نئی دہلی//سپریم کورٹ نے جمعہ کو ایک تاریخی فیصلے میں ایک بار پھر واضح کردیا ہے کہ ملک کے چیف جسٹس (سی جے آئی) ہی مقدموں کے الاٹمنٹ (ماسٹر) کے لئے مجاز ہیں۔جسٹس اے کے سکری اور جسٹس اشوک بھوشن کی بنچ نے سابق وزیر قانون شانتی بھوشن کی پٹیشن خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمی کے انتظامی کام کاج کے لئے سی جے آئی مجاز ہیں اور مختلف بنچوں کے مقدمے الاٹمنٹ کرنا ان کے اس حق میں شامل ہے ۔ گذشتہ آٹھ ماہ کے دوران عدالت نے تیسری بار اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سی جے آئی ہی 'ماسٹر آف روسٹر' ہیں۔ بنچ کے دونوں ججوں نے الگ الگ لیکن رضامندی کا فیصلہ سنایا۔ جسٹس سکری نے اپنا فیصلہ پڑھتے ہوئے کہا کہ 'ماسٹر آف روسٹر'کے طور پر سی جے آئی کے رول کے بارے میں آئین میں ذکر نہیں کیا گیا ہے ، لیکن ان میں کوئی شبہ یا دقت نہیں ہے کہ سی جے آئی مقدموں کے الاٹمنٹ کے لئے مجاز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی جے آئی کے پاس عدالت کے انتظام کا حق اور ذمہ داری ہے ۔ عدالت میں نظم و ضبط اور انتظام کی صورتحال برقرار رکھنے کے لئے یہ ضروری بھی ہے ۔ جسٹس سکری نے کہا کہ' اگرچہ سی جے آئی عدالت عظمی کے دیگر ججوں کے مساوی ہی ہیں، لیکن انہیں مقدموں کے لاٹمنٹ کا حق ہے اور اس کے لئے انہیں کالیجیئم کے ساتھیوں یا دیگر ججوں سے رابطہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے جسٹس اشوک بھوشن نے بھلے ہی اپنا فیصلہ علیحدہ سنایا، لیکن یہ رضامندی کا فیصلہ تھا۔ بنچ نے کیمپین فار جوڈیشیل آکاؤنٹ ٹیبل اینڈ ریفارم اور اشوک پانڈے سے متعلق معاملے کے فیصلے کو صحیح ٹھہراتے ہوئے کہا کہ جب مقدموں کے الاٹمنٹ کی بات ہو تو ہندوستان کے چیف جسٹس کی پانچ سینئر ججوں کے کالیجیئم کے طور پر تشریح نہیں کی جاسکتی۔ واضح رہے کہ عدالت عظمی نے گزشتہ 27 اپریل کو فیصلہ محفوط رکھ لیا تھا۔ سابق وزیر قانون شانتی بھوشن کی جانب سے ان کے بیٹے پرشانت بھوشن اور سینئر ایڈووکیٹ دُشینت دوے نے جرح کی تھی۔ درخواست گزار نے مقدموں کے الاٹمنٹ میں سی جے آئی کی من مانی کا الزام لگاتے ہوئے اس میں کالیجیئم کے چار دیگر ممبران کی رضامندی کو ضروری بنانے کی درخواست کی تھی۔
چیف جسٹس ہی مقدموں کے الاٹمنٹ کیلئے مجاز ہیں:سپریم کورٹ
