ڈوگرہ صدر سبھا کا احتجاجی مظاہرہ

 جموں// ڈوگرہ صدر سبھا نے خطہ کے مطالبات کو لیکر ایک احتجاجی مارچ کیا ،جو سبھا کے دفتر سے شروع ہوکر رنبیشور مندر کے نزدیک جامبو لوچن کے مجسمہ کے پاس اختتام پذیر ہوا،جہاں پر مظاہرین نے دھرنا دیا ۔ بعد ازاں سبھا کے 50افراد پر مشتمل ایک گروپ نے صوبائی کمشنر سے ملاقات کی اور انہیں گورنر کے نام ایک میمو رنڈم پیش کیا۔صوبائی کمشنر نے وفد کو بغور سنا اور یقین دلایا کہ انکے مطالبات پر کاروائی کی جائے گی۔ جس میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ قانون ساز اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد سیای سرگرمیاں ٹھپ ہو گئی ہیں ،جیسے کہ سیاسی نمائندوں نے لوگوں کے ساتھ ناطہ منقطع کیا ہے۔آئین ہند کی 73ویں ترمیم لاگو نہ ہونے کی وجہ سے لمبر دار/ چوکیدار / پنچایتی سسٹم مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔مقررین نے کہا کہ اعلان شدہ "three tier system" بھی ابھی تک لاگو نہیں کیا گیا ہے کیونکہ تحصیل ،ضلع اور ریاستی سطح کی کونسلیں ابھی تک تشکیل نہیں دی گئی ہیں۔مقررین نے کہا کہ دربار موو کے بعد ہر ایک کا گورنر یا انکے صلاحکاروں سے اپنی شکایات لیکر جانا ممکن نہیں ہے ،جسکی وجہ سے وہ سبھا کے پاس اپنی شکایات لیکر آتے ہیں۔میمورنڈم میں ہیریٹیج بلڈنگ کی خستہ حالی، آثار قدیمہ کا ریکارڈ کلا کیندر سے دوبارہ اولڈ محکمہ انفارمیشن کی عمارت میں منتقل کرنے کا مسلہ کیونکہ عمارت کی ابھی تک مرمت نہیں کی گئی ہے۔میمورنڈم میں بتایا گیا ہے کہ اودہم پور ۔رام بن چار گلیار سڑک  پر ذیلی ٹھیکہ داروں کو ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے پروجیکٹ پر کام بند ہونے کی وجہ سیاحت کو دھچکا لگا ہے۔ٹھاکور گلچین سنگھ چاڑک نے بھدرواہ کی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور اسے جان بوجھ کر بھدرواہ میں سیاحت میں روکاوٹ پیدا کرنے سے تعبیر کیا۔انہوں نے کہا کہ دور درشن کیندر جموں فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند ہونے کے کگار پر ہے۔کلا کار بیروز گار ہوگئے ہیں۔میمورنڈم میں گورنر انتظامیہ سے خطہ کے جائز مطالبات حل کرنے کی گُذارش کی گئی ہے۔انہوں نے خطہ کے عوام کو مفاد پرستوں کی ناپاک چالوں سے خبر دار رہنے کی تلقین کی ،تاکہ ریاست کے پُر امن ماحول کو تباہ نہ کیا جا سکے۔وفد میں ُپروفیسر این کے ڈوگرہ ،پریم ساگر گپتا، کرنل ڈاکٹر ویریندر کے ساہی، گھمبیر دیو سنگھ چاڑک، میجر جنرل سنیتا کپور،جنک کھجوریہ، امانت علی شاہ،ڈاکٹر او  پی سینی،سردار کلبیر سنگھ ،شنکر سنگھ ، ڈاکٹر رگھو بیر سنگھ، مدن بھگت و دیگران بھی شامل تھے۔