ڈپٹی کمشنر نے ماڈ ولیج اور دیگر پروجیکٹو ں کا جائزہ لیا

 راجوری //ڈپٹی کمشنر راجوری ڈاکٹر شاہد اقبال چوہدری نے عوام پر زو ر دیاہے کہ وہ سرکاری سکیموں کی عمل آوری کے بہترنتائج کیلئے ان میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شرکت کریں ۔انہوںنے دلیری ، گنڈا ، خواس ، کیری اور بیلہ کے دور افتادہ علاقوںمیں عوامی میٹنگوںسے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ لوگوںکو منصوبہ بندی اور منصوبوں کی عمل آوری میں شراکت دار بنناچاہئے ۔ اس دوران انہوںنے کلسٹر ولیج گنڈا ۔ کیری ۔ بیلہ ۔ دلیری میں ترقیاتی کاموں کا معائنہ بھی کیا ۔ڈاکٹر شاہد نے کہاکہ ماڈل ولیج پروجیکٹ کے تحت 24کروڑ روپے فراہم کئے جائیںگے جو تین برسوں میں خرچ کرکے بنیادی سہولیات پانی ، سڑک ، بجلی ، طبی و دیگر خدمات فراہم کی جائیںگی اور ساتھ ہی مقامی نوجوانوں کو سکل ڈیولپمنٹ کا موقعہ فراہم ہوگا۔اس موقعہ پر لوگوںنے مانگ کی کہ مقامی سطح پر سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کی جائے تاکہ ذرائع آمدورفت مہیا ہوسکیں ۔ انہوںنے تعلیمی نظام میں بہتری پر زور دیتے ہوئے سکولوں کا درجہ بڑھانے کی مانگ جبکہ طبی خدمات کی فراہمی پر بھی زور دیا ۔لوگوںنے آدھار کارڈ بنانے ، مستحق کنبوں کو بی پی ایل فہرست میں شامل کرنے ، بڑھاپا پنشن ، بیوہ پنشن اور شادی پر امداد دینے ، بجلی کے کھمبے فراہم کرنے ، ویٹرنری مرکز کے قیام اور پانی کی سپلائی کی فراہمی کی بھی مانگ کی ۔ان کاکہناتھاکہ سوئوچھ بھارت مشن کے تحت تعمیر کردہ بیت الخلائوں میں پانی کی سپلائی فراہم کرنے کا بندوبست بھی کیاجائے ۔ڈپٹی کمشنر نے متعلقہ افسران کو ہدایت دی کہ وہ مذکورہ بالا مسائل پر فوری توجہ دے کر انہیں حل کریں ۔ اس دوران فیصلہ لیاگیاکہ چیف ایجوکیشن افسر سکولوں کی عمارتیں تعمیر کرنے پر ایک مفصل رپورٹ تیار کرکے دیںگے ۔یہ فیصلہ بھی ہواکہ محکمہ سماجی بہبود کی طرف سے تئیس اور چوبیس اپریل کو دلیری خواس اور کیری میں کیمپ لگاکرلوگوں کو پنشن اسناد دی جائیںگی ۔اس موقعہ پر گورنمنٹ ہائراسکینڈری سکول خواس کیلئے تین اضافی کلاس روم تعمیر کرنے کا فیصلہ لیاگیا اور دیگر ترقیاتی پروجیکٹوں کی بروقت تکمیل پر زور دیاگیا ۔ ڈپٹی کمشنر کے ہمراہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوٹرنکہ شفیق احمد ،آئی اے ایس افسر سری کانت، اے سی ڈی نور عالم ، ایگزیکٹو انجینئر پی ایچ ای نثار خان ، ایگزیکٹو انجینئر بجلی منشی خان ، ایگزیکٹو انجینئر پی ایم جی ایس وائی زبیر چوہدری ، سی ای او لعل حسین ، سی ایم او ڈاکٹر سریش گپتا اور دیگر افسران بھی تھے ۔