کئی ماہ سے جموں سرینگر شاہراہ کے 1درجن کے قریب مقامات لوگوں کیلئے مصیبت کا باعث | شدید ٹریفک جام کے باوجود شاہراہ قابل آمدورفت رام بن میں فورلین پروجیکٹ مکمل کرنے کے بعد ہی جام اور سڑک حادثات پر مکمل قابو پانے کا یقین:حکام

محمد تسکین

بانہال// ناشری اور بانہال کے درمیان جموں سرینگر قومی شاہراہ کا 47 کلومیٹر کے حصے کے متعدد مقامات جمعہ کے روز دوسرے دن بھی ٹریفک جام کے نرغے میں رہے اور قصبہ بانہال کے بیچوں بیچ سے ٹول پلازہ بانہال تک جموں جانے والے ٹرکوں کی لمبی قطاریں ٹریفک جام کا شکار ہیں اور ٹریفک نہائت ہی سست رفتار سے آگے بڑھ رہا تھا۔ ڈھلواس کی پسی کے آر پار بھی ٹریفک جامنگ اور سست رو ٹریفک کا سلسلہ وقفے وقفے سے شام تک جاری تھا اور ذیک چھوٹی اور ایک بڑی گاڑی کے قابل ہی ڈھلواس کی پسی سے ٹریفک کو رواں رکھنے کیلئے ٹریفک اہلکار دن رات کام پر لگے ہوئے ہیں۔ پچھلے کئی مہینوں سے ناشری ٹنل اور فورلین ٹنل بانہال کے درمیان ایک درجن کے قریب مقامات پر شاہراہ کی سطح خراب اور تنگ ہے جس کی وجہ سے ٹریفک کا جام لگنا معمول بنا ہوا ہے اور یہ سلسلہ پچھلے کئی سالوں سے ٹریفک حکام ، گاڑی والوں اور مسافروں کیلئے وبال جان بنا ہوا ہے۔ کئی مقامات پر خراب سڑک کے علاؤہ جموں کے گرم علاقوں سے کشمیر کی سرسبز وادیوں میں اپنا مال مویشی لیکر جارہے خانہ بدوشوں کی ہجرت اور کئی مقامات پر گاڑیوں کے بیچ سڑک میں خراب ہونے کیوجہ سے ٹریفک کی رفتار دھیمی رہتی ہے اور ہزاروں عام مسافروں ، کشمیر کی سیاحت پر آنے والے سیاحوں اور ضلع رام بن کے ہزاروں عام لوگوں کیلئے روزانہ کا ٹریفک جام درد سر بن گیا ہے اور بعض اوقات منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہوتا ہے۔ ٹریفک اور نیشنل ہائے وے اتھارٹی اف انڈیا کے حکام شاہراہ کے متعدد مقامات پر ٹریفک جام کی اس صورتحال کیلئے بارشوں کی وجہ سے پسیوں اور پتھروں سے شاہراہ کی خراب ہو رہی حالت کو ذمہ دار مانتے ہیں۔ ان کہ کہنا ہے کہ زیر تعمیر فورلین پروجیکٹ کو مکمل کرنے کے بعد ہی ناشری۔ رام بن اور بانہال کے درمیان ٹریفک جام اور سڑک حادثات پر مکمل طور سے قابو پانے کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ ائندہ دو تین سالوں میں رام بن اور مکرکوٹ کے درمیان شاہراہ کا بیشتر حصہ زیر تعمیر زیر زمین ٹنلوں میں بدل جائے گا جبکہ مکرکوٹ سے شیر بی بی تک قریب چھ کلومیٹر لمبا فلائی اوور یا ویا ڈکٹ تعمیر کیا جارہا ہے اور ٹریفک جام سے سب سے زیادہ متاثر رہنے والے قصبہ بانہال کے بائی پاس کو بھی اس سال کے آخر تک ٹریفک کیلئے چھوڑ دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ہائے وے اتھارٹی آف انڈیا کی تمام تر مخالف صورتحال کے باوجود رام بن ضلع سے گزرنے والی شاہراہ پر ٹریفک کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہے اور پچھلے کئی سالوں کے مقابلے میں پچھلے ڈیڑھ دو سال سے کئی مقامات کو چھوڑ کر رام بن ضلع میں شاہراہ کی حالت بہتر ہوگئی ہے۔ ٹریفک پولیس کی طرف سے جاری ٹریفک پلان کے مطابق جمعہ کے روز قاضی گنڈ اور نگروٹہ سے صبح چھ بجے سے دن کے ایک بجے تک مقرر کئے گئے اوقات کے اندر اندر مسافر گاڑیوں کو دونوں طرف کے ٹریفک میں چلنے کی اجازت تھی جبکہ دوپہر بعد سے قاضیگنڈ سے گزشتہ روز سے روکے گئے ٹرکوں کو جموں کی طرف جانے کی اجازت دی گئی۔ٹریفک کنٹرول یونٹ نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ شاہراہ پر مسافر گاڑیوں کی دوطرفہ آمدورفت مجموعی طور بغیر کسی خلل کے جاری رہی تاہم ڈھلواس ، مہاڑ ، بیٹری چشمہ ، پنتھیال ، رامسو ، کانگرو ، ناچلانہ ، کشتواڑی پتھر اور شیر بی بی کے مقامات پر ٹریفک کی نقل وحرکت سست رہی۔ انہوں نے کہا کہ جمعہ کی شام تک بیشتر مسافر گاڑیاں اپنی منزلوں کو پہنچ چکی یا ہہنچ رہی تھیں تاہم قاضیگںڈ سے چھوڑے گئے ٹرک اور ٹینکر جموں کی طرف بڑھ رہے ہیں تاہم کئی مقامات پر ٹریفک سست روی سے آگے بڑھ رہا ہے۔