بانہال // رام بن کے نزدیک چندروگ علاقے میں گزشتہ شام کسی نامعلوم در ندے کے حملے میں دو بچوں اور ایک خاتون سمیت تین افراد زخمی ہوئے ہیں اور زخمیوں کو ضلع ہسپتال رام بن میں داخل کیا گیا ہے۔قصبہ رامبن اور میتراہ کے مضافات میں واقع چندروگ رامبن کے مقامی لوگوں نے بتایا کہ اتوار کی شام بچے اپنے گھر کے سامنے کھیل رہے تھے کہ اتنے میں جھاڑیوں سے ایک جنگلی درندہ جو بظاہر تیندوہ تھا، نمودار ہوا اور وہاں کھیل رہے بچوں پر حملہ آور ہوا اور انہیں اٹھالیجانے کی ناکام کوشش میں اس جنگلی درندے نے بچوں کے چہروں ، گردن اور ٹانگوں کو اپنے پنجوں سے نوچنا شروع کیا اور شور سن کر گھر کی ایک خاتون سب سے پہلے وہاں پہنچی اور بچوں کو اس درندے کے نرغے سے بچانے کی کوشش میں لگی جس دوران یہ جنگلی درندہ اِس خاتون پر بھی حملہ اور ہوا جس کی وجہ سے اس کا ایک ہاتھ بھی زخمی ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شور کی آواز سنکر آس پاس کے لوگ بچاؤ کیلئے دوڑ پڑے تب یہ جنگلی جانور وہاں سے نکل بھاگا۔ لوگوں نے دو زخمی بچوں اور خاتون کو ضلع ہسپتال رام بن منتقل کیا جہاں ان کی حالت مستحکمبتائی جاتی ہے ۔ ہسپتال انتظامیہ نے زخمیوں کی شناخت عادل حسین وانی ولد نثار احمد وانی عمر6 سال ، فریدہ بیگم زوجہ شبیر احمد وانی عمر 26 سال اورعالیہ جان دختر منظور احمد گنائی عمر 3 سال تمام ساکنان مہو منگت بانہال حال چندروگ رام بن کے طور کی ہے۔ اس ضمن میں رام بن پولیس نے ایک کیس درج کیا ہے۔ تینوں زخمیوں میں عادل حسین کو چھوڑ کر فریدہ اور عالیہ جان کو پیر کے روز ضلعی ہسپتال رام بن سے گھر جانے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ عادل وانی کا علاج جاری ہے۔اس واقع کو لیکر مقامی لوگوں میں خوف و دہشت پایا جارہا ہے اور لوگوں خصوصاً بچوں کی نقل وحرکت متاثر ہو کر رہ گئی ہے۔ مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ چندروگ کا یہ بالائیعلاقہ ضلع پولیس لائین سے کچھ فاصلے پر اوپری علاقے میں واقع ہے اور یہاں جنگلی درندوں کی موجودگی باعث تشویش ہے ۔ انہوں نے محکمہ جنگلی حیات اور ضلع حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ علاقے میں جنگلی جانوروں کی نقل وحرکت پر قابو پانے کیلئے اقدامات کریں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات پر روک لگائی جائے ۔انہوں نے کہا کہ گول روڈ سے اوپر اس بستی میں جنگلی جانوروں کی موجودگی اور گھر کے صحن میں کھیلنے والے بچوں پر حملے نے والدین کی نیندیں اڑا دی ہیں اور چندروگ کی بستی سے تیندوے جیسے خونخوار درندے کو نکلال باہر کرنے کیلئے محکمہ جنگلات،محکمہ جنگلی حیات اور محکمہ پولیس کو فوری کاروائی کیلئے متحرک ہونا چاہئے تاکہ لوگ عدم تحفظ کا شکار نہ ہوسکیں۔