ڈاکٹر ہمارے محسن

اتنا سچ بول کہ ہونٹوں کا تبسم نہ بجھے
روشنی ختم نہ کر آگے اندھیرا ہوگا
ندا فاضلی 
پیشہ طِب سماج کا ایک اہم طبقہ ہے اور اس پروفیشن سے جڑے طبقے کے لوگوں کی اہمیت و افادیت کسی سے چُپھی نہیں شعبہ طب ایک ایسا پیشہ ہے ،جس میں عزت،  وقار، شُہرت ،اور لوگوں کی دُعائیں ہمیشہ اس شعبہ کی قدر و منزلت بڈھاتی ہیں ، اس پیشے سے منسلک افراد اپنی محنت، لگن، ہمت، شوقِ پیشہ سے اس مقام پر پہنچتے ہے جہاں پہنچنا ہر انسان کے بس کی بات نہیں۔
اس وباہی بیماری میں ڈاکٹروں نے شجاعت والا کام کیا ہے اور ان ڈاکٹروں کا شکریہ ادا کرنا ہرذی شعور شخص کے نزدیک ایک اچھا اقدام ہے۔ جیسا کہ احادیث کی مستند کتابوں میں بھی اس کا تذکرہ ہے  سیدنا ابوہریرہ بیان کرتے ہیں: پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا ، وہ اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا ہے۔ (ابو داؤد 4811) 
ان کو کیا ہے مروت سے اپنے رخ سے یہ نہ منہ موڑیں گے
جان شائد فرشتےچھوڑ دیں ڈاکٹر فیس کو نہ چھوڑیں گے
اکبر الا آبادی
جوں جوں لوگوں میں خدمت خلق کا جذبہ دنیاوی عیش پرستی کی وجہ سے کم ہوتا گیا اُس وجہ سے یہ پیشہ بھی صرف ذریعے معاش تک ہی محدود ہوکر رہ گیا، آئے دن ہم ترسیل کے مختلف ذریعوں سے سُنتے رہتے ہیں کہ نقلی و جعلی ڈاکٹر کی گرفتاری عمل لائی گئ، یا فلاں ڈاکٹر کی ڈگریاں تصدیق شدہ نہیں ہے یا ڈاکٹر نے غلط یا غیر معیاری دوائی تجویز کی جس بنا پر مریض کی موت واقع ہوگئی ۔ افسوس کے ساتھ ہمیں یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ اس معروف پیشے پر تیزی سے گندگی پھیل رہی ہے۔
صداقت ہو تو دل سینوں سے کھنچنے لگتے ہیں واعظ
حقیقت خود کو منوا لیتی ہے مانی نہیں جاتی
جگر مراد آبادی
سرکاری ڈاکٹروں کا پرائیوٹ کلنکس میں ہی مریضوں کے علاج و معالجہ کو ترجیح دینا، دفتری اوقات میں اپنے پرائیویٹ کلنکس پر ہی زیادہ وقت گذارنااور دفتری اوقات کا خیال نہ رکھنا ،ا معمولی سے معمولی آپریشن کے لئے مریضوں کو پرائیویٹ کلنکس میں آپریشن کرانے کی تجویز دینا کچھ ایسے عیاں اور غیرذمہ دارانہ کردار ہیں جن کا آئے دن ہم سب  مشاہدہ کرتے رہتے ہیں،  سرکاری اسپتالوں میں یا پرائیویٹ کلنکوں پر ایسے طبی نمائندوں(Medical Representatives) سے بھی ہمارا سامنا ہوجاتا ہے جو ڈاکٹرس کو غیر مستحکم و غیر معیاری دوائیں مریضوں کو تجویز کرنے پر آمادہ کرتےہیں، جس کے عوض ڈاکٹروں کو کمیشن کے ساتھ ساتھ مہنگے gifts بھی بطور نذرانہ ملتے ہیں۔ حرص اور لالچ سے آخرت بھی برباد ہوتی ہے۔ چنانچہ احادیث سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ انسان کے پیٹ کو صرف مٹی بھر سکتی ہے دولت نہیں۔
اس شعبے کے مثبت پہلو کی طرف بھی اگر ہم دیکھیں تو ہم نے اُن ڈاکٹروں اور گراونڈ ورکرس کے خدمات کو ہرگز نہیں بھول سکتے ہیں، جنہوں نے اپنی قیمتی جانوں کو دوسری قیمتی جانیں بچانے کے لئے قربان کیں ۔ ایسے ڈاکٹروں کی تعریف اور احترام  ہر حال میںہونا چاہئے۔ ان کی بے لوث خدمت کی حرمت کا بھی احترام کرنا چاہئے اور انہیں پہچاننا چاہئے وہ واقعتا ً حوصلہ افزائی اور تحسین کے مستحق ہیں۔ شعبہ طب کے تمام  ڈاکٹروں اور اس شعبے سے منسلک گراونڈ ورکرس کو ایک احسن خوبی کا بھی ہمیں شکر گذار رہنا چاہئے جو روزانہ ہزاروں مایوس مریضوںکی زندگیوں کو پُر سکون بنا رہے ہیں۔ اللہ ان سب کو سلامت رکھے اور ان کا حامی و مددگار بنیں۔ ڈاکٹروں کی خدمات کو تعظیم دیتے ہوئے ڈاکٹرس ڈے منانے کے ساتھ ساتھ ، ہمیں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ ’’ہم ہمیشہ ڈاکٹروں سے اپنی دُکھ درد کا مداوا مانگتے رہتے ہیںاور اُن کے حسنِ اخلاق اور مہربانیوںسے ہم اُن کے مقروض ہی بنے رہتے ہیں‘‘۔
صادق ہوں اپنے قول کا غالبؔ خدا گواہ
کہتا ہوں سچ کہ جھوٹ کی عادت نہیں مجھے
( ساکنہ پاندریٹھن سرینگر حال اومپورہ ہاؤسنگ کالونی 9205000010 )