ڈگری کالج بانہال کے سینکڑوں طلباء ٹرانسپورٹ نہ ہونے سے پریشان

محمد تسکین
بانہال// گورنمنٹ ڈگری بانہال کو حال ہی میں کروڑوں روپئے کی لاگت سے بنکوٹ گائوں میں تعمیر کی گئی نئی عمارت میں منتقل کیا گیا ہے لیکن پچھلے آٹھ سال سے زیر تعمیر ہونے کے باوجود بھی جموں و کشمیر پروجیکٹ کنسٹرکشن کارپوریشن اور پی ڈبلیو ڈی بالترتیب اس کالج کی دیگر عمارتوں اور سڑک رابطے کو تعمیر کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔ یہ کالج عمارت بھی کئی اور دیگر ڈگری کالجوں کی ایک ہی وقت میں 2014 میں شروع کی گئی تھیں لیکن ڈگری کالج بانہال کی عمارتیں اور سڑک ابھی تک مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ کالج بس میسر نہ ہونے کی وجہ سے یہاں بانہال ، کھڑی ، رامسو ، چملواس ، نیل ، نوگام ، ٹھٹھاڑ، چریل ، لامبر ، عشر ، کسکوٹ ، ڈولیگام ، چنجلو اور کراوہ کے دور دراز کے علاقوں سے کالج آنے والے بچوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور شدید گرمی میں پیدل ہی قصبہ بانہال سے قریب تین کلومیٹر دور قائم ڈگری کالج بنکوٹ پہنچنا پڑتا ہے۔کئی طالب علموں نے بتایا کہ اپریل کے دوسرے ہفتے میں فوج نے بہت پرانی کالج کی بس کی مرمت کی تھی اور سب کو تو نہیں تاہم کئی طلباء خاص کر لڑکیوں کو راحت ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈگری کالج بانہال بانہال کے پاس دو چھوٹی بسیں برسوںتک چلنے کے بعد خستہ ہوگئی ہیں اور کالج بے بسی کے عالم میں رقومات نہ ہونے کی وجہ سے ان بسوں کی مرمت سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے ایک بس کو ٹھیک کرکے کچھ دنوں کیلئے قابل آمدورفت بنایا تھا تاہم اب وہ بس پھر سے بند کے کیونکہ کالج کے عارضی روڈ کی حالت خراب ہے اور کالج کی حدود بھی ابھی کھلی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قصبہ بانہال سے تین کلومیٹر دور بنکوٹ میں قائم کئے گئے ڈگری کالج کیلئے تلباغ سے قریب دس سال پہلے کالج لنک روڈ ابھی مکمل ہی نہیں کیا گیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ بانہال قصبہ سے کالج کو براہ راست جوڑنے کیلئے ڈوگرہ راجوں اور رانیوں کیلئے استعمال کئے جانے والے رانی روڈ کو از سر نو تعمیر جرنا ناگزیر بن گیا ہے اور اس کیلئے ڈی ڈی سی کونسلر امتیاز احمد کھانڈے نے انہیں یقین دلایا ہے کہ رانی روڈ سے ڈگری کالج بنکوٹ کو جوڑنے کیلئے کوشش کی جاری ہے اور اس سلسلے میں وہ پر امید ہیں۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر رام بن مسرت الاسلام اور گورنر منوج سنہا سے اپیل کی کہ وہ ڈگری کالج بانہال کی رسائی کیلئے رابط سڑکوں کو جلد مکمل کرنے کے احکامات دیں اور اور کھڑی ، رامسو ، نوگام اور لامبر سے کالج جانے والے سینکڑوں بچوں کیلئے کالج بسوں یا دیگر ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا جائے تاکہ غریب گھروں سے آنے والے بچوں کو کالج پہنچنے کیلئے مسافر گاڑیوں کو دینے کیلئے کرایہ ان کی تعلیم کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے۔اس سلسلے میں ڈگری کالج پرنسپل ڈاکٹر منوہر لعل نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ فوج کی طرف سے مرمت کی گئی ایک بس چلائی جارہی ہے جو ناکافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری بس کی مرمت کیلئے فائنانس کے اعلیٰ حکام سے خط و کتابت کی گئی ہے اور امیدہے کہ اس بارے میں جلد کاروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کالج کیلئے ابھی تک سڑک نامکمل ہے جبکہ کالج کی تعمیر کیلئے بنائی گئی ایک عارضی سڑک کی حالت بہت خراب ہے اور اس پر ٹرانسپورٹ کو چلانا گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔