کچھ میں زیادہ لیکن درحقیقت ناکامی ہی ہمیں کامیابی کادرس دیتی ہے۔ لازمی نہیں کہ اگر آپ تعلیمی میدان میں اچھی کارکردگی نہ دکھا پائیں تو کامیابی کا ہر دَر آپ کے لئے بند ہوجائے۔ اقتصادی ماہرین جاب مارکیٹ کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے نئی نسل کو انٹرپرینیور بننے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ان کے مطابق نوجوانوں کو نوکری کا انتظار کرنے کے بجائیانٹرپرینیورشپ کی جانب رْخ کرنا چاہیے تاکہ ملک میں روزگار کے مواقع بڑھائے جاسکیں۔
اگر آپ بھی کوئی کاروبار شروع کرنے کی خواہش رکھتے ہیں تو اس کو صرف خواب تک محدود رکھنے کے بجائے حقیقت بنانے کے لئے آج سے ہی آغاز کریں۔ ماہرین کے مطابق ابتدا سے ہی صورتحال آپ کے حق میں ہونا ناممکن سی بات ہے، آپ کو محتاط انداز میں جوش وجذبے کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ کاروباری دنیا ایسے نئے کاروباری منصوبوں سے بھری پڑی ہے جو سخت نظریات، طریقہ کار، غلط وقت، غلط فیصلے اورناقص رہنمائی کی بدولت ناکام رہے۔
ایک مضمون میں جاری اعداد وشمار کے مطابق، چھوٹے کاروبار میں سے30فیصد کاروبار اپنے آغاز کے پہلے2سال، 50فیصد کاروبار 5سال اور66فیصد پہلے10سال کے دوران ہی ناکام ہوجاتے ہیں۔ اعدادوشمار میں مزید کہا گیا کہ 15سال تک چلنے والے کاروبار کا تناسب صرف 25فیصد ہے اور ناکامی کی وجہ ناقص منصوبہ بندی، غلط فیصلے اور ناتجربہ کاری ہے۔ کسی بھی کاروبار کے ا?غاز میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ وہ کامیابی سے دوچار ہوگا یا ناکامی سے، تاہم اقتصادی ماہرین کی مختلف حکمت عملیوں پر عمل کرتے ہوئے کاروبار میں ناکامی کے امکانات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سے ماہرین چار اصول لازمی قرار دیتے ہیں، وہ اصول کون سے ہیں آئیے جانتے ہیں۔
غور و حوض
ابتدا میں آپ کے پاس کاروبار شروع کرنے کا عزم ہوتا ہے، جس کے لئے آئیڈیا اور سرمایہ دونوں ہی لازم و ملزوم ہیں۔ اگرچہ پیسہ سب کچھ نہیں ہوتا لیکن یہ نقصانات کو برداشت کرنے اور کاروبار کی پائیداری کے لیے لازم ہے۔ تاہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کا آئیڈیا آپ کے سرمائے کو دگنی صورت آپ کے پاس لوٹانے میں مدد دے۔ منصوبہ بندی کا تجزیہ کریں، اس حوالے سے خوبیوں اور خامیوں کا بھی جائزہ لیں ،ساتھ ہی اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ جو کاروبار آپ شروع کرنا چاہتے ہیں اس کی مارکیٹ ویلیو کیا ہے، اس حوالے سے کون کون سے برانڈزآپ کے مد مقابل کھڑے ہوں گے، وغیرہ وغیرہ۔
کاروباری منصوبہ بندی
کوئی بھی منصوبہ شروع کرنے کے لئے جوش وجذبے کا ہونا ایک اچھی چیز ہے لیکن کاروبار میں کامیابی کے لئے اسے شاذو نادر ہی لازمی سمجھا گیا ہے۔ کسی بھی کاروبار کی کامیابی کے لیے منصوبہ بندی سب سیضروری ہے، لہٰذا مستحکم ہونے کی کوشش کیجیے اور اس بات کو یقینی بنائیے کہ آپ مستقبل کے حوالے سے جو بھی خواہش رکھتے ہیں، اسے عملی جامہ پہنانے کے لئے آپ کے پاس باقاعدہ پلان موجود ہے۔ یہ پلان آپ کو حقیقت پسندانہ اہداف کا تعین کرنے، سرمائے کے حصول، بزنس کی پیمائش اور اسے چلانے کیلئے مختلف ضروریات کی وضاحت جیسے عوامل کا تعین کرنے میں مدد دے گا۔ بزنس پلان ترتیب دینے کے دوران آپ کو کاروبار چلانے اور اسے کامیاب بنانے کے حوالے سے آگاہی حاصل ہوجائے گی۔
مدد حاصل کرنا
کوئی بھی شخص اکیلا ہی سب کچھ نہیں کرسکتا، لہٰذا ایک کامیاب انٹرپرینیور بننے کے لئے لوگوں کو اپنے ساتھ شامل کریں۔ لوگوں کی مدد حاصل کرنے کی کوشش کریں (کام، تجربے یا سرمائے کے حوالے سے)، جس کے لئے آپ کو اپنے نیٹ ورکس استعمال کرنے ہوں گے۔ ایک سمجھدار اور باشعور انٹرپرینیور جانتا ہے کہ اسے اپنے آئیڈیے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کس طرح اپنے نیٹ ورکس کا استعمال کرنا ہے، لوگوں کا تجربہ، مالی معاونت اور ان کا ہنر آئیڈیا کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کام آئے گا۔
لہٰذا اپنے اردگرد ایسے لوگوں کو تلاش کریں جو لائق، تجربہ کار، ہنرمند اور بھروسے کے قابل ہوں، ان سے ملیں اور مشورے لیتے رہیں۔ چھوٹے کاروبار میںچونکہ کوئی بورڈ آف ڈائریکٹرز نہیں ہوتا ،اس لئے آپ کو خود ہی تمام اہم ترین فیصلے لینا ہوتے ہیں۔ ایسے میں مخلص اور کامیاب کاروباری افراد کی رہنمائی اور مشورے ضروری ہوتے ہیں۔
غلطیوں سے سبق سیکھنا
ماہرین کے مطابق انٹرپرینیورشپ میں کامیابی کا چوتھا اصول دوسرے کاروباری افراد کی غلطیوں سے سیکھنا ہے۔ چونکہ آغاز سے ہی آپ کو ہر قدم پر کامیابی نہیں مل سکتی، لہٰذا اپنی اور دوسروں کی غلطیوں سے سیکھنا شروع کریں۔ اکثر کامیاب اور ناکام افراد کے درمیان ایک واضح فرق موجود ہوتا ہے، وہ یہی ہے کہ کامیاب افراد اپنی غلطیوں سے سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اپنی غلطیوں کا ادراک کریں اوراپنے سینئرز سے مشورے کے دوران صرف کامیابیاں ہی نہیں بلکہ ناکامیوں کو بھی جاننے کی کوشش کریں، اس طرح آپ کو کامیابی سے قدم بڑھانے میں آسانی ہوگی۔
(مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)