چناب پن بجلی پروجیکٹوں کی تعمیر

جموں// وادی چناب میں پن بجلی پروجیکٹوں کی تعمیر کا معاملہ منگل کو بھی قانون ساز کونسل میں چھایا رہااس دوران اپوزیشن نے بجلی پروجیکٹوں کی تعمیر سے لوگوں کو درپیش مشکلات وسائل کا جائزہ لینے کیلئے ہاؤس کمیٹی مطالبہ کے حق میں ایوان کے اندر زور دار احتجاج کیا ۔کونسل چیئرمین کی جانب سے ہاوس کمیٹی بنانے کے انکار کے بعد اپوزیشن ممبران نے چاہِ ایوان میں بیٹھ کر احتجاج کرنے بعد دن بھر کی کارروائی سے احتجاجاًواک آؤٹ کیا۔صبح گیارہ بجے یونہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تھی تو سبھی اپوزیشن ممبران اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور چناب خطہ میں پن بجلی پروجیکٹوں سے لوگوں کو درپیش مشکلات معاملہ پر ہاؤس کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ۔ سبھی ممبران زور زور سے بولنا شروع ہوگئے جس سے کافی دیر تک ایوان میں شور وشرابہ رہا۔کونسل چیئرمین نے حزب اختلاف پر برہمگی کا اظہار کرتے ہوئے کل اس مسئلہ پر آدھا گھنٹہ کے بجائے ڈیڑھ گھنٹے بحث ہوئی، اس وقت آپ نے آخر میں منسٹر کے جواب پر اطمینان کا اظہار کیالیکن آج دوبارہ اس معاملہ پر شور اٹھاناجائز نہیں۔ انہوں نے اپوزیشن پر برستے ہوئے کہاکہ آپ پروگرام بناکر یہاں آئے ہو کہ ایوان میں ہنگامہ کرنا ہے۔ ایوان کی کارروائی چلنے دو، اپوزیشن کے ممبران نے کہا کہ لوگو ں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے، ،ان کے مسائل یہاں اجاگر کرنے ہیں۔اس بیچ مداخلت کرتے ہوئے پارلیمانی امور کے وزیر عبدالرحمن ویری نے کہاکہ سبھی ممبراں بول رہے ہیں، اس سے کچھ سنائی نہیں دے رہا۔ ایک کوئی ممبر بولے تاکہ تاکہ پتہ چلے کہ آپ کیا مسئلہ ہے۔اس پر سبھی اپوزیشن ممبران خاموش ہوگئے اور این سی قیصرجمشید لون نے بولتے ہوئے کہاکہ چناب خطہ میں پن بجلی پروجیکٹوں کی تعمیر سے لاکھوں کی آبادی متاثر ہورہی ہے۔ لوگوں کو بہت بڑا مسئلہ ہے، قواعدوضوابط کے تحت بجلی پروجیکٹ تعمیر نہیں جارہے لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کا کوئی خاص انتظام نہیں، کوڑیوں کے دام زمین خریدی جارہی ہے۔ اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ جوائنٹ ہاؤس کمیٹی بنائی جائے جواس سارے حالات کا جائزہ لیکر مکمل رپورٹ حکومت کو پیش کرے۔چیئرمین کونسل نے کہاکہ ایسا نہیں ہوگا، اس پر بحث ہوئی ہے ۔اس پر اپوزیشن ممبران نے انصاف کرؤ، انصاف کرؤ، چناب خطہ کے لوگوں سے انصاف کرو کے نعرے بھی لگائے ۔اپوزیشن کے ممبران احتجاج کرتے کرتے ہوئے چاہِ ایوا میں چلے گئے اور زوردار نعرہ بازی شروع کر دی۔ اس دوران سجاد کچلو اور چیئرمین کے درمیان نوک جھونک اور تلخ کلامی بھی ہوئی۔جس کے بعد اپوزیشن کے ممبران ویل سے نیچے بیٹھ گے اور کئی منٹوں تک نعرہ بازی کرنے لگے ۔ بعد میں11:52بجے اپوزیشن ممبران بطور احتجاج ایوان سے واک آؤٹ کیا اور دن بھر کی کارروائی سے بائیکاٹ کیا۔ایوان سے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سجاد کچلو نے کہا کہ کشتواڑ میں لوگ سڑکوں پر ہیں اور احتجاج کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کشتواڑ ایک ایسا علاقہ ہے جو بنیادی سہولیات سے محروم ہے برف باری کے دوران گائوں گائوں سے کٹ کر رہ جاتے ہیں لیکن اُس کے بیچ اللہ نے ہمیں پانی کا خزانہ دیا تھا لیکن سرکار پانی کا استعمال علاقے کی تناسب کو بیگاڑ کر کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ علاقے سے ڈول ہستی پروجیکٹ کی تعمیر کے دوران لوگوں سے وعدہ کیا گیا کہ انہیں نہ صرف نوکریاں فراہم کی جائیں گئی زمین کے عوض معقول رقوم فراہم کی جائے گئی لیکن اُس کی تعمیر کے بعد لوگوں کو کچھ حاصل نہیں ہوا بلکہ زمین کا تناسب ہی بدل گیا اور لوگوں کو عدالتوں کے چکر کاٹنے پر مجبور کیا گیا ہے ۔سجاد کچلو نے کہا کہ چناب میں 9بجلی پروجیکٹ بنائے جا رہے ہیں لیکن لوگوں کو اس حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا جا رہا ہے جس سے لوگ سراپہ احتجاج ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک ہاوس کمیٹی بنائی جائے تاکہ وہ لوگوں کی مشکلات کے حوالے سے جانکاری حاصل کر کے مکمل رپورٹ سرکار کو پیش کرے ۔