ڈاکٹر قاسم کی اسیری کے 25سال مکمل

سرینگر//مسلم دینی محاذ کے محبوس سربراہ ڈاکٹر محمد قاسم نے اسیری کے 25سال مکمل کرلئے ہیں۔ انہوں نے 20سے زائد کتابیں اسلام ، سیاست اور کشمیر پر تالیف کی ہیں۔ ڈاکٹر قاسم کو 5فروری 1993 کو ان کو اہلیہ آسیہ اندرابی اور چھ ماہ کے فرزند کے ساتھ سرینگر ائیرپورٹ پر گر فتار کیا گیا۔ مارچ 1999میں جموں کی ٹاڈا عدالت نے انہیں ضمانت پر رہائی کے احکامات جاری کئے اوروہ 11ماہ تک ضمانت پر رہے جس دوران انہوں نے WAMYکی دعوت پر سعودی عرب اور پاکستان کا دورہ کیا اور برطانیہ میں کشمیر کانفرنس میں شرکت کی۔ برطانیہ سے واپسی پر فروری2000 میں اُن کو اندر گاندھی انٹرنیشنل ائیرپورٹ دہلی پر گرفتار کیا گیا۔ جو لائی2001 میں جموں کی ٹاڈا عدالت نے اُن کو دو ساتھوں سمیت با عزت رہا کر دیا مگر5 ماہ بعد ہی جنوری 2002میں ان کو دوبارہ سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کرکے کورٹ بلوال جیل جموں منتقل کردیا اور دوران اسیری ہی اُنہیںعمر قید کی سزا سنائی گئی۔ اس اسیری میں ڈاکٹر فکتو نے20سے زائد کتابیں تالیف کی ہیں جن میں’’تفسیراحسن الحدیث‘‘اور ’’The Status of Sunnah‘‘ شامل ہیں۔دینی محاذ کے مطابق ڈاکٹر قاسم کو 14سال کی اسیری مکمل کرنے پر ریاستی Review Boardنے رہائی کی سفارش کی تھی مگر حکومت نے ان سفارشات کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔ پھر 20سال کی اسیری پر اُن کو رہا کیا جانا تھا کیونکہ جموں کشمیر ’Jail Manual‘میں عمرقید کی مدت 20سال بنائی گئی ہے مگر حکومت نے جیل مینول پر عمل کرنے سے انکار کردیا۔ ڈاکٹر محمد قاسم کے وکیل میاں عبدالقیوم نے ان کی طرف سے عدالت عالیہ میں درخواست دی ہے جس میں عدالت عالیہ سے گذارش کی گئی ہے کہ وہ ریاستی حکومت کو ڈاکٹر محمد قاسم سے متعلق ریاست کے جیل مینول پر عمل کرنے کی ہدایت جاری کرے۔ اس کیس کی شنوائی 19فروری 2018کو مقرر ہوئی ہے۔