عارف بلوچ +شاہد ٹاک
ڈورو +شوپیان// ڈورو اننت ناگ کے ایک مضافاتی گائوں میں خونریز تصادم آرائی میں 2ملی ٹینٹ جاں بحق جبکہ ایک فوجی اہلکار زخمی ہوا۔ادھر پہاڑی ضلع شوپیان میں گذشتہ شب ہوئی مسلح جھڑپ کے دوران ملی ٹینٹ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تاہم کراس فائرنگ کے دوران زخمی ڈگری کالج شوپیان کا طالب علم بادامی باغ فوجی اسپتال میں دم توڑ بیٹھا۔ جبکہ ایک شہری اور فوجی اہلکار زیر علاج ہیں۔
ڈورو جھڑپ
پولیس نے کہا ہے کہ انہیں ڈورو سے 3کلو میٹر دور پڈر محلہ کریری میں کم سے کم 2ملی ٹینٹ موجود ہیں، جس کے بعد19آر آر، 164سی آر پی ایف اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے محاصرہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ فورسز نے ساڑھے 5بجے محاصرہ کیا اورپونے 6بجے گائوں میں موجود ملی ٹینٹوں نے سیکورتٰ فورسز پر فائرنگ شروع کی۔پولیس نے کہا کہ ابتدا میں تھوڑی فائرنگ ہوئی لیکن اسکے بعد قریب پونے ایک گھنٹے تک مکمل خاموشی چھا گئی۔ اسکے بعد ایک بار پھر فائرنگ کا آغاز ہوا جسکی شدت کافی دیر تک بہت زیادہ رہی۔ مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ملی ٹینٹ بستی سے جارہے تھے جب محاصرہ کیا گیا لیکن بعد میں وہ بھاگنے کے دوران ایک مکان میں گھس گئے جہاں انکا گھیرا تنگ کیا گیا اور مکان کی ناکہ بندی کر کے انکوانٹرشروع ہوا جس میں 2ملی ٹینٹ مارے گئے۔پولیس نے کہا کہ مہلوک ملی ٹینٹ لشکر طیبہ سے وابستہ تھے۔اگر چہ پولیس نے مہلوک ملی ٹینٹوں کی شناخت ظاہر نہیں کی البتہ مقامو لوگوں کے مطابق بستی میں محاصرہ کے وقت عارف حسن ولد غلام حسن شیخ ساکن ہیوارڈ کپرن ویری ناگ اورسہیل احمد اوگام کولگام نامی ملی ٹینٹ موجود تھے۔ فائرنگ کے تبادلے میں پرم جیت سنگھ نامی فوجی اہلکار زخمی ہوا جسے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
شوپیان انکائونٹر
پولیس نے بتایا کہ پاندو شن کانجی اولر شوپیان نامی گائوں میں2یا 3ملی ٹینٹوں کی موجودگی کی اطلاع پرپیر کی شام ساڑھے 7بجے34آر آر،14بٹالین سی آر پی ایف اور سپیشل آپریشن گروپ نے محاصرہ کیا اور تلاشی کارروائی شروع کی۔پولیس کا کہنا ہے کہ گائوں میں روشنی کا انتظام کیا گیا اور ٹھیک ساڑھے 8بجے ملی ٹینٹوں نے تلاشی پارٹی کو نشانہ بنانے کی غرض سے فائرنگ شروع کی جس کے دوران سنجیو داس نامی ایک فوجی اہلکار زخمی ہوا اور فائرنگ کے تبادلے کے دوران 2شہری شاہد ڈار ولد عبدالغنی ڈار اور شعیب احمد متو ولد محمد یونس ساکنان پاندوشن زخمی ہوئے جن میں سے شاہد غنی کی حالت نازک تھی۔ زخمی فوجی اہلکار کو دو شہریوں سمیت ہیلی کاپٹر کے ذریعہ بادامی باغ منتقل کردیا گیا ، جہاں شاہد منگل کی صبح زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھا۔ معلوم ہوا ہے کہ شاہد ڈار ڈگری کالج شوپیان میں فسٹ ائر کا طالب علم تھا۔زخمی شہری اور فوجی اہلکار کی حالت مستحکم بتایا جاتی ہے۔فائرنگ کے تبادلے کے بعد یہاں مکمل خاموشی چھا گئی اور صبح 3بجے تک فائرنگ کا کوئی تبادلہ نہیں ہوا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملی ٹینٹ رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھا کر دوران شب ہی فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔صبح کے وقت تلاشی کارروائی دوبارہ شروع کی گئی لیکن جب ملی ٹینٹوں کیساتھ فورسز کا آمنا سامنا نہیں ہوا تو محاصرہ ختم کیا گیا۔یاد رہے پیر کو ہی ہف شرمال زینہ پورہ شوپیان گائوں میںدو ملی ٹینٹوں کی موجودگی کے بعد بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن کیا گیا۔ ایک مخصوص مکان کو گھیرے میں لیکر لاوڈ اسپیکر کے ذریعہ ملی ٹینٹوں کو سرنڈر کرنے کی پیشکش کی گئی لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔ بعد میں قریب چار گھنٹے تک تلاشیاں لی گئیں لیکن کوئی ملی ٹینٹ گائوں میں موجود نہیں تھا۔اس کے بعد یہاں محاصرہ ختم کیا گیا ۔