کابل میں ہوٹل پر حملہ: کابل ہوٹل حملے میں ہلاکتیں 43 ہوگئیں، 14 غیر ملکی شامل

کابل/ افغانستان کے دارالحکومت میں ہوٹل پر ہونے والے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 43 ہوگئی ہے جن میں 14 غیر ملکی بھی شامل ہیں۔افغان میڈیا کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک پنج ستارہ ہوٹل پر طالبان کے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 43 ہوگئی ہے جب کہ درجنوں زخمی ہیں، تاہم افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نے حملے میں چار افغان شہریوں اور 14 غیر ملکیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ واقعے میں 41 غیر ملکیوں سمیت 160 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد حکومتی اداروں کی جانب سے بتائی گئی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔کابل میں چھ منزلہ ہوٹل پر ہفتے کی شب طالبان کی جانب سے حملہ کیا گیا جس میں جنگجوؤں اور افغان سیکیورٹی فورسز میں مقابلہ 17 گھنٹے تک جاری رہا۔ واقعے کے وقت ہوٹل میں بڑی تعداد میں غیر ملکی شہری موجود تھے۔افغان وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد ہوٹل کو کلیئر قرار دے دیا گیا ہے اور تمام 4 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔ غیر ملکیوں کی قومیت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ حملے میں ہلاک 11 غیر ملکی نجی افغان ایئر لائن ’’کام ایئر‘‘ کے ملازمین تھے جبکہ ایئرلائن کے سی ای او نے بتایا کہ ان کی کمپنی کے 42 افراد ہوٹل میں موجود تھے جن میں سے 16 اب بھی لاپتہ ہیں۔افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش کا کہنا ہے کہ ابتدائی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ حملہ آور پہلے سے ہی ہوٹل کے اندر موجود تھے جنہوں نے موقع دیکھ کر حملہ کردیا البتہ تحقیقات مکمل ہونے تک کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ ہوٹل پر حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم طالبان نے قبول کی ہے۔ طالبان نے 2011 میں بھی اس ہوٹل پر حملہ کیا تھا۔ایک عینی شاہد نے بتایا کہ مسلح افراد نے ہفتے کی شام مقامی وقت کے مطابق نو بجے ہوٹل کی چھٹی منزل پر اس وقت حملہ کیا جب لوگ وہاں ڈنر کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کے ساتھ ڈنر کر رہے تھے کہ تب ہی مسلح افراد نے حملہ شروع کر دیا۔ مذکورہ شخص نے کہا، "میں نے حملہ آوروں سے کہا کہ میں افغانستان کا ہی شہری ہوں تو انہوں نے کہا غیر ملکی کہاں ہیں۔ اس کے بعد وہ دوسرے کمرے کی طرف چلے گئے ''۔
 افغانستان کی خبر رساں ایجنسی 'ٹولو' کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد اور بڑھ سکتی ہے ۔' ٹولو' نے اپنے رپورٹر کے حوالے سے بتایا کہ ہوٹل کے اندر درجنوں لاشیں پڑی ہوئی ہیں۔ افغانستان ایئر لائن 'کم ائر 'نے مقامی صحافی بلال ساروري سے کہا کہ اس ہوٹل میں اسکے 42 رکن تھے جس میں سے کچھ غیر ملکی بھی تھے ۔ ان میں سے 18 اب بھی غائب ہیں اور پانچ افراد کے مرنے کا خدشہ ہے ۔یو این آئی