ڈاکٹر بھیم رائو امبیڈکر کی پیدائش14 اپریل1891کو بھیما بائی اور رام جی کے وسطی صوبوں (مدھیہ پردیش) کے مہو آرمی کنٹونمنٹ میں ہوئی تھی۔1906میں انہوں نے راما بائی سے شادی کی۔1907۔1908میں ایلفنسٹون ہائے سکول سے میٹرک کیا،1912میں بمبئی یونیورسٹی سے اقتصادیات اور سیاسیات میں گریجویٹ کی ڈگری حاصل کی اور اسی سال اس کے باپ رام جی سکپال بمبئی میں فوت ہوگئے۔
جہاں تک ان کی تعلیم حاصل کرنے کا تعلق ہے ، بروڈا کے گائیکواڈ حکمران ،ساہیاجی رائوسوم کے مالی تعاون سے انہوں نے1915 میں ’Ancient Indian Commerce ‘کے نام سے ایک مقالہ پیش کرکے پی۔جی (اقتصادیات) مکمل کیا۔ 1916میں اس نے (London School of Economics)میں داخلہ لیا اور "The problem of the Rupee: its origin and its solution" کے عنوان سے اپنے ڈاکٹریٹ کے تحقیقی مقالے پر کام کرنا شروع کیا۔1920 میں وہ اپنی مزید تعلیم جاری رکھنے کے لئے انگلینڈ چلے گئے۔ وہیں لندن یونیورسٹی سے ڈی۔ایس ۔سی کی سند حاصل کی۔1927میں انہوں نے اقتصادیات میں پی۔ ایچ ۔ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی اور جون1927میں انہیں کو لمبیا یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے نوازا گیا۔
ڈاکٹر امبیڈ کر ایک انسان دوست انسان تھے،یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اچھوتوں اور دیگر پس ماندہ طبقہ کے لوگوں کیلئے حکومتِ ہند سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ان کے لئے الگ انتخابی نظام ہونا چاہئے۔ 1920میں ڈاکٹر امبیڈ کر نے کولہا پور کے مہاراجہ شاہ جی دوم کی مدد سے "Mooknayaka"(خاموش رہنما) (Leader of the Silent)کے نام سے ایک اخبار نکالنا شروع کیا۔ اس کے علاوہ دیگر جرائد جیسے Bahishkrit Bharat (1927),Samatha(1929)اورJanta(1930)بالترتیب شائع کئے۔ 1923 میں انہوں نے Bahishkrit Hitkarini Sabha (Outcastes Welfare Association) قائم کی ۔ مزید برآں انہوں نے1927 میں دلتوں کے حقوق کی خاطر بھرپور تحریکیں چلائیں اور عوام کے پینے کا پانی کے ذرائع کو کھلا رکھنے کا مطالبہ کیا اور تمام ذاتوں ، طبقوں کے مندروں میں داخل ہونے کے حق کا بھی پرزور مطالبہ کیا۔1932میں موصوف نے Poona Pact پونا معاہدے پر دستخط کئے۔ انہوں نے مخلصانہ انداز کو پیش کرکے مزدوروں کے حق میں بھی آواز اٹھائی جس کی ایک اہم کڑی یہ ہے کہ انہوں نے1932میں آزاد مزدور پارٹی(Independent Labour Party)کی بنیاد رکھی، اور 1937میں ان کی پارٹی نے Central Legislative Assembly کے انتخابات لڑے۔ اس کے علاوہ انہوں نے Scheduled Castes Federation کی بھی بنیاد رکھی۔ 1947میں آئین کی مسودہ تیار کرنے والی کمیٹی (Constitution of drafting Committee) میں بحیثیت چیئرمین مقرر ہوئے۔
ڈاکٹر امبیڈ کرنے بدھ مذہبی اسکالرس اور راہبوں کے کنونشن میں شرکت کرنے کے لئے1950میں سری لنکا کا سفر بھی کیااور وہاں سے لوٹنے کے بعد انہوں نے بدھ مت پر ایک کتاب لکھنے کا فیصلہ کیا، یہاں تک کہ جلد ہی اس نے بدھ مذہب کو بھی اختیار کیا۔ اسی سال انہوں نے Bharatiya Bhuddha Mahasabha کی بنیاد بھی رکھی اور1956میں انہوں نے پانچ لاکھ حامیوں کو بدھ مذہب اختیار کرنے کے لئے ایک عوامی تقریب کا اہتمام کیا۔
تعلیمی دنیا کے حوالے سے ان کی رائے یہ تھی کہ اس کے ذریعے سے معاشرتی غلامی کو ختم کیا جا سکتا ہے، تعلیم ہی کے ذریعے سے پس ماندہ عوام کو معاشرتی وقار، معاشی بہتری اور سیاسی آزادی حاصل کرنے کی روشنی مہیا ہو سکتی ہے۔ Bahishkrit Hitkarni کی بنیاد رکھنے کا بھی یہی مقصد تھا کہ پسماندہ طبقوں میں تعلیم کو بڑھاوا دیا جائے اور ان کی معاشی حالت بہتر سے بہتر بنے ۔ اس حوالے سے انہوں نے Educate-Agitate-Organizeکا نعرہ بھی بلند کیا۔ وہ چاہتے تھے کہ ہندوستانی معاشرے کے تنظیمی ڈھانچے کو تبدیل کیا جائے۔ اس حوالے سے انہوں نے ذات پات کے نظام کی برائیوں کے خلا ف ایک تحریک کو آگے بڑھاتے ہوئے اس وباء کے خاتمے کے لئے اپنی پوری زندگی وقف کردی۔چنانچہ وہ خود بھی ایک دلت تھے اور دلت ہونے کے ناطے انہوں نے ہندوستانی معاشرے کی درجہ بندی کے ڈھانچے کو تبدیل کرنے ، پسماندگان کو برابر حقوق ملنے ، انہیں انصاف دلانے اور یکسانیت بحال کرنے لے لئے اپنی تمام تر کوششوں کو بروئے کار لایا۔ وہ ہندو معاشرے کی مکمل تنظیم و تعمیر نو کے لئے ان مساویانہ اصولوں پر کھڑے ہوئے جن سے ہندوستان کے ہر شہری کو اپنا برابر حق ملنے کی توقع تھی۔انہوں نے اس چیز کی وکالت کی کہ ہر موقعہ پر ہر شہری کے ساتھ برابر کا سلوک ہونا چاہئے۔ اس غرض سے انہوں نے سماجی مسائل کے حل کیلئے پر امن اور آئینی طریقۂ کار کو ہی اپنایا ہے اور دوسروں کو بھی ان پر چلنے کا اشارہ دیا۔ ڈاکٹر امبیڈ کر ایک ایسے آزاد خیال جدوجہد کرنے والے انسان تھے، جنہوں نے دلت تحریک کے نظریاتی کھوکھلے پن کا ادراک کرکے ضروری اور اہم نظریہ فراہم کیا۔
علاوہ ازیں انہوں نے آزادی، مساوات اور بھائی چارہ کے تین بنیادی اصولوں پر مبنی معاشرے کی وکالت کے پیش نظر سماج کے اداس اور خوف زدہ طبقوں کو مکرم اور سر اٹھاکر اندگی گزارنے کے لئے شعور پیدا کیا۔ انہوں نے تین سیاسی جماعتوں جن میں Independent Labour Party,The Republican Party of India, and All India Scheduled Caste Federation جو دلت برادری کو منظم کرنے اور ان کے حق میں آواز اٹھانے میں معاون تھیں کو تشکیل دیا۔ یہ ہندوستانی عوام کے لئے خوش قسمتی ہوتی اگر ڈاکٹر موصوف کے اصولوں کی پاسداری کی گئی ہوتی۔ انہوں نے سماجی، اقتصادی اور سیاسی ماحول کو مضبوط و مستحکم بنانے کے لئے کہا تھا کہ اس میں ہر کسی کو برابر کے حقوق اور مواقع فراہم کئے جائیں تا کہ کمزور طبقے بھی آگے بڑھ سکیں ۔ ذات پات کی وباء کے خاتمے کے لئے انہوں نے اپنے خیالات ، پروگرامات، تجاویز وغیرہ کو شعوری طورپر پیش کیا۔ وہ چاہتے تھے کہ ہر طبقہ کے لوگ بالخصوص سوسائٹی کے کمزورطبقوں اور اچھوتوں کو آئینِ ہند میں ایک مقام دیا جائے۔ آئینِ ہند کو مرتب کرنے میں ڈاکٹر امبیڈکر کا ایک اہم رول رہا ہے اور لگ بھگ ساٹھ ممالک کے آئینوں کا بغور مطالعہ و مشاہدہ کیا تھا۔ وہ ایک دانا آئین ساز سیاست دان تھے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انہیں Father of the Constitution of Indiaکے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ڈاکٹر امبیڈکر کے مطابق مذہبی آزادی، اچھوت کے ساتھ نفرت کا خاتمہ، اور ہر طرح کے امتیازی سلوک سے اجتناب اور متعدد شہری آزادیوں کے لئے انفرادی واجتماعی شہریوں کو آئینی ضمانتیں اور تحفظ فراہم کیا جاناچاہیے۔ انہوں نے خواتین کے لئے بھی وسیع تر معاشی اور معاشرتی حقوق کا لحاظ رکھنے کی بھی حمایت کی۔ اس کے علاوہ شہری خدمات ، اسکولوں ، کالجوں اور سول سروسز یا سماجی خدمات جیسے اداروں میں شیڈول کاسٹوں ، شیڈول ٹرائبوں اور دیگر پس ماندہ طبقے کے لئے تحفظات کا نظام متعارف کروانے کے لئے اسمبلی کی حمایت حاصل کی تھی۔ انہوں نے ذات پات، مذہبی اور جنسی مساوات برقرار رکھنے کے لئے جدوجہد کی۔ یہاں تک کہ ہندوستانی معاشرے میں اصلاحات لا نے کیلئے یکساں سول کوڈ 'Civil Code'کو اپنا نے کی سفارش کی۔
رابطہ : اقبال انسٹی ٹیوٹ ، کشمیر یونیورسٹی
فون نمبر۔7006025010