کابل میںبرقع پوش طالبات کا طالبان کے حق میں مظاہرہ

کابل //افغان دارالحکومت کابل میں برقع پوش طالبات نے طالبان کی پالیسیوں کے حق میں ریلی نکالی۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہفتے کے روز کابل یونیورسٹی میں تقریباً 300 خواتین
نے یہ مارچ شروع کیا جو بعد ازاں سڑکوں پر بھی جاری رہا۔ انہوں نے کہا کہ طالبات اگر تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہیں تو انہیں سر تا پاو?ں برقع پہننا چاہیے۔ اس موقع پر ان خواتین نے مختلف پلے کارڈز اور طالبان کے سفید جھنڈے بھی تھامے ہوئے تھے۔ اس مظاہرے میں شریک ایک طالبہ کا کہنا تھا کہ وہ ایسی بے پردہ خواتین کے خلاف ہیں، جو کابل کی سڑکوں پر احتجاج میں خود کو افغان خواتین کی نمائندہ قرار دیتی ہیں۔ادھر طالبان حکومت کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر نے کہا کہ افغانستان میں خواتین پوسٹ گریجویٹ لیول سمیت جامعات میں تعلیم جاری رکھ سکتی ہیں لیکن کلاس روم میں صنفی تقسیم اور اسلامی لباس لازمی شرائط ہوں گی۔ طالبان حکومت کے وزیر تعلیم عبدالباقی حقانی نے نیوز کانفرنس میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان گھڑی کو 20 سال پیچھے نہیں کرنا چاہتے بلکہ آج سے ہی موجود چیزوں کی تعمیر شروع کریں گے۔تاہم وزیر تعلیم نے یہ بھی کہا کہ یونیورسٹی کی طالبات کو بشمول ڈریس کوڈ کے مختلف پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ طالبات کے لیے حجاب اور مکمل اسلامی لباس زیب تن کرنا لازمی ہوگا۔وزیر تعلیم عبدالباقی حقانی نے مزید کہا کہ کلاس روم میں لڑکیوں اور لڑکوں کی نشستوں کے درمیان پردہ، باڑ یا کوئی رکاوٹ ہونا ضروری ہوگا۔ مخلوط تعلیم کی اجازت نہیں دے سکتے نہ لڑکے اور لڑکیوں کو ایک ساتھ بیٹھنے کی اجازت ہوگی۔