ڈگڈول میں شاہراہ گھنٹوں تک مسدود رہنے کے بعد بحال

بانہال // رام بن اور بانہال کے درمیان شاہراہپرپسیوں اور پتھروں کے گرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔ جمعرات کی صبح ڈگڈول میں پہاڑی سے کھسک کر بڑے بڑے پتھر شاہراہ پر گر آئے جس کی وجہ سے شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت نہ صرف تین گھنٹے تک معطل رہی جبکہ بعد میں شاہراہ پر لگا ٹریفک جام کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ شاہراہ پر آج سرینگر سے جموں کی طرف ٹریفک کو آنے کی اجازت تھی۔ بیٹری چشمہ اور ڈگڈول لور کے مقام شاہراہ کے بند ہونے کے بعد وادی کشمیر سے ٹریفک پولیس نے جموں کی طرف انے والے ٹریفک کو جواہر ٹنل اور قاضیگنڈ کے علاقوں میں روک دیا اور شاہراہ سے پتھر اور ملبہ وغیرہ صاف کرنے کے بعد ٹریفک کی دو طرفہ ٓامدورفت بحال کی گئی لیکن ڈرائیوروں کی جلد بازی اور اورٹینکنگ کی وجہ سے دو طرفہ ٹریفک جام ہوگیا جو بعد دوپہر دو بجے بعد ہی صاف ہوسکا۔ ٹریفک جام کی وجہ سے مسافروں ، سکولی اور کالج جانے والے طلبا ، سرکاری ملازموں اور مریضوں کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ خالد حمید نامی ایک سرکاری ملازم نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ وہ دیگر سرکاری ملازموں کے ہمراہ صبح اٹھ بجے بانہال سے نکلے ہیں اور دوپہر ایک بجے کے قریب رام بن پہنچ پائے۔ انہوں نے کہا کہ دو طرفہ ٹریفک کی وجہ ناچلانہ ، رامسو ، مگر کوٹ ، ڈگڈول ، اور سیری وغیرہ کے مقامات پر ٹریفک جام کا سلسلہ دوپہر ایک بجے تک جاری رہا اور پانچ گھنٹوں کے تھکا دینے ولاے سفر کے بعد ہی ہم پنتیس کلومیٹر دور رام بن پہنچ پائے۔ رگھو بیر سنگھ نامی ایک تیمادار نے بتایا کہ ان کی اہلیہ پچھلے چند روز سے بیمار ہے اور مگر کوٹ سے رام بن تک 17 کلومیٹر کا سفر طے کرنے میں انہیں چار گھنٹے لگے۔ انہوں نے کہا کہ جگہ جگہ پر چھوٹی مسافر گاریوں کی اور ٹیکنگ اور فورلین شاہراہ کی تعمیر سے شاہراہ پر ٹریفک جام لگنا معمول بن گیا ہے اور مسافروں اور سیاحوں کے ساتھ ساتھ رام بن اور بانہال کیسیکٹر میں رہنے والی ابادی کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈی ایس پی ٹریفک نیشنل ہائی وے بانہال وشال منہاس نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ جمعرات کی علی الصبح جموں سرینگر شاہراہ پر ڈگڈول اور بیٹری چشمہ کے درمیانی علاقے میں فورلین شاہراہ کی تعمیر کی ایک جگہ پر بڑے بڑے پتھر شاہراہ پر گر ائے جس کی وجہ سے گاڑیوں کی امدورفت کچھ وقت کیلئے متاثر ہوکر گئی اور بعد میں شاہراہ پر گر ائے ہولڈروں کو وہاں سے ہٹاکر کر ٹریفک کو صبح ساٹھ اٹھ بجے دوبارہ بحال کیا گیا۔