! ڈیجیٹل دہشت گردی | کسی بھی ملک کی سلامتی کے لئے خطرے کا سبب حال و احوال

محمد امین اللہ

اس جدید دور کا ہلاکت خیز اور سرعت پذیر اثر رکھنے والا غیر بارودی اور ایٹمی ہتھیاروں سے زیادہ مہلک ترین ہتھیار جو پل بھر میں پوری دنیا کو اپنے لپیٹ میں لے لیتا ہے، وہ Digital ہتھیار ہے جو فرد کی انگلیوں کے اشارے سے وار کرتا ہے ۔ آج دنیا کی تمام ترقی یافتہ اور غیر ترقی یافتہ ریاستیں ہمہ وقت شدید خطرے سے دوچار ہیں ۔
یہ فرد واحد کے ذریعہ استعمال کیا جاتا ہے اور آج ایک تنہا فرد پوری ریاست کو اگر چاہے تو اپنی مہارت کے ذریعے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکتا ہے ۔ ایک چھوٹے سے کمرے میں بیٹھا ہوا شخص جس کو حرفِ عام میں ہیکر کہتے ہیں ،انٹرنیٹ کے اس ہوائی ٹیکنالوجی کے متعدد versions کو استعمال کرکے ریاستوں کو منٹوں میں مفلوج کر دیتا ہے ۔ اس میں عالمی طاغوت کے ایجنٹ اور انفرادی طور پر کام کرنے والے بھی ہوتے ہیں ۔ تمام ممالک بھی ریاستی سطح پر اپنے حریف ممالک کے خلاف اپنے انٹلیجنس اداروں کے ذریعے وارداتیں کرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے تمام ممالک ہمہ وقت چوکنا رہتے ہیں اور سائبر کرائم کے سد باب کے ادارے قائم کر رکھے ہیں اور سائبر کرائم کرنے والوں کو سزا دینے کے لئے قوانین بھی بنا رکھے ہیں، اس کے باوجود امریکہ ، یورپ اور ایشیا کے بڑے چھوٹے تمام ممالک ہر وقت ہیکرز کے واردات سے غیر محفوظ ہیں ۔

اب تو دنیا کے تمام ممالک کا پورا ریاستی نظام Digitalize ہو چکا ہے، لہٰذا ملکی سلامتی کو ہمہ وقت شدید خطرات درپیش ہیں ۔
چونکہ تمام نظام ریاست مثلاً بینکنگ سسٹم ، ذرائع کمیونیکیشن ، تمام عسکری اور دفاعی نظام ، نظام معیشت ، اسٹاک ایکسچینج ، فراہمی آب کا نظام ، ایئرپورٹ اور ایئر ٹرافک کنٹرول سسٹم ، کاروباری لین دین کا سسٹم ، انٹر نیٹ جو سٹیلائٹ اور فائبر آپٹکس سے جڑا ہوا نظام جو G P S کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے، اگر یہ دہشت گردوں کے دست برد میں آ جاتا ہے تو حکومتیں مجبور ہو جاتی ہیں ۔ ڈیجیٹل دہشت گرد ڈارک روم میں بیٹھ کر وارداتیں کرتے ہیں جن کو پکڑنا جوئے شیر لانے کے برابر ہے ۔ چونکہ کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں مختلف سافٹ ویئر بنائے جا چکے ہیں جس کے تحت ایک آدمی کو جانور کی شکل میں پیش کرنا اور اس کی آواز کی ڈبنگ کرنا ماہرین کے لئے چٹکیوں کا کھیل ہے ۔ ہر طرح کی تحریریں ، کیلی گرافی ، تمام زبانوں کا اپنی مطلوبہ زبان میں ترجمہ اتنا ہی آسان ہے جتنا کہ کدو کو چھری سے کاٹنا آسان ہے ۔ اس پر طرفہ تماشا یہ کہ سوشل میڈیا ، فیس بک ، انسٹا گرام ، واٹس ایپ ، ٹیوٹر اور اب ٹک ٹاک نے تو قیامت برپا کر رکھا ہے ۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بیٹھے کسی بھی ملک کے دشمن قوتوں کے آلہ کار ایکٹوسٹ رات دن جھوٹی خبروں کے ذریعے ملکی سلامتی کے درپے ہیں ۔ کہیں ایک معمولی واقع ہوتا ہے اور یہ ڈیجیٹل دہشت گرد کسی اور جگہ کے واقعات کا آڈیو وڈیو لنک کرکے فوراً سوشل میڈیا پر وائرل کر دیتے ہیں اور عوام کی حالت یہ ہے کہ بغیر تحقیق کے اس کو لائک اور شیئر کرنا شروع کر دیتی ہے، جس سے چند منٹوں میں ایک جھوٹ عوام میں بے چینی پھیلانے کا سبب بن جاتی ہے ۔

ڈیجیٹل دہشت گرد عسکری تنصیبات ، حساس دفاعی نظام تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور کبھی کبھی کامیاب ہوکر حکومتوں کو بلیک میل بھی کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ۔ آج کل سوشل میڈیا کے ذریعے کسی بھی ملک میں بے چینی اور مایوسی پھیلانے کا کام کیا جا رہا ہے۔ سیاسی جماعتیں اپنے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہیں ۔

شمالی کوریا ، چین ،روس اور دیگر ترقی یافتہ ممالک نے سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل دہشت گردوں کو لگام ڈال رکھا ہے ۔ بھارت کے تمام میڈیا حکومت کے کنٹرول میں ہے اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ بھی ہر وقت خطرے سے دو چار رہتے ہیں ۔ اس کے باوجود ڈیجیٹل ایکٹوسٹ حکومتی سرپرستی میں دنیا کے مالیاتی نظام اور اسٹاک ایکسچینج پر اثرانداز ہو کر افرا تفری پھیلا دیتے ہیں ۔ اس بات کا ہر وقت خطرہ موجود رہتا ہے کہ کوئی ڈیجیٹل دہشت گرد بیکنگ سسٹم میں داخل ہوکر کروڑوں ڈالر ہیک نہ کر لے ۔ آئے دن عام آدمیوں کے بینک آئ ڈیز حاصل کرکے لوگوں کے لاکھوں کروڑوں روپے کا صفایا کرتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے بینکوں کی جانب سے الرٹ جاری کیا جاتا رہتا ہے ۔

اب تو ہوائی جہاز سے لے کر کار اور بڑے بڑے صنعتی یونٹ digitalized ہو گئے ہیں۔ لہٰذا ہر وقت یہ خطرہ موجود رہتا ہے کہ یہ تمام چیزوں کو ڈیجیٹل دہشت گرد تباہ نہ کر دیں ۔ یہ بات وثوق سے کہی جاتی ہے کہ 9/11 میں جو طیارے Twin towers اور دیگر تنصیبات سے ٹکرائے گئے تھے، وہ سب خود کار تھے اور یہ صیہونی ڈیجیٹل دہشت گردانہ کارروائی تھی تاکہ مسلم دنیا کو دہشت گرد قرار دے کر تباہ و برباد کیا جائے اور ایسا ہی ہوا۔ افغانستان ، عراق ، شام ، لیبیا یمن اور پاکستان میں تباہی جاری ہے ۔ ڈرون ٹیکنالوجی نے ہوائی طاقت میں ایک نئی خطرناک صورت کو پیدا کر دیا ہے اور اس بات کا امکان ہے کہ کسی بھی ملک کے ملک دشمن عناصر اس کو استعمال کرنے کے قابل ہو جائیں گے ۔ کیونکہ یہ طیارے ایک فرد ایک کمرے میں بیٹھ کر ان طیاروں کو ہدف تک لے جا کر دشمن پر میزائل اور راکٹوں کی بارش کرتا ہے ۔ اب تو خود کش ڈرون طیارے بھی استعمال کئے جا رہے ہیں ۔پاناما لیکس کو منظر عام پر لانے والا جولیئن اسانز نے امریکی راز کو افشاں کرکے امریکہ جیسی سوپر طاقت کو تگنی کا ناچ نچا کر رکھ دیا اور معلوم ہو گیا کہ دنیا بھر کے سیاست داں کس طرح اپنے ملک کی دولت کو لوٹ کر باہر بھیجتے ہیں ۔ سوشل میڈیا ایک ایسا نشتر بن چکا ہے کہ اچھے بھلے انسان کی کردار کشی لمحوں میں کرکے اس کی زندگی برباد کر دیتا ہے ۔

ڈیجیٹل دہشت گردی تو حریف ممالک ایک دوسرے کے خلاف کرتے ہیں اور ہر ملک اس کے خلاف اپنا ایک دفاعی نظام بھی رکھتا ہے ۔ مگر ہم جانتے ہیں کہ شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے اس کی تمام تر کوششوں کا محور یہ ہے کہ انسان کو خدا بے زار کرکے اپنی پرستش کرائے اور انسانوں کو مادر پدر آزاد زندگی گزارنے کا خوگر بنا دے ۔
انیسویں صدی کے اختتام اور بیسویں صدی کے آغاز میں سائنسی ترقی کے بعد جب سے سنیما اور فلم سازی کا آغاز ہوا شیطان نے اس آلہ کے توسط سے انسانوں میں ایسی بے راہ روی پھیلائی کہ امریکہ ، یورپ اور مسلم دنیا کے علاوہ سب کو اپنے جال میں پھنسا لیا ۔ انٹرنیٹ کے ایجاد اور فلموں ڈراموں اور ٹی وی کے ذریعہ ذہنوں کو مسخر کرنا شروع کردیا اور آج عالم یہ ہے کہ نام نہاد ترقی یافتہ ممالک میں رشتوں کا تقدس بھی باقی نہیں رہا ۔ لیکن آج انسانی حرمت کے تمام دائرے اس سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے پامال کئے جا رہے ہیں ۔ آج سوشل میڈیا اس قدر مہلک اور وائرسی وبا کی صورت اختیار کر گیا ہے کہ دو تین سال کے بچے بھی اس کے عادی ہو چکے ہیں ۔ جہاں تک بے راہ روی کا سوال ہے تو ساٹھ سال کا بوڑھا اور چھ سال کا بچہ ایک جیسی ذہنی انتشار کا شکار ہے ۔

میری نظر میں سب سے زیادہ تباہ کن ڈیجیٹل دہشت گردی یہی ہے کہ انسانوں کو انسانی وصف سے دور کرکے اس کو حیوان بنا دیا جائے ۔ مسلم دنیا کے علاوہ تمام ممالک میں ہم جنسی جیسی حیوانی فعل کو ریاست کی قانونی سرپرستی حاصل ہے ۔ جس کا اظہار کھلے عام سوشل میڈیا کے ذریعے چوبیس گھنٹوں جاری ہے اور اس کو انسانی حقوق کا نام دے کر اقوام متحدہ کی سرپرستی حاصل ہے ۔ آج تک کسی حیوان کو اپنے ہم جنس کے ساتھ بد فعلی کرتے نہیں دیکھا مگر آج کا انسان قوم لوط پر نازل ہونے والے عذاب کو دعوت دے رہا ہے۔ آج اربوں انسانوں کے پاس اسمارٹ فون موجود ہے جس پر ہر طرح کی معلومات اور زندگی کے تمام شعبوں کے لئے رہنمائی تو موجود ہے مگر اس کے ذریعے جو انسانیت کش فلم اور دیگر حیا سوز مواد ہر وقت نشریات کی صورت جاری ہے، اس نے انسان کو انسان کی نظر میں رسوا کر دیا ہے ۔

شیطان اب تیزی سے مسلمان نوجوانوں کو اپنا آلہ کار بنا رہا ہے ۔ اس کی تازہ مثال عرب دنیا ہے ۔ عرب دنیا میں دولت کا سیلاب آنے کے بعد حیرت انگیز وسائل زندگی میسر ہے ۔ آج عرب دنیا کے ہر نوجوان کے پاس دنیا کے قیمتی ترین آئ فون موجود ہے جس کے استعمال سے اور سوشل میڈیا کی آزادی کے بعد سر زمین نبی کا اسلامی تشخص بری طرح پامال ہو رہا ہے ۔ہمدردی سب کو مصنوعی بنا دیا ہے ۔ ہزاروں لڑکیاں اس سوشل میڈیا اور دیگر ایپس کے ذریعے محبت کے جال میں پھنس کر اپنی زندگیاں برباد کر رہی ہیں ۔ ہزاروں لڑکے ہنی ٹریپ میں پھنس کر بلیک میل ہو رہے ہیں ، حریف ملکوں کے جاسوسی ادارے بھی ہنی ٹریپ کا استعمال کرتے ہیں۔بینکوں کے فراڈ سے لیکر مالیاتی اور کاروباری بلیک میل کا سلسلہ عروج پر پہنچ چکا ہے ۔ لیکن سب سے بڑی دہشت گردی نسل نو کو شکم اور شہوت کے دلدل میں پھنسانا ہے جو سرعت کے ساتھ جاری ہے ۔ اس ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں جاپانی سب سے آگے ہیں اور اس کے اثرات یہ ہیں کہ ان کی پوری زندگی مشینی ہو چکی ہے۔ حتیٰ کہ اب وہ اپنی ازدواجی زندگی سے بھی فرار حاصل کر رہے ہیں ۔ نتیجہ یہ ہے کہ چالیس تا پینتالیس فیصد جاپانی شادی کرنے سے انکاری ہیں، اب وہ ڈیجیٹل وائف رکھ رہے ہیں ۔