یو این آئی
نئی دہلی//چین کے ساتھ تقریباً 75 فیصد مسائل حل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ سرحد کی بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کا حل تلاش کرنے کیلئے دونوں فریقین کے درمیان بات چیت جاری ہے۔اس سوئس شہر میں ایک تھنک ٹینک میں ایک انٹرایکٹو سیشن میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ جون 2020 کی گلوان وادی میں ہونے والی جھڑپوں نے ہندوستان اور چین کے تعلقات کو پور متاثر کیا، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سرحد پر تشدد نہیں ہو سکتا اور پھر کہا کہ باقی رشتہ اس سے الگ ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کا حل تلاش کرنے کیلئے دونوں فریقین کے درمیان بات چیت جاری ہے۔انہوں نے کہا ’’اب وہ مذاکرات جاری ہیں۔ ہم نے کچھ پیش رفت کی۔ میں تقریباً یہ کہوں گا کہ آپ کہہ سکتے ہیں کہ تقریباً 75 فیصد علیحدگی کے مسائل حل ہو چکے ہیں‘‘۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جے شنکر نے کہا’’ہمارے پاس ابھی بھی کچھ کام باقی ہیں‘‘۔انہوں نے کہا ’’لیکن اس سے بھی بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم دونوں نے فورسز کو قریب لایا ہے اور اس لحاظ سے سرحد کی عسکریت پسندی ہے‘‘ ۔شنکر نے کہا ’’کوئی اس سے کیسے نمٹتا ہے؟ مجھے لگتا ہے کہ ہمیں اس سے نمٹنا ہوگا۔ اس دوران جھڑپ کے بعد اس نے پورے تعلقات کو متاثر کیا ہے کیونکہ آپ سرحد پر تشدد نہیں کر سکتے اور پھر کہتے ہیں کہ باقی رشتہ اس سے الگ ہے‘‘۔وزیر خارجہ نے عندیہ دیا کہ اگر تنازع کا حل ہو جائے تو تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا ’’ ہمیں امید ہے کہ اگر علیحدگی کا کوئی حل نکلتا ہے اور امن و سکون کی واپسی ہوتی ہے، تو ہم دیگر امکانات پر غور کر سکتے ہیں۔ہندوستان کا موقف رہا ہے کہ جب تک سرحدی علاقوں میں امن قائم نہیں ہوتا چین کے ساتھ اس کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے ہیں۔ہندوستان اور چین کے تعلقات کو پیچیدہ قرار دیتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ 1980 کی دہائی کے آخر میں تعلقات معمول پر آ گئے تھے اور اس کی بنیاد یہ تھی کہ سرحد پر امن ہو گا۔