عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی // جموں و کشمیر کے ضلع راجوری کی تحصیل تھنہ منڈی کے چھپراں ڈار منہال علاقہ میں قائم کردی تعلیم ادارے کی خستہ حالی کی وجہ سے بچوں کو مستقبل تاریک ہوتا جار ہا ہے جبکہ والدین اپنے بچوں کو لے کر فکر مند ہیں ۔ لوگوں نے کہا کہ اسکول کی عمارت 2010 سے محض ایک کمرے پر مشتمل ہے جہاں چالیس بچے زیر تعلیم ہیں اور درس و تدریس کے نظام کی بنیادی سہولیات میسر نہ ہونے کے باعث طلباء کو کئی مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔ مکینوں نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ اسی ایک کمرے میں اسٹاف بھی بیٹھتا ہے لائبریری بھی ہے ۔ اس کے علاوہ مذکورہ کمرے میں ہی اسٹور ،بچوں کے لئے کھانا بھی بنتا ہے دفتر بھی قائم کیا گیا ہے ۔اسی جگہ دھوپ اور برف بارش کے دوران بچوں کے ساتھ تعلیم کے نام پر کھلواڑ بھی کیا جاتا ہے۔ مکینوں نے بتایا کہ برف باری کے دوران چھوٹے بچوں کو گھر بھیج دیا جاتا ہے اس طرح متعلقہ محکمہ جان بوجھ کر قوم کے ان نونہالوں کی زندگیوں کو تباہی کی طرف دھکیل رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ نہ جانے کن وجوہات کی بنا پر ایجوکیشن پالیسی کے تحت اسکول کی اس عمارت کو تعمیر نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے بچوں کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے لیکن کوئی پرسانِ حال نہیں۔ اس سلسلے میں اسکول کے اساتذہ والدین اور پنچایت ممبران کا کہنا تھا کہ متعدد مرتبہ متعلقہ محکمہ کو اس بارے میں کہا گیا ہے لیکن اس وقت تک اس سلسلے میں کوئی اہم پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اسکول میں بنیادی ڈھانچے کی عدم دستیابی کی وجہ سے بیشتر اوقات میں طلباء اسکول کے احاطے میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ خراب موسم کی صورتحال میں طلباء پڑھائی حاصل کرنے سے قاصر رہتے ہیں، مجبوراً اسکول انتظامیہ کو چھٹی دینی پڑتی ہے جس کے نتیجے میں طلباء کی تعلیم کافی حد تک متاثر ہوجاتی ہے۔ اس سلسلے میں پنچایت منیہال بی وارڈ نمبر 3 کے پنچ مشتاق احمد خان اور دیگر مکینوں نے گورنر انتظامیہ اور ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری وکاس کنڈل سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ترجیحی بنیادوں پر چھپراں ڈار مڈل سکول کی عمارت کو تعمیر کیا جائے تاکہ ہمارے بچوں کی تعلیم متاثر نہ ہو۔